Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاولیٰ ۱۴۳۰ھ بمطابق مئی ۲۰۰۹ء

ہ رسالہ

10 - 10
نقد ونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دونسخوں کا آ نا ضروی ہے
(ادارہ)
تذکرہ مشاہیر چودھوان
مولانا عماد الدین محمود، صفحات: ۲۰۰، قیمت: درج نہیں، پتہ: القاسم اکیڈمی جامعہ ابو ہریرہ برانچ پوسٹ آفس خالق آباد، نوشہرہ، پاکستان۔
چودھوان ڈیرہ اسماعیل خان سے ۴۸ میل کے فاصلہ پر ایک پہاڑی درہ کی آبادی ہے، جس سے کسی زمانہ میں ہندوستان اور افغانستان کی طرف سفر کیا جاتا تھا، ایک ہزار سالہ اس گاؤں یا قصبے میں کس قدر علم و فضل تھا اور یہاں کون کون سے اصحابِ علم و فضل رہے ہیں، اس کی تفصیلات اور اس علاقہ کے مشاہیر کون کون سے تھے یا ہیں؟ اس عنوان پر نوجوان قلم کار جناب مولانا عماد الدین نے سلیقہ سے قلم اٹھایا ہے اور اس چودھوان کے چشم و چراغ مولانا عبدالقیوم حقانی صاحب نے کتاب پر پیش لفظ لکھ کر اس کی اشاعت کا اہتمام کیا ہے۔ کتاب کے ٹائٹل پر کتاب کا بایں الفاظ تعارف کرایا گیا ہے:
”چودھوان کے نامور علماء، مشائخ، اہل علم و قلم اور مشاہیر کے سوانحی نقوش، حالات، واقعات، علمی، دینی ، اصلاحی اور ادبی خدمات جلیلہ کا تذکرہ، نہایت سادہ اور دل نشین انداز تحریر، ایک دلچسپ، منفرد اور معلوماتی کتاب، انداز بیان اس قدر دلچسپ کہ شروع کرنے کے بعد پڑھتے ہی چلے جائیں۔“
یہ کتاب ان حضرات کی سوانح نہیں، بلکہ ان کے بارہ میں تاثراتی مضامین کا مجموعہ ہے، جس کے کچھ مضامین ماہنامہ القاسم میں بھی شائع ہوچکے ہیں، چنانچہ اس سلسلہ کی پسندیدگی کے بعد ان میں مضامین لکھ کر اسے کتابی شکل دی گئی ہے۔امید ہے ارباب ذوق اس کی قدر افزائی کریں گے۔
دو ماہی مجلہ زمزم
مدیر مسئول و رئیس التحریر: مولانا محمد ابو بکر غازی پوری، صفحات:۶۴،قیمت: پاکستان کے لئے، ۱۵۰ روپے، پتہ: مکتبہ اثریہ قاسمی منزل سید واڑہ غازی پور، یو پی، انڈیا۔
مولانا محمد ابوبکر غازی پوری دامت برکاتہم کو اللہ تعالیٰ نے علم و تحقیق اور خصوصاً دورِ حاضر کی لا مذہبیت کے خلاف کام کرنے کا خاص ذوق عطا فرمایا ہے۔ اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ مولانا اس موضوع پر کام کرنے کے اعتبار سے وہی ذوق اور شانِ تحقیق رکھتے ہیں جس طرح پاکستان میں وکیل احناف حضرت مولانا محمد امین صفدر صاحب رکھتے تھے۔ جس طرح پاکستان اور دنیا بھر کے لامذہبوں کو حضرت مولانا محمد امین صفدر قدس سرہ کے نام سے پسینہ آجاتا تھا، ٹھیک اسی طرح اب مولانا محمد ابوبکر غازی پوری صاحب کے نام سے ان کے دانتوں کو پسینہ آجاتا ہے۔
پیش نظر رسالہ ا ن کی علمی و فکری تحقیقات کا آئینہ دار ہے، پیش نظر رسالہ جلد: ۱۱ کا شمارہ: ۴ رجب، شعبان ۱۴۲۹ھ کا شمارہ ہے: جس میں درج ذیل مضامین شامل اشاعت ہیں:
اداریہ: جمعیت علمائے اسلام کے زیر اہتمام امن عالم کانفرنس اور مخالفین کی ریشہ دوانیاں از مدیر،
نبوی ہدایات :از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری ، حافظ عبداللہ محدث غازی پوری کے رسالہ دو رکعت تراویح کے بارہ میں چند گزارشات از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، مقام صحابہ: از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، اعیانُ العباد: از مولانا محمد ابوبکر غازی پوری، بریلوی مذہب پر ایک نظر: از عبداللہ قاسمی غازی پوری، خمار سلفیت از طٰہٰ شیرازی، اہلِ علم کے لئے دو عظیم تحفے :دو کتابوں کا تعارف : از ادارہ۔
الغرض یہ خوبصورت علمی وتحقیقی سوغات اس قابل ہے کہ اس کی قدردانی کی جائے اور ہندوستان کے علاوہ پاکستان میں اس کا حلقہ وسیع کیا جائے۔
المنطق المنہجی للمبتدئین
یعنی الصغرٰی والاوسط والکبریٰ، للعلامہ السیّد شریف الجرجانی،م:۸۱۶، تبویب والتقدیم: مولانا محمد انور بدخشانی استاذ حدیث جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن، کراچی۔
علامہ شریف جرجانی کی شخصیت اہل علم میں کسی تعارف کی محتاج نہیں، آٹھویں صدی کے اس محقق کے تین رسائل افغانستان کی مقامی فارسی درسی زبان میں تھے، اور پردہ خفا میں تھے۔ مولانا محمد انور بدخشانی صاحب کو اللہ تعالیٰ نے علم و تحقیق اور سہل انداز میں تبویب کا ستھرا ذوق عطا فرمایا ہے، ان کو جب یہ مفید مگر گوشہ گمنامی کی نظر رسائل دستیاب ہوئے تو انہوں نے ان کی نہایت عام فہم اور سہل زبان میں تعریب کرکے طلبا کے استفادہ کے لئے پیش کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔ چنانچہ پیش نظر کتاب ان تین رسائل کا مجموعہ ہے، جو بلاشبہ ابتدائی درجات کی منطق کا بہترین نصاب کہلانے کا مستحق ہے۔ ان رسائل کی تعریب کے علاوہ مولانا بدخشانی نے ان کی فصلوں کو ختم فرماکر مناسب عنوانات قائم کئے اور ہر عنوان کے بعدخلاصہ بحث کے طور پر تمرینات کا اضافہ کردیا ہے۔ مولانا کا یہ فرمانا بجا ہے کہ صغریٰ، کبریٰ ملانے اور حد اوسط گرانے کے بعد جس طرح نتیجہ نکل آتا ہے، ٹھیک اسی طرح اگر ان تین رسائل صغریٰ، کبریٰ اور اوسط کو پڑھ لیا جائے تو فن منطق سے آشنائی اور اس کے اصول و قواعد کے ادراک کا نتیجہ نکل آئے گا۔ امید ہے اہلِ علم اور اربابِ مدارس اس قیمتی مجموعہ کی قدردانی کرتے ہوئے اسے شامل نصاب کریں گے۔
مفتاح الانشاء جز اول، جز ثانی:
محمد بشیر ایم اے، صفحات حصہ ا ول: ۲۰۰، حصہ دوم: ۲۷۵، قیمت حصہ اول: ۶۰ روپے، حصہ دوم: ۷۰ روپے، پتہ: دارالعلم ۶۹۹، آب پارہ مارکیٹ اسلام آباد، پاکستان ۔
جناب مولانامحمد بشیر صاحب کی عربی زبان کی خدمت سے علماء اور طلبا نا آشنا نہیں ہیں، ان کی عربی زبان کی خدمات کے سلسلہ کی چند تصانیف پہلے بھی منصہ شہود پر آچکی ہیں، پیش نظر کتاب اسی سلسلہ کی چوتھی کڑی ہے، جس میں اعلیٰ جماعتوں کے طلبا کو عربی ترجمہ اور تحریر و انشا سکھانے کا جدید انداز اختیار کیا گیا ہے۔ اس وقت ہمارے تعلیمی اداروں میں عربی کے علاوہ تمام زبانیں سکھائی جاتی ہیں ، مگر افسوس کہ قرآن، صاحبِ قرآن اور جنت کی زبان سے نہایت ہی بے اعتنائی برتی جارہی ہے۔ ایک مسلمان کو بحیثیت مسلمان اس زبان سے محبت و عقیدت بلکہ عشق کا تعلق ہونا چاہئے، کیونکہ مسلمانوں کا قرآن عربی میں ہے ،مسلمانوں کی حدیث عربی میں ہے، قبر برزخ اور جنت کی زبان بھی عربی ہوگی اور خود صاحب لولاک کی زبان عربی تھی۔ صرف یہی نہیں ،بلکہ ہمارے اکثر دینی مدارس بھی عربی پر کما حقہ توجہ نہیں دیتے ،اس ضرورت کے پیش نظر جناب بشیر احمد کی یہ محنت و کاوش نہایت ہی قابل قدر اور لائق صد تحسین ہے۔ امید ہے اربابِ ذوق اس کی قدردانی کریں گے۔
کیا صلاة وسلام اور محفل میلاد بدعت ہے؟
جناب نعمان محمد امین، صفحات: ۹۶، قیمت: ۱۰۰ روپے، پتہ: الامین نزد زینب مسجد، مسلم آباد، نیو ایم اے جناح روڈ کراچی۔
خیرالقرون سے بعد و دوری اور علم و اہل علم کی صحبت سے محرومی کی نحوست ہے کہ روزبروز دین حنیف اور شریعت غرا کے صاف و شفاف چہرہ پر بدعات و رسومات کا دھول گہرا ہوتا جارہا ہے، اور بہت سی ایسی چیزیں جن کا خیرالقرون میں وجود نہ تھا، ان کو دین باورکرا کر گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے نام غلط منسوب کردیا گیا ہے، پیش نظر رسالہ اس سلسلہ کی غلط فہمی کو دور کرنے کے لئے دو مسائل کی حقیقت کے بیان پر مشتمل ہے، رسالہ کا ٹائٹل پر یوں تعارف کرایا گیا ہے: ”جس میں درود شریف جیسی اہم عبادت کے ساتھ بدعات کا معاملہ، میلاد کی تاریخ، اس کے موجد، مروج کے عقائد و نظریات اور اس کے بارہ میں علمائے احناف کے فتاویٰ، بدعات کے معانی و مقاصد کا بیان مدلل انداز میں کیا گیا ہے۔“
رسالہ اپنے موضوع پر مفید معلومات سے مالا مال ہے، امید ہے اہل ذوق اس کی پذیرائی اور حوصلہ افزائی کریں گے۔
 
اشاعت ۲۰۰۹ ماہنامہ بینات , جمادی الاولیٰ ۱۴۳۰ھ بمطابق مئی ۲۰۰۹ء, جلد 72, شمارہ 
Flag Counter