Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ذوا لقعدہ ۱۴۲۹ھ نومبر۲۰۰۸ء

ہ رسالہ

4 - 11
علمائے دیوبند کی خدمات
علمائے دیوبند کی خدمات

ہمارے مشائخ اور بزرگان علمائے دیوبند کو اللہ تعالیٰ نے جامعیت کاملہ سے نوازا تھا اور ان میں ایسے ایسے کمالات اور صفات جمع فرمائے تھے کہ اس کی مثال نہیں ملتی‘ چنانچہ وہ علم وعمل‘ تقویٰ وطہارت‘ تصنیف وتالیف‘ تعلیم وتدریس‘ اصلاح وتربیت‘ تردیدِ باطل‘ احقاقِ حق‘ میدانِ جہاد ہو یا میدان سیاست ‘ہرمیدان میں یہ حضرات امام نظر آتے ہیں۔ (بینات کا شہید اسلام نمبر)
انہوں نے زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں گرانقدر خدمات انجام دیں اور خدمت دین کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جس میں ان بزرگوں نے اپنی جد وجہد کے انمٹ نقوش نہ چھوڑے ہوں‘ انہی حضرات نے اعلاء کلمة اللہ اور آزادی کی تمام تحریکوں میں بھر پور کردار ادا کیا‘ بلکہ انہوں نے ایسی ہر تحریک کی قیادت کی ہے۔ تحریک خلافت‘ تحریک آزادی ہند اور تشکیل پاکستان کی تمام تحریکوں میں اکابر دیوبند کا قائدانہ کردار رہا ہے‘ علوم نبوت کی حفاظت واشاعت کا کارنامہ اکابر دیوبند نے ہی سر انجام دیا‘ اسی طرح پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی تمام تحریکوں میں ان اکابر دیوبند کا حصہ ہے‘ اس کے علاوہ مسلمان جہاں جہاں مظلوم ہیں ان کے حق میں اگر کسی کی آواز اٹھتی ہے تو علمائے دیوبند ہی ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اکابر دیوبند کے ذریعے گزشتہ زمانہ میں جو خدمت لی ہے وہ بے مثال ہے‘ بلاخوف وتردید کہا جاسکتا ہے کہ ہدایت کا کوئی رخ ایسا نہیں ہے‘ جہاں اللہ تعالیٰ نے ان کے ذریعے منارے اور مشعلیں قائم نہ فرمادی ہوں‘ اسی طرح گمراہی کا کوئی پیچ وخم ایسا نہیں ہے جہاں باری تعالیٰ نے ان کے ذریعہ صحیح رہنمائی کے اسباب فراہم نہ کردیئے ہوں۔ (ماہنامہ بینات)
تصنیف وتالیف کے میدان میں دیکھئے تو علمائے دیوبند کی تصانیف اس عہد کا بہترین سرمایہ ہے۔
ترجمہ وتفسیر
قرآن کریم کے ترجمہ وتفسیر میں: حضرت شیخ الہند کا ترجمہ وحواشی، بیان القرآن‘فوائد عثمانی‘ احکام القرآن‘ معارف القرآن وہ کتابیں ہیں جن سے تفسیر کا کوئی طالب علم مستغنی نہیں ہوسکتا۔
حدیث
حدیث میں:فتح الملہم‘ فیض الباری‘ معارف السنن‘ العرف الشذی‘ بذل المجہود‘ اوجز المسالک‘ ترجمان السنة اور معارف الحدیث جو اس عہد کی وہ عظیم علمی تصانیف ہیں جن سے انشاء اللہ رہتی دنیا تک علم دین کے طلباء ومحققین کی رہنمائی ہوتی رہے گی۔
فقہ
فقہ میں فتاویٰ رشیدیہ‘ امداد الفتاویٰ‘ فتاویٰ دارالعلوم دیوبند‘ امداد الاحکام‘ کفایت المفتی‘ بہشتی زیور‘ جواہر الفقہ‘ فتاویٰ محمودیہ‘ فتاویٰ خلیلیہ جیسی تصانیف کو اگر درمیان سے نکال دیا جائے تو اسلامی فقہ موجودہ زندگی سے بالکل کٹ کررہ جائے۔
تصوف
تصوف میں: اگر حضرت حکیم الامت مولانا تھانوی کی التکشف‘ تربیت السالک‘ تعلیم الدین اور ان کے مواعظ اور ملفوظات نہ ہوں تو آج کے انسان کے لئے تصوف ایک ایسا گورکھ دھندابن کررہ جائے جس کا حل ممکن نہ ہو۔
عقائد وکلام
عقائد وکلام میں حضرت مولانا نانوتوی کی حجة الاسلام ‘ تقریر دل پذیر‘ حضرت تھانوی کی الانتبہات المفیدة‘ اشرف الجواب ،سائنس اور اسلام اور حضرت مولانامحمد ادریس کاندھلوی کی علم الکلام اور عقائد اسلام سے قطع نظر کر لی جائے تو موجودہ دور کی نظریاتی گمراہیوں کو سمجھنا مشکل ہوجائے۔
یہ تو چند ان کتابوں کا صرف بطور مثال ذکر تھا‘ ان کے علاوہ گزشتہ صدی میں مسلمانوں کی ضرورت کا جو مسئلہ بھی سامنے آیا اس پر علمائے دیوبند نے کتابیں لکھی ہیں‘ ان سے ایک پورا کتب خانہ تیار ہوسکتا ہے۔
گزشتہ صدی مسلمانوں کے لئے نت نئے نظریاتی فتنوں کی صدی تھی اور وقت کا کوئی فتنہ ایسا نہیں ہے جس کا علمائے دیوبند نے دلائل کے ساتھ تعاقب نہ کیا ہو‘ وہ عیسائیت ہو یا اشتراکیت‘ آریہ سماجی تحریک ہو یا دھریت اور نیچریت وقادیانیت ہو یا انکار حدیث‘ اسماعیلی مذہب ہویا ذکری مذہب‘ غرض عہد حاضر میں کفر ونفاق کا کوئی روپ ایسا نہیں ہے جو اللہ کے ان بندوں سے مخفی رہ گیا ہو اور جس کی علمی تردید میں ان حضرات کی کتابیں بنیادی ماخذ کی حیثیت اختیار نہ کر گئی ہوں۔
مسلمانوں کے باہمی اختلافات میں بھی رفض وتشیع سے لے کر بدعات ورسوم اور تقلید واجتہاد تک کوئی قابل ذکر مسئلہ ایسا نہیں ہے جس پر علمائے دیوبند نے اہل سنت والجماعت کے ٹھیٹھ عقیدہ ومسلک کی نمائندگی کا حق ادا نہ کیا ہو‘ اس موضوع پر جو کتابیں ان حضرات نے لکھی ہیں وہ متعلقہ مسائل پر تو سیر حاصل ہیں ہی‘ لیکن ان میں شریعت کے اصول‘ استدلال اور دین کے صحیح مزاج سے متعلق ایسے اصولی مسائل بھی زیر بحث آکر منقح ہوگئے ہیں جو بسااوقات مستقل کتابوں میں نہیں ملتے۔ (پچاس جلیل القدر علماء)
علمائے دیوبند کے فیض سے برصغیر پاک وہند ہی منور نہ ہوئے‘ بلکہ آفتاب ہدایت کی کرنوں کا نور انڈونیشیا‘ برما‘ تھائی لینڈ‘ افریقہ‘ آسٹریلیا‘ امریکہ‘ انگلینڈ‘ چین‘ روس‘ فرانس‘ ممالک عربیہ‘ کمپوڈیا‘ ویسٹ انڈیز غرض دنیا کے تمام ملکوں اور علاقوں میں پہنچا‘ انہوں نے سنت کی خوشبوئیں پھیلائیں‘ توحید کی شمعیں جلائی‘ شرک و بدعات کا قلع قمع فرمایا‘ حب خدا اور حب رسول ا میں فنا ہوگئے‘ مشرب محمدی کے وارث‘ مزاج صحابہ سے آشنا‘ محدثین اور فقہاء عظام کی مسندوں کے امین‘ صوفیاء اور اولیاء اللہ کے سچے وارث اور جانشین علماء ‘ علمائے دیوبند ہی ہیں‘ انہیں اللہ تعالیٰ نے افراط وتفریط‘ زیغ وضلال‘ اتباع نفس واتباع ہوا سے محفوظ رکھا‘ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی خدمات کا دنیا میں یہ صلہ مرحمت فرمایا کہ ان کی تمناؤں اور آرزؤں کے مطابق انہیں اعلیٰ مقامات پر مدفن ملا اور قیامت تک کے لئے اللہ رب العزت نے اپنا مہمان بنایا۔
مدینہ منورہ میں ایمان کے ساتھ مرنے کے بعد جنت البقیع اور مکہ ومکرمہ میں جنت المعلیٰ میں دفن ہونا بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے‘ جہاں حضور پاک ا کے اہل بیت مدفون ہے اور قیامت میں یہ سب حضرات رسول اللہ ا کے ہمسایوں کی حیثیت سے اٹھیں گے اور رسول اللہ ا کی شفاعت کاملہ کے اولین مستحقین گردانے جائیں گے‘ انشاء اللہ۔
چنانچہ ترمذی شریف ج:۲‘ ص:۲۱۰ میں حضرت عبد اللہ بن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ ا نے فرمایا:
”قیامت کے دن سب سے پہلے میری قبرشق ہوگی‘ میں اس میں نکلوں گا پھرحضرت ابوبکر صدیق اپنی قبر سے نکلیں گے پھر حضرت عمر پھر میں جنت البقیع میں جاؤں گا‘ وہاں جتنے مدفونین ہیں ان کو اپنے ساتھ لوں گا پھر مکہ مکرمہ کے قبرستان والوں کا انتظار کروں گا اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان آکر ملیں گے“۔
یہی وہ خوش نصیب مدفونین ہیں جن میں سے ستر ہزار افراد روز محشر بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔ یہ ستر ہزار جنت البقیع کے مدفون اور ستر ہزار جنت المعلیٰ کے مدفون ہوں گے۔ ان ستر ہزار میں سے ہرایک کی شفاعت پر مزید ستر ہزار افراد جنت میں داخل ہوں گے‘ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔ الغرض جنت البقیع یا جنت المعلی میں دفن ہونا بہت بڑی نعمت اور سعادت ہے‘ اللہ رب العزت نے جہاں ہمارے مشائخ اور بزرگان علمائے دیوبند کو بہت سی نعمتوں اور سعادتوں سے مالا مال فرمایا‘ الحمد للہ! اللہ رب العزت نے ان حضرات کو اس نعمت وسعادت میں سے بھی پورا پورا حصہ نصیب فرمایا اور ان کے مخالفین کو اس سعادت سے بھی محروم رکھا‘ چنانچہ جنت البقیع اور جنت المعلیٰ میں بے شمار مشائخ اور بزرگان علمائے دیوبند مدفون ہیں۔ بندہ ان بزرگوں میں سے چند حضرات کے اسمائے گرامی نذر قارئین کررہا ہے:
جنت البقیع میں مدفون علمائے دیوبند
نمبر شمار اسمائے گرامی علمائے دیوبند تاریخ وفات حالات کیلئے دیکھئے
۱- حضرت شاہ عبد الغنی محدث دہلوی ۱۸۷۹ء تذکرة الرشید
۲- حضرت مولانا مظفر حسین کاندھلوی ۱۲۸۳ھ تذکرة الخلیل
۳- حضرت شاہ رفیع الدین دیوبندی ۱۳۰۸ھ تذکرہ علمائے دیوبند
۴- مولانا سید جمیل احمد مہاجر مدنی ۱۳۲۲ھ نقش حیات
۵- مولانا سید محمد صدیق مہاجر مدنی ۱۳۳۱ھ نقش حیات
۶- مولانا سید احمد مہاجر مدنی ۱۹۳۹ء نقش حیات
۷- حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوری ۱۳۴۶ھ تذکرة الخلیل
۸- مولانا سید محمود احمد مدنی ۱۹۷۱ء نقش حیات
۹- حضرت مولانا شیر محمد گھوٹوی ۱۳۸۶ھ بزم اشرف کے چراغ
۱۰- حضرت مولانا عبد الشکور دیوبند ۱۹۶۳ء
۱۱- مولانا شیخ عبد الحق نقشبندی مدنی
۱۲- حضرت مولانا محمد موسیٰ مہاجر مدنی کاروان تھانوی
۱۳- حضرت مولانا بدر عالم میرٹھی  ۱۹۶۵ء چالیس بڑے مسلمان
۱۴- حضرت مولانا عبد الغفور عباسی ۱۹۶۵ء تذکرہ عبد الغفور
۱۵- مولانا انعام کریم ۱۹۷۹ء بینات اگست ۱۹۸۹ء
۱۶- شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا  ۱۹۸۲ء سوانح حضرت شیخ
۱۷- حضرت مولانا عبد الحنان ۱۹۸۶ء بینات جون ۱۹۸۶ء
۱۸- مولانا قاری فتح محمد پانی پتی ۱۹۸۷ء بینات جولائی ۱۹۸۷ء
۱۹- حضرت مولانا ہاشم بخاری ۱۹۸۸ء سلوک واحسان رجب ۱۴۰۸
۲۰- مولانا سعید احمد خان  ۱۹۹۸ء بینات دسمبر ۱۹۹۸ء
۲۱- حضرت ڈاکٹر شاہ حفیظ اللہ سکھروی ۲۰۰۰ء محاسن اسلام خصوصی نمبر
۲۲- صوفی محمد اقبال ۲۰۰۰ء مرد باصفا
۲۳- حضرت مفتی عاشق الٰہی ۲۰۰۲ء یادگار اسلاف
۲۴- سید حبیب محمود احمد مدنی ۲۰۰۳ء ندائے شاہی
۲۵- حضرت مولانا رشید الدین ۲۰۰۳ء بینات
۲۶- حضرت مولانا منطور احمد الحسینی ۲۰۰۵ء پیکر اخلاص
۲۷- مولانا عبد القدوس دیوبندی حضرت شیخ

جنت المعلیٰ میں مدفون علمائے دیوبند
۱- حضرت حاجی امداد اللہ مہاجرمکی ۱۸۹۹ء حاجی امداد اللہ
۲- حضرت مولانا رحمت اللہ کیرانوی ۱۳۰۸ھ
۳- مولانا صادق الیقین ۱۹۰۶ء تذکرة الرشید
۴- حضرت مولانا محمد سعید کیرانوی ۱۹۳۹ء
۵- حضرت مولانا حبیب اللہ فرزند لاہوری ۱۹۷۴ء
۶- حضرت مولانا خیر محمد مکی ۱۹۷۴ء بینات
۷- حضرت مولانا محمد سلیم کیرانوی ۱۹۷۷ء البلاغ محرم ۱۳۹۷ھ
۸- مولانا محمد یامین کاندھلوی ۱۹۸۱ء احوال وآثار کاندھلہ
۹- حضرت مولانا مفتی محمد خلیل ۱۹۸۲ء کاروان تھانوی
۱۰- حضرت مولانا مسعود شمیم کیرانوی ۱۹۹۱ء
۱۱- مولانا شفیع الدین نگینوی
۱۲- علامہ سید عبد الرحمن کاندھلوی
۱۳- حضرت مولانا محمد شریف جالندھری ۱۴۰۱ھ البلاغ ذیقعدہ ۱۴۰۱ھ
۱۴- حضرت مولانا مظفر احمد ۱۴۲۶ھ بینات ۱۴۲۶ھ
اشاعت ۲۰۰۸ ماہنامہ بینات , ذوا لقعدہ: ۱۴۲۹ھ نومبر۲۰۰۸ء, جلد 71, شمارہ 11

    پچھلا مضمون: تصویر سازی بت پرستی کا پہلا زینہ
Flag Counter