Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ذوالحجہ۱۴۲۸ھ جنوری۲۰۰۸ء,

ہ رسالہ

4 - 11
زیاراتِ مدینہ
زیاراتِ مدینہ

۱:۔مسجد اجابة
اس کو مسجد بنو معاویہ بھی کہتے تھے، بعد میں اس کا نام مسجد اجابہ ہوگیا۔ایک مرتبہ حضوراکرم ا نے یہاں سے گزرتے ہوئے اس مسجد میں ۲رکعت نماز اد کی۔ صحابہ نے بھی حضوراکرم ا کے ساتھ نماز پڑھی، اس موقع پر حضوراکرم ا نے الله تعالی ٰ کی بارگاہ میں طویل دعا مانگی،پھر فرمایاکہ: میں نے الله تعالٰی سے تین دعائیں کی ہیں ،جن میں سے دوقبول گئیں،اورایک قبول نہیں ہوئی ۔
۱:۔پہلی یہ کہ میر ی امت قحط سالی میں ہلاک نہ ہو۔
۲:۔دوسری یہ کہ میری امت غرق ہوکر تباہ نہ ہو۔
۳:۔تیسری یہ کہ میر ی امت باہمی لڑائی جھگڑے سے محفوظ رہے۔
حضوراکرم ا نے فرمایا کہ پہلی دونوں دعائیں قبول ہوگئیں، جبکہ تیسری دعا قبول نہیں ہوئی (صحیح مسلم ) ۲:۔مسجد ابوبکر،مسجد عمر بن خطاب  ،مسجد عثمان، مسجد علی ،مسجد غمامہ
یہ ۵مساجد قریب قریب ہیں۔مسجد غمامہ کو مسجد مصلیٰ بھی کہتے ہیں،اس مقام پر حضوراکرم ا نماز استسقاء اورعیدین کی نمازوں کیلئے تشریف لے جاتے تھے۔ حضرت ابو سعید خدری کی روایت ہے کہ حضوراکرم ا نے ان مقامات پر عیدالفطر،عیدالاضحیٰ اورنماز استسقاء ادا فرمائی۔ نیز نجاشی بادشاہ کی غائبانہ نماز جنازہ بھی یہاں ادا کی۔
۳:۔مسجد جمعہ
اس علاقہ میں بنو سالم کی آبادی تھی ،حضوراکرم ا ہجرت کے موقع پر مسجد قباء والی جگہ چند روزہ قیام کے بعد جب مدینہ منورہ روانہ ہوئے تو بنو سالم کے لوگوں کی فرمائش اور خواہش پر یہاں رُکے اورنماز جمعہ کا وقت ہوا تو نماز جمعہ ادا کی۔ اس نسبت سے اسے مسجد جمعہ کہتے ہیں۔
۴:۔مسجدقباء، اسلام کی پہلی مسجد
،ہجرت کے موقع پر حضوراکرم ا کی سب سے پہلی رہائش کلثوم بن ھدم کے مکان پر تھی جو اسی جگہ واقع تھا ۔حضوراکرم ا کا معمول تھا کہ ہر ہفتہ کے دن مسجد قباء تشریف لے جاتے ۔حضوراکرم ا کا ارشاد ہے کہ: اس مسجد میں بروز ہفتہ بعد نماز فجر نماز اداکرنے پر عمرے کے برابر ثواب ہے ۔
۵:۔ بئرغرس:
اس کنویں کا پانی کڑواتھا، حضوراکرم اکے لعاب دہن سے اس کنویں کا پانی میٹھا ہوا، اورحضوراکرم ا کی وصیت کے مطابق حضوراکرم اکو آخری غسل اسی کنویں کے پانی سے دیاگیا۔
۶:۔حضرت سلمان فارسی  کا باغ
حضرت سلمان فارسی  کو یہودی کی غلامی سے آزادی دلانے کی خاطرحضوراکرم ا نے اپنے دست مبارک سے تین سو کھجوروں کے درخت کا باغ لگایا تھا۔
۷:۔خاکِ شفاء :
حضوراکرم انے فرمایا کہ: مدینہ کی مٹی شفاء ہے۔
۸:۔مسجد شیخین،النحیر
غزوئہ احد جاتے ہوئے اس مقام پرآپ انے عصر،مغرب اورعشاء کی نمازیں ادافرمائیں اور لشکرترتیب دیا اورایک رات یہاںآ رام کیا۔
۹:۔مسجد مستراح
حضوراکرم اکا معمول تھا کہ ہر بدھ کے دن شہدااُحد کے ہاں جاتے تھے تو اس مقام پر آرام کرتے تھے ،جنگ اُحد سے واپسی پر بھی یہاں آرام کیا تھا۔
۱۰:۔جبل اُحد،شہدائے اُحد،جبل روماة
جبل اُحدکے بارے میں حضوراکرم ا نے فرمایا: اُحد جنت کے پہاڑوں میں سے ایک پہاڑہے اورفرمایا یہ ہم سے پیاررکھتا ہے اورہمیں اس سے پیار ہے۔ اس کے دامن میں مسلمانوں کی کفارکے ساتھ دوسری جنگ ہوئی، جس میں۷۰ صحابہ شہید ہوئے ،جن میں حضوراکرم ا کے پیارے چچا حضرت حمزہ  بھی شامل تھے۔حضرت حمزہ  اورکچھ صحابہ کی قبریں اسی اُحدپہار کے دامن میں ہیں۔جبل روماة:اس ٹیلہ پر جنگ اُحد کے دوران ۵۰تیراندازصحابہ کومقرکیا گیا تھا۔
۱۱:۔بئرعثمان
یہ کنواں سیدنا حضرت عثمان نے ایک یہودی سے خرید کرمسلمانوں اوراہل مدینہ کیلئے وقف کردیا تھا۔کہتے ہیں کہ حضوراکرم ا کی انگوٹھی جس پر مہر نبوی تھی، وہ اس کنویں میں حضرت عثمان  سے گرگئی تھی۔
۱۲:۔مسجد قبلتین
مسلمانوں کا پہلا قبلہ بیت المقدس تھا،سنہ ۲ہجری میں اس مقام پرنماز کے دوران تبدیلی قبلہ کی آیت نازل ہوئی اورنماز کے دوران ہی نمازیوں نے اپنا رُخ بیت الله کی طرف کرلیا، اس لیے اس مسجد کو (دو قبلے والی)قبلتین کہتے ہیں۔
۱۳:۔خمسہ مساجد،غزوہ خندق:
۵ہجری میں غزوہ خندق کا واقعہ پیش آیا،اس جنگ میں کفار کی تعداد۱۲ہزارسے۱۵ہزارتک تھی،جبکہ مسلمان صرف۳ہزار تھے، حضرت سلمان فارسی  کے مشورے سے حضوراکرم انے خندق کی کھدائی کا حکم دیا اورخود بنفسِ نفیس آپ ا کھدائی میں شریک رہے ۔ایک ماہ کفار کے ساتھ آمنا سامنا رہا۔بالآخر مسلمانوں کو الله کے فضل وکرم سے فتح نصیب ہوئی۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, ذوالحجہ۱۴۲۸ھ جنوری۲۰۰۸ء, جلد 70, شمارہ 12

    پچھلا مضمون: پرانا کردار نیاانداز
Flag Counter