Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ذوالحجہ۱۴۲۸ھ جنوری۲۰۰۸ء,

ہ رسالہ

11 - 11
نقدونظر
تبصرے کے لیے ہر کتاب کے دو نسخوں کا آنا ضروری ہے
(ادارہ)


کارزارِ قلم:
جناب انور غازی صاحب صفحات:۲۹۵‘ قیمت:درج نہیں‘ پتہ: بیت الکتب گلشن اقبال بلاک ۲‘ بالمقابل مدرسہ اشرف المدارس کراچی۔ قلم اظہار ما فی الضمیر کا بہترین ذریعہ ہے‘ اگر اسے اشاعتِ حق کے لئے استعمال کیا جائے تو شاید اس سے بہتر کوئی نیکی نہ ہو۔اور اگر اسے پیٹ پوجا کا ذریعہ بنادیا جائے تو شاید اس سے بڑی کوئی ضلالت وگمراہی نہ ہو۔ پیشِ نظر کتاب اسی قلم کی آبرو کا مظہر ہے‘ جس میں مصنف موصوف کے ان متفرق مضامین کو یکجا کرکے کتابی شکل دی گئی ہے جو ہفت روزہ ضرب مؤمن میں وقتاً فوقتاً شائع ہوتے رہے۔ بلاشبہ یہ مصنف کی پہلی کوشش ہے‘ اگرچہ اس میں کہیں کہیں تعبیرات میں وہ پختگی اور ثقاہت نظر نہیں آئے گی جو ایک پختہ کاز قلم کار کی تحریرات میں ہوتی ہے‘ تاہم دل اور ضمیر کی آواز اور خلوص واخلاص ان بندھنوں کے محتاج نہیں ہیں۔ امید ہے اہلِ ذوق اس کی قدر افزائی کریں گے۔ اللہ تعالیٰ مسلم نوجوانوں کو قلم پکڑ کر ملحد لکھا ریوں کا تعاقب کرنے اور امت مسلمہ کی ہدایت وراہ نمائی کا ذریعہ بنائے۔ آمین․
رکعات تراویح ایک تحقیقی جائزہ:
حافظ ظہور احمد الحسینی‘ فاضل وفاق المدارس العربیہ پاکستان وجامعہ اشرفیہ لاہور‘ صفحات: ۲۶۹‘ قیمت: ایک سو روپے‘ پتہ: مدرسہ عربیہ حنفیہ تعلیم الاسلام محلہ زاہد آباد‘ مدینہ مسجد حضر و‘ضلع اٹک پاکستان۔ نماز تراویح کی بیس رکعات پر صحابہ کرام کا اجماع ہے‘ چنانچہ قرن اول سے لے کر آج تک اہلِ علم کا اس پر اجماع چلا آیا ہے۔ البتہ بہت ہی قلیل ومعدود اصحابِ ظواہر کو اس سے اختلاف ہے اور وہ آٹھ رکعت تراویح کو مسنون ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس لئے اس عنوان پر ہر دور میں متعدد واہلِ قلم اور اصحابِ تحقیق نے داد تحقیق دی ہے اور اصحابِ ظواہر کی غلط فہموں کو دلائل وبراہین سے خلافِ قیاس ثابت کیا ہے اور اس کی نشاندہی کی ہے کہ اصحاب ظواہر کو کہاں سے غلط فہمی لگی ہے‘ مگر ناس ہو ہواپُرستی اور خودرائی کا کہ میں نہ مانوں کی رٹ نے ان کو حقائق کے ادراک سے محروم رکھا۔ پیشِ نظر کتاب میں مصنف نے نہایت خوبصورت انداز اور سلیقہ مندی سے اس مسئلہ کا تحقیقی جائزہ لیا ہے‘ امید ہے یہ کتاب اہلِ عقل وانصاف کے لئے راہ نما ثابت ہوگی اور اس سلسلہ کی تمام غلط فہمیوں کے ازالہ کا ذریعہ ثابت ہوگی۔
ضرورت حدیث:
حضرت اقدس مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی صفحات: ۱۳۳‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: مکتبہ زاہدیہ مکی مسجد محلہ مکی مسجد اٹک شہر۔ دین وشریعت اور اسلامی احکام کے ماخذ میں سے حدیث کو دوسرے ماخذ کا اعزاز حاصل ہے اور جن ذرائع اور وسائط سے ہم تک قرآن مجید پہنچاہے‘ انہی واسطوں سے حدیث آئی ہے۔ لیکن دین ومذہب کے مخالف ومنکرین وملحدین براہ راست قرآن کریم اور دین ومذہب کے انکار کی بجائے حدیث کا انکار کرکے امت مسلمہ کو قرآن اور قرآنی تشریحات اور نبوی تعلیمات سے محروم کرنے کے لئے ناپاک رَوِش اپنائی ہے۔ اس سازش کو ناکام بنانے اور امت مسلمہ کو آنحضرت ا کے دامنِ رحمت سے وابستہ رکھنے کے لئے ہر دور میں اکابرین نے اس فتنہ کی سرکوبی فرمائی ہے اور عقلی ونقلی دلائل وبراہین سے حدیث کی حجیت اور اس کی اہمیت وضرورت پر مبنی کتب ورسائل مرتب فرمائے اور مخالفین کے اٹھائے ہوئے پراپیگنڈا کو ختم کرنے کے لئے مؤثر تحقیقی کتب تصنیف فرمائیں۔ پیشِ نظر کتاب بھی اسی سلسلہ کی خوبصورت کڑی ہے‘ جس میں شیخ التفسیر والحدیث امام الزاہدین حضرت اقدس مولانا قاضی محمد زاہد الحسینی قدس سرہ نے اپنے مخصوص انداز میں حدیث کی ضرورت ‘ اہمیت‘ اور حجیت کو بیان فرمایا ہے۔ امید ہے یہ کتاب جہاں اہلِ ایمان اور مسلمانوں کی راہ نمائی کا ذریعہ ثابت ہوگی‘ وہاں اگر کوئی منکر حدیث تعصب کی عینک اتار کر اس کا مطالعہ کرے گا تو اس کی ہدایت وراہ نمائی کا ذریعہ ثابت ہوگی۔
مطالعہ سورة البقرة:
پروفیسر رشید احمد رنگوی: صفحات: ۲۴۸‘ قیمت: ۲۰۰ روپے‘ پتہ: الخلیل ریسرچ سنٹر ۱۶-جی مرعزار-لاہور۔ قرآن کریم کتابِ ہدایت ہے‘ اس کی ایک ایک سورت‘ آیت اور حرف راہ نما اور قابل تقلید ہے‘ اس پر جتنا غور کیا جائے اس کے علوم ومعارف اور اسرار وحکم کھلتے جاتے ہیں‘ اس کتابِ ہدایت اور دستورِ حیات پر ہر دور میں اپنے اپنے انداز میں تحقیق وریسرچ کی گئی ہے۔ اگر اہلِ حق نے اس سے ایمان وایقان کے موتی تلاش کئے ہیں تو اہل ضیغ وضلال نے بھی اسے اپنا ہتھیار ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن جن حضرات کا علم خودرو نہیں اور انہوں نے مطالعہ قرآن میں خودرائی وخود روی سے اجتناب کیا ہے‘ اللہ تعالیٰ نے انہیں امت کی راہ نمائی کا ذریعہ بنایا اور جن لوگوں نے قرآن کریم کو اپنی عقل دانش کی قربان گاہ پر بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی ہے‘ ان کو ضلال وگمراہی کے علاوہ کچھ ہاتھ نہیں آیا‘ وہ جہاں خود گمراہ ہوئے‘ وہاں دوسروں کی بھی گمراہی کا ذریعہ ثابت ہوئے۔ پیشِ نظر کتاب میں سورہ بقرہ کے مضامین کو تفسیری انداز سے ہٹ کرمطالعاتی انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ مرتب موصوف ایک عالم دین مولانا قاضی محمد خلیل‘ شاگرد رشید حضرت مولانا محمد انور شاہ کشمیری  اور حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی کے خلف ہیں‘ اس لئے اس کتاب میں تفسیر عثمانی کی جھلک ہے‘ مگر واضح ہو کہ اس کو تفسیر نہ سمجھا جائے‘ بلکہ مطالعہ قرآن کی آزادانہ دعوت وفکر تصور کیا جائے۔ موصوف نے بعض مقامات میں بہت عمدہ انداز میں باطل پرستوں کی تردید کی ہے۔
سوانح حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی:
مولانا محمد حسین صدیقی ‘ استاذ حدیث جامعہ بنوریہ سائٹ ایریا کراچی ‘ صفحات: ۲۵۶‘ قیمت: درج نہیں‘ پتہ: زمزم پبلشرز‘ شاہ زیب سینٹر‘ نزد مقدس مسجد اردو بازار کراچی۔ حضرت اقدس مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی قدس سرہ جس طرح علم وادب اور فقہ وحدیث کے امام تھے‘ ایسے ہی زہد وتکشف اور سلوک واحسان میں بھی اپنی نظیر آپ تھے‘ ان کی عظمت کے لئے یہی دلیل کافی ہے کہ انہوں نے کبھی اپنے آپ کو منوانے یا بڑا کہلانے کا قصد وارادہ نہیں کیا‘ بلکہ زندگی بھر خمول و گمنامی کو ترجیح دی۔ غالباً ان کی اسی دلی چاہت کا اثر ہے کہ ان کی وفات کے بعد بھی کسی بندہ ٴ خدانے ان کے علوم ومعارف اور علم وعمل کے کارناموں کو اجاگر نہیں کیا‘ ورنہ دور حاضر میں تو دو دو ٹکے کے انسانوں پر نامعلوم کیا کیا مضامین ومقالے لکھے جاتے ہیں‘ بلکہ ان پر پی ایچ ڈی کئے جاتے ہیں۔ تاہم قابل مبارک باد ہیں جناب مولانا محمد حسین صدیقی صاحب جنہوں نے اس مرد حق آگاہ اور آسمان علم وتحقیق کے آفتاب وماہتاب کی زندگی کے مخفی گوشوں سے امت کو آگاہ اور روشناس کرانے کے لئے پیش نظر سوانح مرتب کی ہے۔ سچ پوچھئے تو اس مختصر عجالہ کو سوانحِ حیات کہنا مشکل ہے‘ تاہم ”لایدرک کلہ لایترک کلہ“ کے مصداق یہ بھی کچھ کم نہیں ۔ امید ہے حضرت مفتی صاحب قدس سرہ کے منتسبین میں اس کی پذیرائی میں بخل سے کام نہیں لیں گے۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, ذوالحجہ۱۴۲۸ھ جنوری۲۰۰۸ء, جلد 70, شمارہ 
Flag Counter