Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رمضان المبارک۱۴۲۸ھ اکتوبر۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

4 - 12
آیئے اپنا احتساب کریں
آیئے اپنا احتساب کریں!

دیکھیں کہ کہیں ہمارے اندر یہ بیماریاں تو نہیں؟
۱:․․․ نماز نہ پڑھنا، نماز میں کوتاہی کرنا، سنت کے خلاف پڑھنا، ۲:․․․ گانا گانا، گانا سننا، ۳:․․․جھوٹ بولنا یا جھوٹ پر عمل کرنا، ۴:․․․غیبت کرنا یا غیبت سننا، ۵:․․․دوسروں پر ناحق تہمت لگانا، بدنام کرنا، ۶:․․․اپنے عیبوں کو چھپانا یا اپنے عیبوں اور گناہوں کے لئے جواز تلاش کرنا، بہانے بنانا، ۷:․․․دوسروں کے عیب تلاش کرنا، دوسروں کے عیبوں کی تاک میں رہنایا ٹوہ لگانا، ۸:․․․رزق کے حصول میں بے پروائی کرنا، حلال و حرام میں تمیز نہ کرنا، ۹:․․․چغلی کرنا، چغلی سننا، چغلی پر عمل کرنا، ایک دوسرے میں تنفر پیدا کرنا، تفریق ڈالنا، ۱۰:․․․ایک دوسرے پر جادو کرنا یا کروانا، ۱۱:․․․رشوت کو گفٹ کے نام پر لینا دینا، ۱۲:․․․ٹی وی دیکھنا، ٹی وی دیکھنے والے کو معاشرے کا اعلیٰ فرد تصور کرنا یا معزز سمجھنا، ۱۳:․․․سنت سے نفرت کرنا، سنت پر چلنے والوں کو بے وقوف اور کم تر سمجھنا، حقارت سے دیکھنا، خلافِ سنت کام کرنے والوں کو معزز سمجھنا، یہود و نصاریٰ کے طریقوں کو اچھا سمجھنا، اس کی قدر کرنا، ۱۴:․․․غیرمسلموں کے لباس کی مشابہت کرنا، داڑھی نہ رکھنا، داڑھی مونڈنے والوں کو معزز اور انہیں خوبصورت سمجھنا، ۱۵:․․․گناہ کو گناہ نہ سمجھنا، اعلانیہ گناہ کرنا اور اس پر فخر کرنا، سنت پر عمل کرنے سے گھبرانایا شرمانا، ۱۶:․․․تصویر بنوانا، تصویر بنانے والے کی قدر کرنا، اسے معزز اور برتر سمجھنا، ۱۷:․․․شلوار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا اور جو شلوار ٹخنوں سے اُوپر باندھے اسے بے وقوف اور جاہل سمجھنا، ٹخنوں سے نیچے شلوار لٹکانے والے کو معزز سمجھنا اور اس کی قدر کرنا، ۱۸:․․․کھڑے ہوکر پانی پینا، ۱۹:․․․کھڑے ہوکر کھانا، بسم اللہ نہ پڑھنا، ۲۰:․․․والدین کی نافرمانی کرنا، ۲۱:․․․والدین کو جاہل، بے وقوف سمجھنا، حقارت سے دیکھنا، والدین کی نافرمانی کرنا، بیوی کا غلام بننا، ۲۲:․․․بدنظری کرنا، نامحرم عورتوں کو دیکھنا، نامحرم مردوں کو دیکھنا، اپنے بدن کی نمائش کرنا، غیرمحرم کا دل لبھانا یا اسے متوجہ کرانا، ۲۳:․․․پردہ نہ کرنا، بے پردگی، باریک لباس تنگ یا چست لباس پہننے والیوں کو معاشرے کی معزز خواتین سمجھنا، باپردہ عورت اور سادہ باحیا لباس پہننے والیوں کو بے وقوف، جاہل اور حقیر سمجھنا، ۲۴:․․․دھوکا دینا اور دھوکے باز کو عقلمند سمجھنا، ذہین سمجھنا، ۲۵:․․․اسلامی تعلیم حاصل کرنے والوں کو بے وقوف اور گھٹیا سمجھنا، ۲۶:․․․ڈانس سیکھنے سکھانے پر فخر کرنا۔
جس طرح جسمانی امراض کا علاج، اچھی غذا اور آب و ہوا صحت کے لئے ضروری ہے اسی طرح روحانی بیماریوں کا علاج بھی نہایت ضروری ہے۔ مثال کے طور پر آپ کے پاس ایک انڈا ہے اور ان گناہوں کو آپ سوئیاں تصور کریں پھر ان سوئیوں سے انڈے میں سوراخ کریں تو کیا پھر بھی انڈا صحیح سالم رہے گا؟ ظاہر ہے ہرگز نہیں! یا کسی آدمی کو کینسر، شوگر، ٹی بی، یرقان، نزلہ، زکام اور بخار ہو تو کیا وہ پھر بھی اپنے آپ کو صحت مند تصور کرے گا؟ ہرگز نہیں!
آج بھی وقت ہے :
”وتوبوا الی الله جمیعًا أیّہ الموٴمنون لعلکم تفلحون“ (النور:۳۱)
اور سب مل کر توبہ کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ سچی توبہ کرا یں اور پھر توبہ پر قائم رہیں، اللہ کے خوف کو ہمیشہ پانی جیسا ضروری سمجھیں، اِستغفار کو اپنا لباس سمجھیں، موت کو حاضر سمجھیں، دُنیا کو بیت الخلا سمجھیں اور سنت کو اپنی جان سے بھی زیادہ مقدم سمجھیں، اللہ تعالیٰ کے ذکر اور تلاوت قرآن کو اپنا سانس سمجھیں، زبان سے ذکر کریں اور دل میں فکر کریں کہ کہیں ایسا نہ ہوجائے کہ قرآن و سنت کا خوبصورت گلدستہ میرے ہاتھ سے گر نہ جائے، اپنے گناہوں پر روتے رہیں، معافی مانگتے رہیں اور گناہوں سے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کرتے رہیں،
اعوذ بالله من الشیطان الرجیم، لا حول ولا قوة الا بالله العلی العظیم
پڑھتے رہیں،
اللہم انی اسئلک الھدی والتقٰی والعفاف والغِنٰی
پڑھیں، درود شریف پڑھیں تاکہ ہمارے اعمال پر درود شریف کی خوشبو کا چھڑکاوٴ ہوجائے، اللہ تعالیٰ کی رحمت کی اُمید رکھیں پھر دیکھنا کہ ارحم الراحمین دونوں جہانوں کی خوشیاں دیتا ہے کہ نہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس گھر میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے جس گھر میں کتا یا تصویر ہو، آپ بتائیں جب ہمارے گھروں میں پہلے سے اللہ تعالیٰ کے قہر و غضب کا بھرا ہوا ٹرک (ٹی وی) موجود ہو، تو اللہ کی رحمت کی امید کیسے رکھیں گے، کیا آگ اور پانی کی دوستی ممکن ہے؟ اسی گھر میں ٹی وی بھی چل رہا ہے اور اسی گھر میں دُعائیں بھی مانگی جارہی ہیں، ہائے افسوس! ہر گھر میں کتنی پریشانیاں ہیں، پریشانیوں کی وجہ سے ہر آدمی کا دم گھٹ رہا ہے، مگر اس کے باوجود بھی ایمان کا ڈاکو بے برکتی کا ڈاکو ٹی وی کو گھر سے نہیں نکالتے۔ آج کے مسلمان کو ٹی وی سے محبت ہے ،اگر کسی آدمی سے بولو کہ رات کو دو بجے اُٹھ جاوٴ اور دو نفل پڑھ لو، شاید اس کے لئے تیار ہوجائے، ماں کو گھر سے نکال دو، اس کے لئے تیار ہے، مگر کسی کو کہہ دو کہ ٹی وی کو گھر سے نکال دو ، اور اس سے توبہ کرلو اس کے لئے تیار نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ شاید ایسے آدمی اپنی موت کا یقین نہیں۔ افسوس!
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, رمضان المبارک۱۴۲۸ھ اکتوبر۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 9

    پچھلا مضمون: مکہ اور مدینہ کے خلاف یہودی سازشیں 
Flag Counter