Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی رمضان المبارک۱۴۲۸ھ اکتوبر۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

3 - 12
مکہ اور مدینہ کے خلاف یہودی سازشیں
مکہ اور مدینہ کے خلاف یہودی سازشیں سعودی عرب اور عالم اسلام کے لئے لمحہ فکریہ

قرآن مجید میں ارشاد خداوندی ہے کہ: یہودی اور مشرک ،تمہارے اور دین اسلام کے سخت ترین دشمن ہیں۔ مسلمانوں اور خصوصاً مسلم حکمرانوں کو ان سے تعلقات قائم کرنے کے لئے قرآن مجید سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔اس لئے کہ قرآن وحدیث میں ان سے تعلقات کے حوالے سے حدود مقرر ہیں‘ ان سے تجاوز نہیں کرناچاہئے‘ مگر مسلم حکمرانوں نے تمام شرعی حدود کو پامال کرکے پوری اسلامی دنیا کو شدید بحران میں مبتلا کردیا ہے‘ انہی مسلم حکمرانوں کے تعلقات اور معاہدوں کے سبب یہودی پوری اسلامی دنیا کے خلاف جہاں چاہتاہے ،دہشت گردی کرتا ہے اور الٹا دھمکیاں بھی دیتا ہے، جس سے مسلم حکمران خوف زدہ ہیں۔ یہودی لابی ایک منظم سازش کے تحت حرمین شریفین کے گرد اپنے ۳۱ اڈے قائم کرچکی ہے اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لئے مزید کوشاں ہے۔ دوسری خطرناک سازش کے تحت انہیں بحر احمر پر قبضہ کرنا ہے، اس لئے کہ بحر احمر کے مشرقی کنارے پر اسلام کے دونوں مراکز مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ واقع ہیں‘ تاریخ سے یہ بھی ثابت ہے کہ عیسائی بادشاہ ابرہہ نے بحر احمر کو عبور کرکے بیت اللہ پر چڑھائی اور دہشت گردی کی ناپاک کوشش کی تھی جو قیامت تک عبرت کا نشان بن گیا۔ حدیث شریف میں ہے کہ قیامت سے پہلے حبشہ سے جو کافر بیت اللہ پر حملہ آور ہوں گے وہ بھی بحر احمر سے گزر کر آئیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کی بحریہ کے سربراہ نے کہا تھا کہ:
”ہم ایسے منصوبے پر کام کر رہے ہیں جس کے نتیجہ میں بحرِ احمر ہمارے ہاتھوں میں ہوگا ،پھر یہ بحر ِیہودی یا بحرِ اسرائیل کہلائے گا۔“
یہودیوں کے یہ تمام منصوبے اور سازشیں اسی منظم سازش کا حصہ ہیں جو وہ مکہ ومدینہ کے خلاف کرہے ہیں ۔قبلہ اول کے بعد قبلہ ثانی کے خلاف خطرناک سازشوں میں مصروف ہیں ،مگر وہ پہلوں کی طرح منہ کی کھائیں گے ۔ حرمین شریفین کے گرد ۳۱ اڈوں کے بعد بحرِ احمر پر قبضہ کرنا، اس کے ساتھ ساتھ کچھ سالوں سے سعودی عرب میں عیسائیوں کی طرف سے جن میں پاکستانی عیسائی بھی کافی تعداد میں شریک ہیں وہ جہاں حرمین شریفین کے خلاف یہودی سازشوں کو پروان چڑھا رہے ،وہاں وہ عرب مسلمانوں کو مرتد بنارہے ہیں‘ ان سازشوں میں قادیانی بھی شریک ہیں‘ خصوصاً پاکستانی قادیانی۔ اس حوالے سے گزشتہ سال کی چند اخباری خبروں کو مد نظر رکھیں:۱- جدہ میں دو بھارتی عیسائیوں کو عیسائیت کی تبلیغ کرتے ہوئے گرفتار کرلیا گیا۔۲- ریاض پولیس کا چھاپہ ۴۰ پاکستانی عیسائی گرفتار۔۳- پوری دنیا سمیت پاکستانی قادیانیوں نے حج کے لئے اپنے اپنے گروپ بنائے ہیں۔قادیانی مرکز لندن سے اعلان جاری کردیا گیا ۔ گذشتہ سال حج کے بعد جدہ سے ۱۰۰ سے زیادہ قادیانیوں کو گرفتار کیا گیا تھا ،اس کے بعد مکہ ومدینہ سے ان کے خفیہ اڈوں کا پتہ چلا تھا۔ ان سازشوں میں سے ایک سازش یہ بھی تیار کی گئی ہے کہ سعودی عرب کو تقسیم کیا جائے۔ گزشتہ دنوں امریکہ میں یہودی لابی میں یہ بحث زوروں پرتھی کہ سعودی عرب کو ۳ حصوں میں تقسیم کیا جائے۔ ۱- ایک حصہ منطقہ شرقیہ جس میں دمام‘ حفوف اور خطیب کے اہم شہر شامل ہیں، جہاں شیعہ آبادی کی کثرت ہے ،شیعہ ریاست قائم کی جائے۔ ۲- دوسرا حصہ ریاض اور جدہ سمیت حجاز کے دیگر علاقوں پر مشتمل ہو ،مکہ اور مدینہ کو ملاکر ایک خود مختاری ہو لی سٹیٹ بنائی جائے، جس کا کل رقبہ ۵۰۰ کلو میٹر تجویز کیا گیا ہے۔ ۳- باقی جو علاقے بچے ہیں ان پر ایک الگ ریاست قائم کی جائے۔ بظاہر تو یہ نئی تجویز نظر آتی ہے مگر حقیقت میں یہ وسیع تر اسرائیل کا حصہ ہے، عرب ، مسلم حکمرانوں اور مسلم امہ کی بے حسی ہے کہ وہ اسرائیل اور یہودی لابی کے خطرناک ارادوں اور سازشوں سے نہ صرف غافل ہیں، بلکہ ان کے تخریبی عزائم میں ان کی معاونت کررہے ہیں، ان کی اسلام، مسلم اور بیت اللہ کے خلاف سازشوں میں شریک ِجرم ہیں۔ فلسطین‘ عراق‘ افغانستان، کشمیر اور قبائلی علاقوں میں امریکہ اور یہودیوں کی دہشت گردی کے بعد ہر مسلم حکمران اپنی اپنی خیر منانے کے چکر میں ہے ،مگر ان کے چکر کامیاب نہیں ہو سکتے، اس لئے کہ وہ یہودی لابی کی خطرناک سازشوں میں پھنس چکے ہیں۔ ان تمام سازشوں کا مقصد صرف اور صرف یہ ہے کہ : حرمین شریفین پر دہشت گردی کے ذریعہ حملہ کیاجائے۔ امریکی یہودی لابی اس خطرناک منصوبہ کو کئی دفعہ ظاہر کر چکی ہے۔ ملاحظہ فرمائیں: ۳۰/۰۲/۲۰۰۲ء میں ہفت روزہ سنڈے ٹائمز اسلام آباد نے اس سازش کو اس طرح بے نقاب کیا:” خانہ کعبہ پر حملہ کرکے اس کو (نعوذ باللہ) تباہ اور لاکھوں مسلمانوں کو شہید کرنے کا منصوبہ “اور اس خبر کے ساتھ انہوں بیت اللہ کے ۶/ فوٹو بھی شائع کئے، آخری فوٹو میں دکھایا گیا کہ بیت اللہ اور مکہ مکرمہ حاجیوں سمت جل رہا ہے۔اور یہ سب کچھ یہودیوں کی ایک ویب سائٹ پر دیکھا گیا جس کا اس وقت یہ پتہ تھا www.inin.net/from the jews.jpg جب یہ انکشاف ہوگیا تو اس کے بعد اس کوبند کردیا گیا‘ مگر خطرناک سازشیں اور منصوبے تو بند نہیں کئے‘ بلکہ ان سازشوں پر عمل تیز تر کردیا گیا۔ جس یہودی نے یہ ویب سائٹ بنائی، وہ امریکی صحافی رچ لوری تھا اور اخبار ی اطلاع کے مطابق اس کے بعد اس پر اچانک فالج کا شدید حملہ ہوا۔اوھا یومیڈیکل ہسپتال کے ڈاکٹروں نے رچ لوری کی اچانک بیماری کی اطلاع دیتے ہوئے کہا :اس کی بیماری کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آرہی ،اور وہ پاگل ہوکر مرگیا۔ ان کی سمجھ میں خدائی عذاب کیا آئے، یہ تو بیت اللہ کی عظمت کی نشانی ہے ۔بیت اللہ ‘ اللہ کا گھر ہے اس کی حفاظت اللہ نے ہردور میں کی ہے، آج بھی کرے گا ۔اس کی عظمت پر ہاتھ ڈالنے والے نشانِ عبرت بنتے رہے ہیں اور قیامت تک بنتے رہے گے ۔انشاء اللہ۔یہودیوں اور یہودی نوازوں کو واقعہ اصحاب فیل بار بار پڑھنا چاہئے۔ آج اگر امریکہ اور یہودی لابی یہ خیال کرتی ہے کہ عراق ‘ فلسطین‘ افغانستان ‘ قبائلی علاقوں پر دہشت گردی پر ہمیں چھوڑدیا گیا‘ بلکہ آج تک ہماری مدد ہور ہی ہے تو بیت اللہ پر دہشت گردی کرکے بچ جائیں گے تویہ ان کی اور ان کے ہمنواؤں کی بھول ہے، ہاں اگر مسلم حکمران امریکہ اور یہودیوں سے خائف ہیں تو مسلمان آپ ا کے دادا عبد المطلب کا جواب دینا ہی کافی سمجھیں گے․․․․․ بیت اللہ خدا کا ہے، وہ اس کی حفاظت خود کرے گا․․․․․۔ حال ہی میں امریکی صدارتی امید وار ٹام ٹینکریڈو نے کہا کہ امریکہ کی حفاظت مکہ ومدینہ پر حملہ سے ہے، وہ دھمکی دے چکا ہے، ان سازشوں کے انکشاف کے بعد سعودی عرب کی حکومت ، علماء عرب اور پوری دنیا کے مسلمانوں ،خصوصاً علماء کرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ بیت اللہ اور مسجد نبوی کے خلاف یہودیوں کی ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم پر متحد کریں۔ امریکی یہودیوں کو واشگاف الفاظ میں بتا دیا جائے کہ اگر اس نے ہمارے مقدس شہروں کے خلاف سازشوں کا سلسلہ بند نہ کیا تو پھر مسلمان راست اقدام پر مجبور ہوں گے ۔ سعودی عرب اور مسلمانوں کی حکومتیں امریکہ سے تمام تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کریں‘ سعودی حکومت سعودی عرب میں غیر مسلموں کے ویزوں کے بارے میں سخت قوانین بنائے یا پورے سعودیہ میں حرمین شریفین کی طرح ان کے داخلے پر پابندی لگائے اور مسلم دنیا سے افرادی قوت لائی جائے ،جن ممالک کے غیر مسلم اگر سعودیہ میں ارتداد کی تعلیم وتبلیغ کرتے ہوئے گرفتار ہوجائیں، اس ملک کے خلاف کارروائی کی جائے اور آئندہ کے لئے ان کے ویزوں کو بند کرنے کا اعلان کیا جائے ۔ سعودی علماء کرام اور پوری دنیا کے مسلمان ،یہودی لابی کے ان خطرناک منصوبوں کو معمولی نہ سمجھیں‘ بلکہ سنجیدگی سے ان سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے مشترکہ جد وجہد کی جائے، ورنہ دنیا اور آخرت میں ذلت ہمارا مقدر ہوگی۔صرف اسمبلیوں میں قرار داد مذمت کافی نہیں ، عملی اقدامات کئے جائیں ۔لال مسجد وجامعہ حفصہ کی طرح بعد میں صرف اخباری بیانات پر اکتفأ نہ کیا جائے ،اس جرم عظیم کی سزا ضرور ملے گی، خصوصاً حکومت پاکستان اور ان ذمہ داروں کو جنہوں نے لال مسجد اور جامعہ حفصہ میں تاریخ کا بدترین ظلم کیا ہے۔آج بیت اللہ کی بیٹیاں اور مساجد کو آباد کرنے والے شہداء کی ارواح،اور لاپتہ طلباء وطالبات کی آواز پر اگر کان نہ دھرے گئے توپھر عذاب عام کے لئے تیار ہوجانا چاہئے۔ عالم اسلام کے مسلمانوں کو بیت اللہ اور اس کی بیٹیوں( مساجد اللہ) کی آواز پر فوراً لبیک کہناچاہئے۔
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, رمضان المبارک۱۴۲۸ھ اکتوبر۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 9

    پچھلا مضمون: روزہ کے متعلق چند ضروری مسائل کا حل
Flag Counter