Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ربیع الاول ۱۴۲۸ھ اپریل ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

6 - 10
علما اور خطباکے لیے چند تجاویز
علما اور خطباکے لیے چند تجاویز


حضرات علماء کرام اپنے اپنے حلقے میں دین کے پیشوا اور قوم کے مقتدا ہیں‘ ان کے اس رفیع منصب کے لحاظ سے ان پر بڑی گرانقدر ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں‘ اس لئے ہم سب کا فرض ہے کہ ان عظیم الشان ذمہ داریوں کو پوری طرح محسوس کریں اور ان سے عہدہ برآ ہونے کی تدابیر کریں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جو امانت ہمارے سپرد کی گئی ہے‘ اس کے لئے ہم فکر مند ہوں اور امت کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے راستے پر لانے کی ہر ممکن کوشش کریں۔
۱:… جو حضرات امامت و خطابت کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہیں اس بات کی حرص ہونی چاہئے کہ ان کے وجود سے علاقے کے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ دینی نفع پہنچے اور لوگوں کا تعلق مساجد کے ساتھ قائم ہو‘ اس کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر اختیار کی جائیں:
الف:… قرآن کریم‘ حدیث نبوی اور مسائل فقہیہ کا درس باقاعدگی اور التزام سے دیا جائے اور ان کے لئے مناسب وقت تجویز کیا جائے۔
ب:… جن مساجد میں قرآن کریم کے مکاتب نہیں ‘وہاں مکاتب قائم کئے جائیں اور جہاں مکاتب قائم ہیں‘ ان کی نگرانی کی جائے‘ ان کو فعال بنایا جائے اور ترغیب دے کر بچوں کو وہاں لایا جائے‘ تاکہ محلے کا ایک بھی بچہ ایسا نہ رہے جو کم از کم ناظرہ قرآن کریم پڑھنے سے محروم ہو‘ اسی طرح لوگوں کو قرآن کریم حفظ کرانے کی ترغیب دلائی جائے۔
ج:… تعلیمِ بالغاں کا بھی اہتمام کیا جائے اور لوگوں کو قرآن مجید پڑھنے کا شوق دلایا جائے‘ نیز اس مقدس کام کے لئے خود وقت دیا جائے۔
د:… نوجوان طبقہ کو دین سے مانوس کرنے کی سعی کی جائے اور ان کی دینی تعلیم و تربیت کے لئے بھی وقت دیا جائے۔
ہ:… جمعہ کے خطبات کیف مااتفق نہ ہوں‘ بلکہ ان کے لئے اہم دینی موضوعات کو ایک خاص ترتیب سے منتخب کیا جائے اور جس موضوع پر خطاب کرنا ہو‘ اس کے لئے پوری تیاری کی جائے‘ نیز موثر انداز میں موضوع کا حق ادا کیا جائے‘ خطبات میں ترغیبی پہلو کو غالب رکھا جائے اور بات ایسے جچے تلے انداز میں کی جائے جس سے نہ صرف بات ذہن نشین ہوجائے‘ بلکہ سامعین کی فکری و عملی اصلاح بھی ہو۔
و:…جن مساجد میں تبلیغی جماعت کے حلقے قائم ہیں‘ ان سے ربط و تعلق رکھا جائے‘ ان کی بھرپور اعانت و سرپرستی کی جائے اور نوجوانوں کو ترغیب دے کر تبلیغی جماعت سے وابستہ کرنے کی ہر ممکن سعی کی جائے۔
ز:… جیسا کہ سب کو معلوم ہے کہ فرق باطلہ اور قدیم و دجدید ملحدانہ نظریات میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے‘ ہم اس کو شدت کے ساتھ محسوس بھی کرتے ہیں‘ لیکن یا تو اس کی اصلاح کی کوئی تدبیر نہیں کرتے یا ان کا رد ایسے انداز میں کرتے ہیں کہ بجائے لوگوں کے ذہن کو صاف کرنے کے انہیں متنفر کردیتے ہیں‘ اس لئے بڑی ضرورت ہے کہ تمام فرق باطلہ (مثلاً: قادیانیت‘ رفض‘ انکارِ حدیث‘ انکار عظمت صحابہ‘ کیپٹل ازم‘ کمیونزم اور لادینیت وغیرہ) پر گہری نظر رکھی جائے‘ ان پر لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ کیا جائے اور مثبت انداز میں قوم کے ذہن کی تعمیر کی جائے‘ تقریر میں کسی خاص فرقے یا نظریئے کا نام لئے بغیر وقتاً فوقتاً باطل نظریات کی اصلاح کی جاتی رہے‘ مثلاً انکارِ حدیث کے فتنہ کی اصلاح مقصود ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات طیبات کی عظمت اس طرح اجاگر کی جائے کہ منکرین حدیث کا سحر ٹوٹ جائے۔ رفض و تشیع کی تردید منظور ہو تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے فضائل و مناقب والہانہ انداز میں بیان کئے جائیں۔ قادیانیت کی تردید مقصود ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کے تقاضے ذہن نشین کرائے جائیں اور استخفاف ائمہ دین کی اصلاح مقصود ہو تو حضرات ائمہ اجتہاد کی ہستیوں اور ان کے احسانات کا موثر انداز میں تذکرہ کیا جائے… وعلیٰ ہذا… اسی کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ انفرادی و نجی محفلوں میں بھی فرق باطلہ کا رد کیا جاتا رہے‘ خصوصاً اگر کوئی شخص کسی غلط نظریئے سے متاثر ہوتا نظر آئے تو بہت حکمت و دانائی اور نرمی و شفقت سے اس کو صحیح بات کی تلقین کی جائے اور اس کی غلط فہمی کی اصلاح کی جائے۔
ح:… خطبات کے دوران نیز نجی محفلوں میں صحابہ کرام اور بزرگانِ دین خصوصاً اپنے اکابر دیوبند کے حالات و واقعات اور ملفوظات و ارشادات بیان کرنے کا اہتمام کیا جائے‘ حکایات و واقعات سے اکابر سے عقیدت پیدا ہوگی اور یہی تمام بدعات اور سارے فتنوں کا تریاق ہے۔
۲:… جو حضرات تجارت یا کاروبار کی لائن سے وابستہ ہیں وہ اس کو صرف اپنا ذریعہ معاش نہ سمجھیں بلکہ اسے ذریعہٴ تبلیغ اور مرکز دعوت تصور کریں اور اس کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر ہوسکتی ہیں:
الف:… بیع و شرا اور کاروبار سے متعلقہ احکام شرعیہ کو خوب محفوظ کیا جائے‘ اور ان پر عمل کیا جائے۔
ب:… جو گاہک دکان پر آئے یا جس شخص سے معاملہ کرنا پڑے‘ باتوں باتوں میں اس کو احکام شریعت کی یاددہانی کی جاتی رہے۔
ج:… اس امر کی کوشش کی جائے کہ آس پڑوس کے دکانداروں کے ساتھ کچھ دینی باتیں ہو جایا کریں اور اس کے لئے کچھ لمحات تجویز کرلئے جائیں۔
د:… بازار میں حق تعالیٰ سے غفلت چونکہ عام ہوتی ہے‘ اس لئے وہاں ذکر اللہ کی قیمت بہت بڑھ جاتی ہے‘ لہٰذا کوشش ہونی چاہئے کہ کوئی ہلکا پھلکا ذکر‘ تسبیح‘ درود شریف وغیرہ زبان پر جاری رہے اور اس کی عادت بنالی جائے۔
ہ:… کاروبار میں عام طور پر نمازوں سے غفلت ہوجاتی ہے‘ اس لئے اس کا ضروری اہتمام کیا جائے کہ اذان ہوتے ہی قریب کی مسجد میں نماز باجماعت ادا ہو۔
و:… حضرات صحابہ کرام بزرگانِ دین اور اپنے اکابر کے واقعات و حالات کا مطالعہ اور مذاکرہ رکھا جائے۔
۳:… جو حضرات جدید تعلیم گاہوں میں تعلیم و تدریس کی خدمات انجام دے رہے ہیں‘ ان کو حق تعالیٰ نے دینی دعوت کا ایک اہم اور وسیع میدان عطا فرمایا ہے‘ وہ اپنے عالمانہ وقار اور مومنانہ کردار کے ذریعے دین کی بڑی خدمت انجام دے سکتے ہیں:
الف:… آج کل تعلیمی اداروں کا ماحول غیر دینی ہے‘ ہمارے علماء کرام جب اس غیر دینی ماحول میں قدم رکھتے ہیں تو ماحول کو متاثر کرنے کے بجائے بسا اوقات خود ماحول سے متاثر ہوکر احساس کمتری کا شکار ہوجاتے ہیں‘ اور وہ ماحول ان کے علمی و دینی افادات سے محروم ہوجاتا ہے‘ ان حضرات کو ماحول سے مرعوب نہیں ہونا چاہئے بلکہ یہ تصور کرنا چاہئے کہ حق تعالیٰ شانہ نے انہیں دین کی دولت اور سنت نبوی کی عظیم الشان نعمت سے نواز کر اس بگڑے ہوئے ماحول کے لئے مسیحا بناکر یہاں بھیجا ہے اور جو دولت ان کے سینے میں حق تعالیٰ نے ودیعت رکھی ہے‘ وہی اس ماحول کے لئے تریاق ہے‘ اس لئے انہیں خود اس ماحول کے مطابق نہیں ڈھلنا چاہئے‘ بلکہ اس ماحول کو سنت نبوی کے مطابق ڈھالنا ہے۔
ب:… وہ اپنے رفقاء کار (اساتذہ) کو دین کی ترغیب دیں‘ اپنی تعلیم گاہ میں دینی شعائر کی سربلندی کے لئے تدابیر سوچیں اور اس کے لئے مناسب انداز میں مشورے دیں۔
ج:… جو طلبہ ان کے ہاں زیرِ تعلیم ہوں‘ ان میں دینی رنگ پیدا کرنے کی کوشش کریں‘ انہیں قرآن و حدیث کی ہدایات سے آگاہ کریں‘ بزرگانِ دین کے واقعات سنائیں‘ انہیں نیکی کی ترغیب دلائیں‘ اخلاق حسنہ کی تلقین کریں اور دینی فرائض کی پابندی کا شوق دلائیں۔
د:… نوجوان طلبہ کو ”تبلیغی جماعت“ میں وقت دینے کی ترغیب دیں اور انہیں جماعت سے وابستہ کرنے کی کوشش کریں۔
الغرض حضرات علمائے کرام جس شعبہ میں بھی کام کررہے ہوں‘ اپنے آپ کو دین کا مبلغ تصور کریں اور مخلوق کو زیادہ سے زیادہ دینی نفع پہنچانے کا فکر و اہتمام کریں۔
۴:… دوسروں کی فکر کے ساتھ ساتھ خود اپنی تکمیل کی فکر اور اپنے علم اور جذبہ عمل کو تازہ رکھنا بھی نہایت ضروری ہے اور اس کے لئے مندرجہ ذیل تدابیر کی جائیں:
الف:… علمی ترقی کے لئے قرآن کریم‘ حدیث نبوی اور فقہ و فتاویٰ کا مطالعہ جاری رہنا چاہئے۔
۱:… تفسیر میں بیان القرآن‘ فوائد عثمانی اور معارف القرآن۔
۲:… حدیث میں مشکوٰة شریف‘ ریاض الصالحین‘ جمع الفوائد‘ ترجمان السنہ‘ معارف الحدیث اور حیات الصحابہ۔
۳:… فقہ میں بہشتی زیور‘ عمدة الفقہ‘ امداد الفتاویٰ اور فتاویٰ دارالعلوم دیوبند۔
۴:… بزرگوں کے حالات و سوانح میں ”نقشِ حیات‘ اشرف السوانح‘ علماء ہند کا شاندار ماضی‘ ارواح ثلاثہ‘ تزکرة الرشید‘ تاریخ دعوت و عزیمت“ اور اس نوعیت کی دیگر کتابیں۔
ب:… علمی ترقی کے لئے حضرت تھانوی قدس سرہ کے مواعظ و ملفوظات کا مطالعہ کیا جائے۔
ج:… حضرات علمائے کرام کا شمار چونکہ خواص امت میں ہوتا ہے اور ان کی ترقی و تنزل سے پوری امت متاثر ہوتی ہے‘ اس لئے اپنی اصلاح و تربیت کے لئے ہر عالم کا کسی متبع سنت شیخ کامل سے وابستہ ہونا ناگزیر ہے اور حضرات علماء کرام کو اس کا ضرور اہتمام کرنا چاہئے۔
وصلی اللہ تعالیٰ علیٰ خیر خلقہ محمد وآلہ واصحابہ اجمعین
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, ربیع الاول ۱۴۲۸ھ اپریل ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 3

    پچھلا مضمون: حدیث ِمرسل اور جمہور کا مسلک
Flag Counter