Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

15 - 18
کھوپڑی کے اور داڑھی کے سب بال سفید۔ آپ کے اس ٹیچر یعنی اختر نے اس کا فیچر اس شعر میں پیش کیا ہے۔ یہ تازہ شعر اسی ہفتے کا ہے ؎
مدت کے بعد جب نظر آیا وہ گل رُخا
میں نے کہا کہ نانا میاں آپ کون  ہیں
آہ! اگر لڑکی ہے تو پوچھے گا کہ نانی اماں آپ کون ہیں؟ آہ! مت حیات کو ضایع کرو، دردِدل سے کہتا ہوں، میری آہ کی ناقدری مت کرو، میں اپنی آہ کو اللہ تک پہنچارہا ہوں ورنہ سمجھ لو مقدمہ چل جائے گا کہ تم نے اپنے شیخ کی آہوں کو کیوں ضایع کیا؟ میری آہ کو ضایع نہ کرو،   نہ ہم ضایع کریں نہ آپ کریں۔
بس آج اس عظیم الشان مخلوق سمندر پر ہم سب عہد کریں کہ آج سے اللہ تعالیٰ کو ایک لمحہ کے لیے ناراض نہیں کریں گے۔ سمندر اللہ کی نشانی ہے،اتنا پانی کوئی سائنس دان پیدا نہیں کرسکتا۔ آپ بتایئےکوئی سائنس دان ہے جو یہ کہے کہ میں سمندر کا خالق ہوں، میں خالق نمک ہوں؟ نہیں! آپ سمندر کے خالق نہیں ہیں، نہ نمک کے خالق ہیں، نمک تو خالق نے پیدا کیا ہے،صرف سمندر سے نمک کو آپ نے چرالیا ہے۔اور اگر سائنس دان مؤمن ہے تو خالق نمک کا شکر ادا کرے گا کہ اللہ نے عقل دی جس سے ہم نے اس سمندر سے نمک حاصل کرلیا۔ بس ایک لمحۂ حیات اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ کرو، اس کو ہی سیکھنے کے لیے سفر و حضر میں اختر کا ساتھ دو ورنہ مرنے کے بعد کوئی فیکٹری،کوئی کارخانہ،کوئی بزنس حتیٰ کہ ہمارا جسم، ہمارے ہاتھ پاؤں،ہماری آنکھیں کچھ کام نہیں آئیں گی۔حرام لذّت حاصل کرنے والی آنکھیں کچھ ساتھ نہیں دیں گی، اللہ تعالیٰ اُس پر مقدمہ قائم کریں گے ؎
چشم  گوید  کردہ   ام   غمزہ   حرام
یہ آنکھیں گواہی دیں گی کہ اے خدا !کسی نمکین اورحسین کو یہ خبیث، کتا، سور سے بدتر انسان چھوڑتا نہیں تھا، ہر ایک کو للچائی نظر سے دیکھتا تھا۔ بولو یہ آنکھیں کام آئیں گی یا مقدمہ قائم کریں گی؟ پھر پتا چل جائے گا لیکن وہاں پتا چلا تو کیا چلا،عقل مند بندہ وہ ہے جو مرنے سے پہلے ہی تیاری کرلے اور اس دنیا ہی میں اللہ تعالیٰ کو راضی کرلے یعنی گناہوں سے بچ جائے اور
Flag Counter