Deobandi Books

منزل قرب الہی کا قریب ترین راستہ

ہم نوٹ :

12 - 18
متواترہ، وافرہ،بازغہ نازل ہوتی ہیں۔ جو ہر لمحہ اپنے دل کو اللہ تعالیٰ کے لیے توڑتا ہے، وہ ہر وقت تجلّیات کے عظیم الشان نزول کا موقف اور محل ہوتا ہے۔ میرے چند اشعار ہیں  ؎
غم  سے ٹکڑے  ہوگئے  دل  کے مگر
دل کے ہر ذرّے میں  ہیں  انوارِ ھُو
حسرتوں  کے  غم  اگر   ہیں  راہ      میں
سامنے  جلوے  ہیں  ان   کے   کُو بکو
دیدۂ   اخترؔ    ہے   گو   حسرت    زدہ
دیدۂ   دل    دیکھتی   ہے    نورِ   ھُو
قیامت کےدن ایسے لوگوں سے اللہ تعالیٰ پوچھے گا کہ کیا لائے ہو؟ تو نظر بچانے والا یہ پیش کرسکتا ہے کہ اے خدا !میں اپنے دل میں خونِ تمنا، زخمِ حسرت اور خونِ آرزو کی صراحی نہیں لایا، مٹکا نہیں لایا، حوض، تالاب اور جھیل نہیں لایا،دریا نہیں لایا، سمندر لایا ہوں۔احقر کے اشعار ملاحظہ ہوں جو ان شاء اللہ درد میں ڈوبے ہوئے ہیں  ؎
سنو         داستانِ         مضطر
ذرا  دل   پہ   ہاتھ   رکھ   کر
یہ     لہولہاں         کا     منظر
مرا    سر     ہے    زیرِ  خنجر
مرے   خون    کا    سمندر
ذرا    دیکھنا    سنبھل     کر
یہ   تڑپ    تڑپ   کے  جینا
لہو      آرزو         کا      پینا
یہی     میرا     جام    و    مینا
یہی    میرا       طورِ    سینا
مری  وادیوں   کا     منظر
ذرا   دیکھنا    سنبھل     کر
Flag Counter