فلسطینیوں کی عید
مسلمانوں کی عید آرہی ہے اور فلسطینی اپنے بچوں کی لاشیں دفن کرنے، ان کے اعضاء ملبے کے ڈھیر سے نکالنے، ان کے لیے کفن کا بندوبست کرنے میں مصروف ہیں۔ اسرائیل نے اس وقت تک بمباری جاری رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے جب تک فلسطینی علاقے خالی کرکے نہیں جائیں گے اور فلسطینی کہیں جا نہیں سکتے، اس لیے اس کا مطلب یہ ہوا کہ جب تک کوئی ایک فلسطینی زندہ ہے، اسرائیل کی طرف سے بمباری جاری رہے گی۔ اس بمباری کو یو این اور بین الاقوامی طاقتیں نہیں روکیں گی۔ برطانوی وزیراعظم نے صاف کہا ہے کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق ہے، یہ بات اس نے اسرائیلی حملوں کی حمایت کے طور پر کہی ہے۔ اقوام متحدہ کو اب تک وہاں دو فریقوں کی لڑائی نظر آتی ہے۔ اس کو یقین نہیں آیا کہ یہ ایک یک طرفہ کارروائی ہے جس میں 200 سے زائد فلسطینی مارے جاچکے ہیں، جبکہ اسرائیل میں کسی کی نیند بھی خراب نہیں ہوئی ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی برادری فلسطین کے حوالے سے روایتی مذاق جاری رکھے گی، یہ ظلم بظاہر تھمنے والا نہیں۔ رہے اسلامی ممالک تو ان کو فلسطینیوں کی مدد کرنے کا راستہ نظر نہیں آتا، وہ مخلص تو ہیں، لیکن طریقہ نہیں آتا ان کو، اس لیے معذور ہیں۔
فلسطینیوں کی فوری ضرورت کیا ہے؟ یہ لکھ دیتے ہیں کہ اگر کسی صاحب توفیق سے ہوسکے تو ان کے ساتھ مدد کرسکے:
(1) کفن کے کپڑے وافر مقدار میں، ہر سائز کے، اگر مختلف سائز کے مطابق بناکر بھیج دیے جائیں تو فلسطینیوں پر زیادہ احسان ہوگا، کیونک
ہ بمباری جاری ہے، شہدا زیادہ ہیں، کفنانے دفنانے میں فلسطینیوں کا سارا وقت لگ رہا ہے۔
(2) چھوٹے بچوں کے کفن زیادہ مقدار میں جلدی چاہییں۔
(3) روئی کے گولے جن سے ان بچوں کے لیے عارضی سر بناکر لگادیے جاتے ہیں جن کے سر بمباری سے اُڑ چکے ہیں۔ ان کی مائوں کی خواہش ہے کہ ان کے سر اور چہرے پر آخری بوسہ دیں۔
(4) کپڑے کے تھیلے جن میں شہداء کے جسموں کے ٹکڑے جمع کرکے ان کو دفنایا جائے۔
(5) قبر میں کھودنے کے آلات۔
(6) ملبے سے لاشیں اور زخمی نکالنے کے لیے رضاکار۔
(7) قبریں کھودنے اور شہداء کو دفنانے کے لیے رضاکار۔ یہ کام فلسطینی اب تک خود کررہے تھے، لیکن جب وہ ایک ایک کرکے جارہے ہیں تو ان کو دفنانے کی ذمہ داری دوسرے مسلمانوں پر ہوگی، کم از کم ان کو دفنانے کا کام تو مسلمان کریں۔
(8) ان کے وہ زخمی جو ہسپتالوں میں پڑے ہوتے ہیں، اگر ہسپتالوں کو مسمار نہیں کہا گیا تو ان کے لیے دوائیں۔
(9) ان رضاکاروں کے لیے سحری اور افطاری کا بندوبست جن کا کام صبح سے شام تک لاشیں اُٹھانا، قبریں کھودنا اور شہداء کی تدفین ہے۔
یہ چیزیں فلسطینیوں کی فوری ضرورت ہیں۔ کسی کی توفیق ہو تو چند دن ہیں، تعاون کرے، چند دن کے بعد شاید ان چیزوں کی ضرورت نہ رہے، ایسا نہ ہو کہ خدانخواستہ فلسطین رہے نہ اس کے بہادر فرزند۔ پھر شاید فلسطین کے لیے ایک اجتماعی فاتحہ خوانی ہو جس کے لیے اُمت مسلم مجلس لگاکر بیٹھی ہوئی ہے۔ دعائے مغفرت کرنے میں یہ اُمت بخل سے کام نہیں لے گی۔