ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
مولوی صاحب نے ماما سے کہا کہ اماں سے کہہ آؤ کہ سید صاحب فرماتے ہیں کہ شرک ہے ۔ ایک شخص وہاں بیٹھے تھے انہوں نے مولوی صاحب سے کہا کہ سب باتوں میں آپ یہی کہتے ہیں کہ سید صاحب فرماتے ہیں کچھ آپ نے بھی لکھا پڑھا ہے یا نہیں ۔ اس پر مولوی صاحب نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ گو ہم نے لکھا پڑھا تو سب کچھ ہے مگر ہماری مثال ایسی ہے جیسے صندوق میں جوہرات ۔ صندوق حامل ہے مگر اس کو خبر نہیں کہ مجھ میں کیا ہے اور ایک لنگوٹہ باندھے جوہری ہے کہ اس کے پاس ہے تو مگر کچھ نہیں مگر وہ جانتا ہے سب کچھ اسی طرح ہمارے پاس سب کچھ ہے مگر حقیقت اس کی سیدصاحب سمجھتے ہیں ۔ وہ مولوی صاحب فرمایا کرتے تھے جب سے سید صاحب کی صحبت میسر آئی ہے جب سے قرآن اور ہی طرح کا نظر آنے لگا ہے حضرت بلا صحبت کچھ نہیں ہوتا ۔ اولیاء اللہ سے لوگوں نے عجیب کام لیا ہے قابل دیدیان ہے ارشاد : اولیاء اللہ سے بھی لوگوں نے عجیب عجیب کام لینا چاہے ہیں کوئی ان سے مرادیں مانگتا ہے کوئی بلا عمل ان کوقرب کا ذریعہ قرار دیتا ہے کوئی خود ان سے قرب ڈھونڈتا ہے اور اولیاء جس کام کے تھے وہ کام ان سے نہیں لیا یعنی ان کا اتباع کرتے اور برکات حاصل کرتے گویا وہ عالم برزخ میں انہیں کاموں کے ہیں ان کو اور کچھ کام نہیں نہ ان کو مشاہدہ ہے حق تعالٰٰی کا نہ ان کو مشغلہ ہے لذات عالم ارواح کا بلکہ ان لوگوں کے نزدیک گویا بس یہی کام ہے ۔ فرشتوں کی بھی پنشن ہوگئی ہے انہوں نے بھی ان کے لیے ان ہی کاموں کو چھوڑ دیا ہے ۔ کیسے برے عقیدے ہیں لوگوں کے ایک صاحب نے عرض کیا کہ اس تقریب میں اور توسل میں کیا فرق ہے اس پر فرمایا ۔ تعالٰٰی کے نزدیک اور کوئی شخص یوں عرض کرے کہ فلاں بندہ آپ کے نزدیک مقبول ہے اس کی برکت سے دعا قبول کرلیجئے یہ ہے توسل اب تو لوگ خود اولیاء کو مقصود سمجھ کر ان کو خطاب کرتے ہیں ۔ اور سمجھتے ہیں کہ یہی حاجت روا اور متصرف ہیں اور ان سے مانگنے میں کبھی تخلف نہیں ہوتا ۔ اور اگر کبھی ہو بھی جاتا ہے تو عوام الناس سمجھتے ہیں کہ کسی عارض کی وجہ سے تخلف ہوگیا ہوگا ورنہ ان سے مانگنا ضرور موثر ہے جیسے حق تعالٰی سے دعا کرکے حق تعالٰی کے تصرف اور استقلال میں شبہ نہیں ہوتا اگر تخلف ہوتا ہے تو سمجھتے ہیں کہ کسی بات میں ہماری طرف سے کمی ہوگئی حق تعالٰی کی طرف