ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
کھانے گئے تھے درمیان میں قالین بچھا تھا جس پر بیٹھنے سے ہرشخص کو تکلف ہوتا تھا اور اس کے داہنے بائیں معمولی فرش تھا ۔ ایک صاحب وہاں دسترخوان بچھانے آئے حضرت نے فرمایا کہ قالین اٹھا دو ۔ اور پھر اہل عرب کا طرز معاشرت بیان فرمایا ۔ اہل عرب کا طرز مجلس ارشاد : عرب کی مجلس ایک سی ہوتی ۔ ایک تکیہ پشت کی طرف دو تکیئے داہنے بائیں نیچے گدا غریب ہو یا امیر ہو سب کی نشستیں یکساں ہوتی ہے ۔ ایک بار محمد حسین سندھی نے حجاج کو اپنے مکان میں اس لئے جمع کیا تھا کہ پاشا آکر ان سے خیریت اور ان کی ضروریات کو ضرور دریافت کریں گے ۔ چنانچہ پاشا آئے یہ بڑے رتبے کا شخص ہوتا ہے سب کھڑے ہوگئے ۔ ان کی تعظیم کو وہ ایک ایسی جگہ بیٹھ گئے جہاں پہلے سے ایک غریب آدمی بیٹھا تھا ۔ صاحب خانہ نے اس سے کہا کہ اور جگہ بیٹھ نہ پاشا سے کہا کہ فلاں جگہ بیٹھے یہ کس قدر سادگی ہے ۔ وہاں کا یہ طریقہ ہے کہ اکثر افسر رعایا کو سلام کرتےہیں ۔ حدیث میں ہے کہ سوار پیا دہ کو سلام کرے ۔ وہاں اس پر عمل ہے اور اس میں یہ بھی مصلحت ہے کہ ذرا تکبر ٹوٹے ۔ سو وہاں سلام کرنا افسری کو علامت ہے ایک بار شریف صاحب کی سواری نکلی تھی وہ دو طرفہ سلام کرتے جاتے تھے ۔ واقعہ : حضرت والا ایک صاحب کے مکان پر سے کھانا کھاکر گاڑی میں واپس چلے میں بھی ہمراہ تھا ۔ یہ فرمایا : کھانے میں وقت فکر یہ کو دوسری طرف نہ کرنا چاہیے اور میزبان کو چاہئے کہ نئے آدمی کو مہمان سے اجازت لیکر کھانے پر بٹھائے ۔ ارشاد : کھانے کے وقت قوت فکریہ کو دوسری طرف نہ کرنا چاہیے ۔ ایک جگہ ایک شخص نے دسترخوان پر سوال وجواب شروع کردئیے میں نے کہا کہ یہ جلسہ اس کا نہیں ہے ( فکر فکریہ کو دوسری طرف متوجہ کرنے سے کھانے کے لطف میں کمی ہوتی ہے ) اور کھانے کا ادب یہ بھی ہے کہ اس پر ایک جنس کے لوگ ہوں اگر غیر جنس ہوتا ہے اور کھانے کا ادب یہ بھی ہے کہ اس پر ایک جنس کے لوگ ہوں اگر غیر جنس ہوتا ہے تو طبیعت منقبض ہوتی ہے کھانے کا جلسہ بے تکلف ہونا چاہیے اس لئے میزبان نئے آدمی کو کس مہمان کے ساتھ شریک کرنا چاہئے تو مہمان سے اس کے کھانے کی اجازت لےلے ۔ ممکن ہے کہ