ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
اور اپنے جیتنے سے خوشی ہوئی ۔ تو ان سے فرمایا کہ کہ میں خیرخواہی سے کہتا ہوں کہ آپ ان قصوں سے علیدہ رہیں ورنہ آپ بد نام ہوجائیں گے ۔ کیونکہ اس میں شائبہ حسد کا پایا جاتا ہے سننے والے یہی کہیں گے کہ امام ہونے کی وجہ سے اپنے ہم پلہ سے حسد ہوا ۔ اس واسطے اس کو نکلوادیا ۔ گو حقیقت میں ایسا نہ ہو ۔ اور میرے مذاق کے موافق تو کسی کام میں دخل دینا بالکل خلاف ہے آدمی کو آزاد رہنا چاہئے اور امام تو سب جگہ ایسے ہی ہیں آپ کہاں کہاں کا انتظام کریں گے اور عیب کس میں نہیں ہوتے اگر وہ آپ ہی کے عیب چھانٹے تو کیا آپ عیب نہیں نکل آئیں گے ۔ فرمایا کوئی گناہ ظاہری میں مبتلا ہیں اور کوئی گناہ باطنی میں اور اپنے آپ کو بے عیب سمجھنا بھی گناہ ہے اور فسق باطنی ہے ۔ 26 صفر 1337 ھ یوم یکشنبہ 31 نومبر 18 ء شب یکشنبہ میں کھانا حافظ مشتاق محمد صاحب کے یہاں تھا ان کے مکان پر تشریف لے گئے فرمایا دو نعمتیں بہت بڑی ہیں فہم اور محبت ۔ معاملات کا ذکر تھا ۔ فرمایا اس کو تو لوگوں نے دین سے الگ ہی سمجھ لیا ہے حتٰی کہ علماء تصنیفین کرتے ہیں اور وعظ کہتے ہیں اور لوگوں کو دین کی تعلیم کرتے ہیں مگر کہیں معاملات کا ذکر ہی نہیں آتا ۔ پھر فرمایا میں ایک حکایت سناتا ہوں اس کو بطور فخر نہ سمجھا جائے منشی محمودالحق صاحب ہر دوئی سے آئے تھے کہنے لگے میں آجکل تصانیف دیکھتاہوں ۔ ان میں نماز روزے کے مسائل تو ہیں مگر معاملات کی صفائی کا کہیں ذکرہی نہیں ۔ غورکرنے سے اس کی وجہ میری سمجھ میں یہ آئی ہے کہ جن کے معاملات خود صاف ہوں وی دوسروں کو بھی تعلیم کرنے کی ہمت کرسکتے ہیں ۔ آجکل کے لوگ جو دوسروں کو اس کی تعلیم نہیں کرتے تو اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے خود کے معملات بھی صاف نہیں ہیں اور آپ جو دوسروں کو اس کی سخت ہدایت کرتے ہیں تو اس کی وجہ یہی ہے کہ آپ کے معاملات بالکل صاف ہیں ۔ احقر نے دیکھا کہ ایک اجلے پوش شخص آئے جن کی چال ڈھال اور صورت سے معلوم ہوتا تھا کہ تعلیم یافتہ اور شریف آدمی ہیں وہ آئے اور حضرت مولانا کی مجلس میں بیٹھ کر چلے گئے معلوم ہوتا تھا کہ وہ کچھ پوچھنا چاہتے ہیں مگر بوجہ ادب کے نہیں پوچھ سکے اور چکے گئے ۔ آج بھی وہ عشاء کے وقت موجود تھے ۔