ملفوظات حکیم الامت جلد 19 - یونیکوڈ |
اصول میں امام صاحب کے خلاف نہیں اور امام شافعی کے ساتھ اختلاف ہے اصول میں ۔ پس صاحبین میں سے جس کی بھی تقلید کریں گے وہ امام صاحب ہی کی تقلید ہے ۔ جیسے ججوں میں اختلاف ہوتا ہے تو قانون نہیں بدلتا محض تفریعات میں اختلاف ہوتا ہے قانون کے اندر اختلاف نہیں ۔ باقی یہ بات کہ اب جو مسائل استنباط کرتے ہیں اس میں امام صاحب کی تقلید کہاں ہے تو یہ ان اصول پر فروع کا استنباط ہے اس کو اجتہاد نہیں کہتے کہ اصل اجتہاد اصول کی تدوین تھی اور اس لئے شاہ ولی اللہ صاحب کو صاحب ہدایہ کے بعض کلیات میں کلام ہے ۔ ان کے اغراض کا ماحصل یہی ہے کہ یہ کلیات صاحب ہدایہ نے خود سمجھے ہیں جس کا ان کو منصب نہیں اور مجتہد سے منقول نہیں ترک تقلید فی نفسہ مذموم نہیں بعض عارض کی وجہ سے تقلید ضروری ہے وجہ یہ کہ بدون اس کے نفس میں اطلاق ہوجاتا ہے ۔ ترک تقلید کا یہ خاصہ ہے اور پہلے جوترک تقلید کا طریق تھا سو اس کا حاصل تھا ۔ احوط کا اختیار کرنا ۔ پس اس زمانہ میں تدین سبب تھا ترک تقلید کا اور ادب تو نفس پرستی سبب ہے ترک تقلید کا ۔ پہلے بنا اس کی دین تھا اور اب محض نفس ہے اب توائمہ کی شان میں گستاخی تک کرتے ہیں ۔ جماعت کے کھڑے ہونے پر دورد شریف کا ترک اور میلاد شریف میں قیام کی تحقیق واقعہ : ایک صاحب نے سوال کیا کہ کوئی شخص سنتوں کے اخیر قعدہ میں ہے اور جماعت کھڑی ہوگئی تو وہ التحیات پرسلام پھیر دے یا درود شریف بھی پڑھے اس پر فرمایا ۔ ارشاد : جزئیہ تو کتب میں دیکھا جائے باقی جب تک صریح دلیل نہ ملے درود شریف کے چھوڑنے کو جی نہیں چاہتا کیا درود ہی پر مشق کی جائے کمی کی یہ خلاف ادب ہے ( پھر حضرت نے ہمیں لوگ کہتے ہیں کہ ان کو محبت رسول نہیں ۔ ظلم ہے ایسا کون نالائق ہوگا ۔ جسے محبت رسول نہ ہو۔حضور ؑ کی پھر درود شریف کی مناسبت سے میلاد کے متعلق ذکر ہونے لگا ۔ فرمایا قیام کو صرف اس لئے منع کرتے ہیں کہ عقیدہ کا ضرر ہے عوام الناس کے ہاں حضورﷺ کا خاص جلسہ میں ذکر ہوا ہو ۔ اور اس میں کسی کو وجد ہوجائے ۔ تو وہ کھڑا ہوجائے عوام الناس کے سامنے کھڑا ہونے سے یہ ہوگا وہ اس کو واجبات میں سے سمجھیں گے ۔ مولانا محمد یعقوب صاحب نے اس کے متعلق بڑی اچھی بات فرمائی تھی کہ یہ قیام