Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق کراچی رمضان المبارک 1430ھ

ہ رسالہ

4 - 15
***
پياسى دُنيا
محترم عبدالله خالد قاسمى
مسلمانوں كى جمعيت اور ان كى اتحادى طاقت كو ختم كرنے كے ليے يهود ونصارىٰ كے اشتراك نے بڑى منصوبه بندى سے پهلے خلافت اسلاميه كو ساقط كيا، پهر عالم اسلام كے قيمتى معدنى وسائل ،مثلاً پيٹرول، ڈيزل، سونا، جواهرات وغيره پر تسلط جمانے كا پلان بنايا،پهر افريقى اور ايشيائى ممالك پر قابض هو كر ،ان كى تمام دولت لوٹ كر انهيں افلاس سے دوچا ر كرديا، يهاں تك كه فاقه كشى اور غربت عام هوگئى، پهر وهاں اسكولوں، كالجوں، هسپتالوں، ڈسپنسريوں اورمالى تعاون كے بهانے لوگوں كى غربت سے فائده اٹها يااور انهيں مال كا لالچ دے كر، عيسائيت اور لادينيت كو فروغ ديا - پهر جب ديكها كه عالم اسلام كے عرب ممالك ان كا تعاون كررهے هيں، تو صدام حسين ،انور سادات، جمال عبد الناصر، محمود عباس، حسنى مبارك وغيره كوان امير ممالك كى كمر توڑنے كے ليے اور ان ممالك ميں اندرونى طور پر اپنا اثر رسوخ قائم كرنے كے ليے آلهٴ كار بنايا ، ايك طرف صدام كو كويت پر حمله كرنے كى ترغيب دى اور پهردوسرى طرف نصرت وتعاون كے بهانے كويت، سعودى عرب، دبئى وغيره ميں اپنى فوجوں كو لابٹها يا، فلسطين پر قبضه كر كے اسرائيلى رياست قائم كردى،اس طرح عالم اسلام كو مالى بحران كى زد ميں لا كهڑا كرديا اور اس كا فائده اٹها كر رفاهى، طبى، غذا ئى، تعليمى كاموں كى آڑميں آكر نصرانيت كى دعوت اور اس كى تبليغ واشاعت كى جانے لگى اور مسلمانوں كو دنياوى مال ومنال كے ساته ساته اخروى سرمايه، يعنى دين وايمان سے محروم كردينے كى ايك منظم سازش دن رات كى جانے لگى ، قرآن نے اسى كو كها:
”اهل كتاب كى اكثريت اس بات كى خواهش مند هے كه تم ايمان كے بعد كفر كو اختيار كرلو-“ (البقره:109)
ايك جگه ارشاد هے:
” وه برابر تم سے قتال كرتے رهيں گے، يهاں تك تم كو تمهارے دين سے پهير ديں اگر ان كا بس چل جائے-“(البقره:217)
ايك اور جگه ارشاد خدا وندى هے:
” يهودونصارىٰ تم سے هر گز اس وقت تك راضى نه هوں گے جب تك تم ان (باطل) كى ملت كى پيروى كرنے نه لگ جاوٴ-“(البقره:120)
ؤؤ
يهوديت،نصرانيت ،لادينيت بظاهر تو الگ الگ هيں،مگر اسلام كے خلاف هميشه متحد هو جاتے هيں، كيوں كه الحمد لله! اسلام هى حق هے، بقيه سب باطل هيں، لهٰذا ان كو سب سے زياده خطره اسلام هى سے هے كه كهيں اسلام اور اهل اسلام روحانى اور جسمانى، ظاهرى و باطنى اعتبار سے مضبوط هوكر همارے ليے درد سر نه بن جائيں، لهٰذا حفظ ماتقدم كے طور پر پهلے هى سے انهيں قابو ميں ركها جائے - قرآن نے اسى باطل اتحاد كى طرف اشاره كرتے هوئے كها :
”كفار آپس ميں ايك دوسرے كے مددگار هيں-“
(سورة الانفال:73)
باطل افكار ونظريات نے دنيا ميں اپنى بالا دستى كے ليے اپنا سب سے موٴثر اور كارگر ذريعه ميڈيا اور ذرائع ابلاغ كو بنايااور اسى كے سهارے يه اپنى اسلام دشمنى ميں روز بروز آگے بڑهتے جارهے هيں-
ذرائع ابلاغ كى تاريخ بهت قديم هے- هر زمانه ميں لوگ مختلف طريقوں سے معلومات اور خبروں كو دوسروں تك پهنچانے كى كوشش كرتے رهے، كبهى پرندوں كو استعمال كركے، كبهى پمفلٹوں كو ديواروں پر چسپاں كركے، كبهى به آواز بلند لوگوں كو خبر دے كر، يهاں تك كه صنعتى انقلاب كے بعد ذرائع ابلاغ ميں زبردست تبديلياں واقع هوئيں، اور پچهلى صدى كو ”ذرائع ابلاغ كے انقلاب“ كى صدى كها گيا، ذرائع ابلاغ كے انقلاب كے بعد اب كوئى لمحه چاهے رات كا هو، چاهے دن كا، اس سے خالى نهيں هوتا اور انسان بيدار هونے كے فوراً بعد سے لے كر سونے تك ذرائع ابلاغ سے برابر ربط ميں رهتا هے، چاهے وه سمعى هو، يامرئى هو، جس كى وجه سے اس كى فكر اور نظريه پر بڑا اثر مرتب هوتا هے-
ذرائع ابلاغ كى تاريخ
ريڈيوں كى ايجاد امريكه ميں 1920ء ميں هوئى -ٹيلى ويژن پر تجربات كا آغاز 1928ء سے شروع هوا، پهلے صرف تصاوير، پهر آواز، پهر نقل وحركت، اس طرح هوتے هوتے به سلسله 1989ء ميں ڈائريكٹ ٹيلى كاست تك پهنچا-
پرنٹ ميڈيا كى تاريخ توبهت قديم هے، البته 1665ء ميں باقاعده مشينى پرنٹ ميڈيا كا آغاز هوا-
انٹرنيٹ 1969ء ميں ايجاد هوا، 1983ء ميں عام آدمى تك كوپهنچا -
صحافت اور ذرائع ابلاغ صرف اخبار اور آرا كو لوگوں تك پهنچانے كى ليے نهيں هے، بلكه اس كے ذريعه لوگوں كى قوتِ فكر كو بدلا جاسكتا هے، اور لوگوں كے ذهنوں پر تسلط حاصل كيا جاسكتا هے-
اسى ليے ايك مشهورِ زمانه مستشرق أ.ر.جيب كهتا هے:
لوگوں كے افكار كو بدلنے كے ليے صرف مغربى انداز كى تعليم اور مغربى نظريات كا پڑها دينا كافى نهيں هے، بلكه تعليم توصرف پهلا زينه هے- اصل تو ذرائع ابلاغ هى هے، كيوں كه اس سے هر كس وناكس، عالم وجاهل، پڑهالكها واَن پڑه ،سب مستفيد هوتے هيں، لهٰذا سب سے زياده محنت ذرائع ابلاغ كے ذريعه هى كى جانى چاهيے، تا كه لوگ مغرب كے دلداده هو جائيں- (وجهة الاسلام للمستشرق جيب)
”الاعلام والتيارات الفكرية المعاصرة“كے مصنف سعيد عبد الله حارب تحرير كرتے هيں :
يوميه 35/فيصد وقت ميں صرف ناچ گانا نشر كيا جاتا هے، ڈرامے، موسيقى اور كهيل كود 25/ فيصد كا وقت اس كے ليے مختص هے- 21/فيصد وقت نيوز اور اخبار كے ليے مختص هے-
يه رپورٹ تقر يباً 1987ء كى هے- اس كے بعد تو مزيد اس ميں اضافه هوا هے، گويا ريڈيو، ٹيلى وژن وغيره پر تقريباً ستر فيصد وقت محض حرام، لغو اور فضول امور كے ليے مختص هے-
عورتوں ميں بے راه روى كو عام كرنے كے ليے مقابلهٴ حسن، بچو ں كے ذهنو ں كو متاثر كرنے كے ليے كارٹونى كتابيں، فلميں اور گيمز-برائيوں كو مزيد فروغ دينے كے ليے فلمى ستاروں كے پروگرام اور بهترين ادا كارى كے ايوارڈ، اسى طرح كهيل عام كرنے كے ليے بڑى بڑى انعامى اسكيميں وغيره وغيره-
غرضيكه ذرائع ابلاغ فكرِ اسلامى تو دور كى بات هے انسان كو هلاك وبرباد كرنے ليے، اس وقتبدترين آله هے اور دوسرى طرف هر طرح كے ذرائع ابلاغ پر مكمل رسوخ يهود ونصارى كو حاصل هے- دنيا ميں جتنى بڑى بڑى اخبارى ايجنسياں هيں، مثلاً: C.N.N, B.B.C وغيره، سب يهود ونصارىٰ هى كے كنٹرول ميں هيں- وه خبروں كو توڑ مروڑ كر دنيا كے سامنے پيش كرتے هيں- اسلام اور مسلمانوں كے خلاف بے جا الزام تراشى ان كا وطيره بن چكا هے، كبهى اسلام كے خلاف، كبهى رسول الله صلى الله عليه وسلم كے خلاف، كبهى قرآن كے خلاف، كبهى جهاد اسلامى كے خلاف، كبهى اسلامى طريقهٴ حدود و تعزيرات كے خلاف،كسى نه كسى طرح زهر افشانى هوتى رهتى هے-
اسى پر بس نهيں، بل كه دنياميں فحاشى اور عريانى كو عام كرنے كے ليے هالى ووڈ ،بالى ووڈ، ٹالى ووڈ كے نام سے بڑى بڑى فلم انڈسٹرياں قائم كردى گئى هيں، جس ميں عريانى ،قتل وغارت گرى، چورى ، ڈكيتى، اغوا، ظلم وستم كے نئے نئے طريقے دكهائے جاتے هيں، عقائد كو بگاڑنے كے ليے آواگون، باطل معبودوں كى فرضى طاقت، جادو گرى وغيره كے مناظر دكهائے جاتے هيں، انٹر نيٹ پر لا كهوں ايسى ويب سائٹس جارى كى گئيں جو جنسى انار كى كو پهيلانے ميں لگى هوئى هيں اور اب تو رهى سهى كسر مو بائل نے پور ى كردى، سى ڈىCD اور ڈى وى ڈىDVD كے ذريعه بهى خرابيوں كو فروغ ديا جارها هے-
ؤؤ
مغربى دنيا گلوبلائزيشن اور پورى دنيا پر اپنے فكرى تسلط كا خواب ديكه رهى هے اور اس كے ليے هر ممكن كوشش بهى جارى ركهے هوئے هے، ليكن خدا ئى اصولوں سے منحرف اور خود ساخته اصولوں كو بنياد بناكر- اسى ليے وه اپنے مقصد ميں كامياب نهيں هے اور اس كا داخلى سكون، اندرون كا چين اور اطمينان غارت هوكر ره گياهے-
دولت كى ريل پيل اور دبيز قالينوں پر بهى انهيں چين و سكون كى نيند نه آسكى تو نائٹ كلبوں اور هوٹلوں كى رنگين فضا ميں رات گذارنا شروع كرديا، ويرانى دل جب حد سے بڑهى تو ٹى وى، سينما اور وى سى آر كے شهوت انگيز اور فحش مناظر سے اس كا تدارك كرنا چاها، روح كى پياس جب بڑه گئى تو اسے بجهانے كے ليے شراب كے بلوريں جام هاتهوں ميں لے ليے، روح كا اضطراب اور بڑها، تسكين كى اور كوئى صورت نهيں نظرآئى تو اخلاقى قدروں كو حد سے زياده پامال كرنا شروع كرديا- غير اسلامى طرز معاشرت اور طريقه زندگى اختيار كركے مغربى تهذيب جب اپنے خنجر سے خود اپنے آپ كو ذبح كرچكى، شاخ نازك پر آشيانه كى ناپائدار ى كا ادراك كرچكى تو بڑى تيزى سے اسلام كى گهنى اور ٹهنڈى چهاؤں ميں راحت و آرام كا سانس لينے پرآماده هوگئى هے - يهى وجه هے كه آج قبول اسلام كى طرف مغربى اقوام كى شرح روز بروز بڑهتى جارهى هے، اس ليے كه روح كے پياسے كو ٹهنڈا اور شيريں پانى يهيں سے ملتا هے-

Flag Counter