٭
برباد ہو جل جائے نشیمن چھوٹے
تفریح میسر نہ ہو گلشن چھوٹے
پروا نہیں ہو جسم سے گردن بھی جدا
پیغمبرِ اعظم کا نہ دامن چھوٹے
٭
اوہامِ جنوں خیز کا خاصا درجہ
ہے قعرِ مذلت بہت اونچا درجہ
ایسانہیں ہرگز تو بتاؤ کیوں کر
خود ساختہ بت پائے خدا کا درجہ
٭
عورت نہیں بچے نہیں تنہائی ہے
عسرت نے نہ جانے کی قسم کھائی ہے
برباد ہوئے خوب تو سوجھی دل کو
شہرت کی ہوس باعثِ رسوائی ہے
٭
ناقد رہے غفلت میں ہے احساس نہیں
مذہب کا جسے درد نہیں پاس نہیں
اس گل کے مشابہ اسے سمجھو جس میں
رعنائی و رنگت نہیں، بو باس نہیں
٭
مطلوب ہے شہرت تو اُبھرنا سیکھے
ہر راہِ مصائب سے گزرنا سیکھے
دیتا ہے یہی زندۂ جاوید سبق
انسان کو جینا ہے تو مرنا سیکھے
------------------------------