Deobandi Books

کلیات رہبر

90 - 98
 ٭ 
دل رکھتے ہیں وحشی نہ جگر رکھتے ہیں
مسکن کہیں ہوتا ہے نہ گھر رکھتے ہیں
کچھ بھی نہیں رکھتے ہیں یہ مانا لیکن
نالوں میں قیامت کا اثر رکھتے ہیں
 ٭ 
جب وقت ِ سحر بہرِ اذاں اُٹھتا ہے
ہر مرغِ چمن گریہ کناں اٹھتا ہے
جاری ہے ابھی برقِ تپاں کی یورش
یوں ہی نہیں گلشن سے دھواں اُٹھتا ہے
 ٭ 
پہچان سکے کوئی بشر کی صورت
ایسی تو نہیں قلب وجگر کی صورت
دیکھیں تو بڑی دور درندے بھاگیں
صد حیف یہ آدم کے پسر کی صورت
 ٭ 
ہیں تابعِ شیطان، الٰہی توبہ
کچھ صاحبِ ایمان الٰہی توبہ 
جو غیر خدا کو بھی خدا سمجھے ہیں
ایسے ہیں مسلمان الٰہی توبہ
 ٭ 
ہنگامہ فزا کفر کا طوفاں کب تک
اسلام چراغِ تہِ داماں کب تک
ا ے خالقِ کونین خبر لے جلدی
آخر یہ مسلمان پریشاں کب تک
 ٭ 
شیشے میں مئے ناب کہاں باقی ہے
آلودۂ غم لطف ترا ساقی ہے
بدعت کو بھی ہے درجۂ سنت حاصل
اب دین بھی خالص نہیں الحاقی ہے
 ٭ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 کلیات رہبر 2 1
3 پیش لفظ 6 1
4 انتساب 10 1
5 دعاء 11 1
6 نعتیں 12 1
9 غزلیں 41 1
10 متفرق نظمیں 79 1
11 میں کوئی شاعر نہیں 80 1
12 اردو زباں 81 1
13 رباعیات 89 1
14 قطعات 93 1
15 رہبرؔ صاحب کے اپنے پسندیدہ اشعار 98 1
Flag Counter