Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی ذوالقعدہ ۱۴۳۱ھ -نومبر ۲۰۱۰ء

ہ رسالہ

3 - 9
قرآن کریم کی سورتوں کو ترتیب کے خلاف پڑھنا !
قرآن کریم کی سورتوں کو ترتیب کے خلاف پڑھنا

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ:
کراچی کے ایک مدرسہ میں جہاں قرآن واحادیث کے حفظ وناظرہ کی تعلیم دی جاتی ہے اور حفظ قرآن کی خصوصی تعلیم بھی دی جاتی ہے، فی الحال اس مدرسہ میں ۵۰ سے زیادہ طلباء صرف حفظ کے شعبہ سے وابسطہ ہیں، ان میں سے تقریباً ۱۰ طلباء نے نہ صرف اپناحفظ مکمل کرلیا ہے، بلکہ قرآن کریم سے متعلق تمام معلومات کی مہارت حاصل کرلی۔مثلاً ان سے پوچھیں کہ:
۱…۱۶ سطروں والے قرآن کے صفحہ نمبر فلاں میں لکھی ہوئی آیت کا آخری لفظ کیا ہے؟تو یہ طلباء بلاجھجک نہ صرف وہ لفظ بتاتے ہیں بلکہ اس کی پوری آیت بھی تلاوت کردیتے ہیں۔
۲…ان سے کہا جائے کے ”خمر“ یا جنت وجہنم کے یا رحم وعذاب وغیرہ کے متعلق یا کس کس سورة میں کس کس آیت میں ذکر کیا گیا ہے؟ تو وہ اس کا بھی جواب فوراً دے دیتے ہیں۔
۳…ان سے پوچھا جائے کہ قرآن میں کتنے حروف ہیں یا کتنے مدات ، جزم، زیر ، پیش وغیرہ ہیں؟ تو وہ بھی فی الفور جواب دیتے ہیں۔
۴…کئی بار ان طلباء کا مقابلہ کمپیوٹر سے ہوا ، کمپیوٹر ان طلباء کے فوری اور بالکل صحیح جوابات کے سامنے ہارگیا۔
۵…مختصر یہ کہ ان طلباء کی ذہانت کاامتحان عوام اور علماء کے سامنے لیا گیا اور تمام سامعین ان طلباء کی خداداد قابلیت وذہانت پر حیران ہوگئے۔
۶…ان کے پروگرام کو مختلف ٹی وی چینلز کے ذریعہ عوام نے دیکھا اور ان کی ذہانت پر مرحبا مرحبا کی صدائیں بلند کرنے لگے۔
۷…ان طلباء کو ان کے اساتذہ نے سعودی علماء کے سامنے پیش کیا، انہوں نے بھی ان طلباء کی ذہانت اور قابلیت کو تسلیم کیا اور وہاں کے جید علماء بھی ان کے معترف ہوگئے۔
۸…ان کے علاوہ انہوں نے قرآن سے متعلق اپنی خداداد معلومات وحفظ کا شاندار مظاہرہ کیا اور لوگوں سے اپنی صلاحیت منوائی۔
۹…نہ صرف یہ پورے قرآن کے مکمل حفاظ اور ماہرین ہیں بلکہ کسی بھی سورة کی کسی بھی آیت سے آگے کی آیت بھی پڑھ دیتے ہیں اور اگر ان سے کہا جائے کہ فلاں سورة کو الٹاسنا یاجائے یعنی اگر ۲۰ آیات کی سورة ہے اور ان سے کہا جائے کہ الٹی تلاوت کرو یعنی پہلے بیسویں آیت پڑھو ، پھر انیسویں، پھر اٹھارویں ، پھر سترویں، پھر سولہویں آیت پڑھو تو وہ اس طرح بھی آخری آیت کی تلاوت سے شروع کریں گے اور پہلی آیت پر بلارکاوٹ تلاوت کرتے جائیں گے۔
۱۰…چنانچہ ان کی شہرت کا عالمی ریکارڈ قائم کرنے کے لئے ہم Guinese Book of World Recordسے رجوع کرنے کا سوچ رہے ہیں، تاکہ پاکستان کے یہ ہونہار طلباء قرآن میں اپنی مہارت کا لوہا منوا سکیں اور اس سے دیگر طلباء قرآن کو حوصلہ ملے اور وہ بھی قرآن میں مہارت حاصل کریں اور فروغ اسلام میں یہ طلباء معاون ثابت ہوں۔
لیکن ہماری کمیٹی کے ایک صاحب ان طلباء کی بے مثال ذہانت کا اعتراف کرنے اور ان کو پوری دنیا میں متعارف کروانے کے حق میں ہونے کے باوجود ایک بات پر تشویش کا اظہار کرنے لگے اور کہا کہ ان طلباء کو قرآنی سورة خواہ کوئی بھی بڑی یا چھوٹی سورة ہو کوالٹی یعنی آخری آیت سے شروع کرکے پہلی آیت تک پڑھنے میں اپنی مہارت کا اظہار نہیں کرنا چاہئے اور نہ ہمیں ان کی اس الٹی تلاوت کو مشتہر کرنا چاہئے۔ ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ یہ طلباء ذہین ترین ہیں اور ان کی نیت بھی فروغ اسلام وقرآن ہے، لیکن اس طرح الٹی یعنی آخری آیت سے پہلی آیت تک تلاوت خدانخواستہ مستقبل میں کوئی فتنے کا سبب نہ بن جائے یا کوئی سر پھرا انسان اس طرح کی جدت پسند طبیعت کے تحت قرآن کریم کے متن کو کھیل کود کا نشانہ نہ بنالے اور اس طرح قرآن کریم سے جدت پسندی کا رجحان قرآن اور فروغ اسلام میں رکاوٹ نہ بن جائے۔ ہماری کمیٹی کے اراکین اس بات سے تذبذب کا شکار ہوگئے ہیں اور انہوں نے مجھے کہا ہے کہ میں شہر کے مستند مدارس کے دار الافتاء کے مفتیان کرام سے اس سلسلے میں فتویٰ حاصل کروں کہ کیا ان طلباء کو الٹا قرآن پڑھنے کی اجازت دی جائے یا نہ دی جائے؟
باقی تمام معاملات میں ان طلباء کو عوام کے سامنے اپنی مہارت منوانے کے لئے قرآن کی تمام معلومات سے عوام کے سامنے پیش کیا جائے اور ان کو Guinese Book of World Record میں جگہ دلوائی جائے اور ان کی قابلیت کو عوام میں مشتہر کیا جائے۔ واقعی یہ طلباء استحقاق رکھتے ہیں کہ عوام ان کی قابلیت کو جانچیں یا پرکھیں اور اپنے بچوں کو قرآن کی طرف راغب کریں۔ ہم آپ سے فتویٰ ملنے پر ہی اس سلسلے میں کوئی اقدام کرسکیں گے۔ شکریہ ۔


عبد الرؤف عیسیٰ، فیڈرل بی ایریا کراچی


الجواب بعون الوہاب
قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، اس میں مہارت حاصل کرنا اور اس مہارت کے حصول میں خوب جد وجہد کرنا اور دوسروں کو ان امور کی طرف راغب کرنے کے لئے باعث بننا صرف جائز ہی نہیں، بلکہ نہایت ہی مستحسن اور باعث اجر وثواب ہے۔ لیکن یادرہے کہ کسی باعث اجر والے کام کے لئے کسی ممنوع اور ناجائز عمل کا مرتکب ہونا ہرگز جائز نہیں۔
لہذا بصورت مسئولہ قرآن مجید کی سورتوں میں آیات جس ترتیب پر ہیں، اسی ترتیب کے مطابق ہی اس کا پڑھنا ضروری ہے، اس کے خلاف پڑھنا ہرگز جائز نہیں، کیونکہ قرآن کریم کی آیات کو خلاف ترتیب پڑھنے میں مندرجہ ذیل قباحتیں ہیں:
۱…قرآنی آیات کی ترتیب توقیفی ہے، نیز اس کے توقیفی ہونے پر بہت سی نصوص دلالت کرتی ہیں اور مفسرین کا اس پر اجماع بھی منعقد ہے، جیساکہ مناہل العرفان میں ہے:
”انعقد الاجماع علی ان ترتیب آیات القرآن الکریم علی ہذا النمط الذی یداہ الیوم بالمصاحف کان بتوقیف من النبی ا عن الله تعالیٰ وانہ لامجال للرأی والاجتہاد فیہ… ویامر کتاب الوحی بکتابتہا معیناًلہم السورة التی تکون فیہا الآیة وموضع الآیة من ہذہ السورة“۔ (ج:۱،ص:۳۴۷ دار الفکر بیروت)
ملا علی قاری تحریر فرماتے ہیں:
”وکان ا یلقن اصحابہ ویعلمہم ما ینزل علیہ من القرآن علی الترتیب الذی ہو الآن فی مصاحفنا بتوقیف من جبریل علیہ السلام ایاہ علی ذلک واعلامہ عند نزول کل آیة ان ہذہ الآیة تکتب عقب آیة کنا فی سورة کذا“ (مرقاة المفاتیح:۵/۱۰۹ بیروت)
علوم قرآن کے متعلق کتب میں سے شہرہ آفاق کتاب الاتقان میں ہے:
”الاجماع والنصوص المترادفة علی ان ترتیب الآیات توقیفی لاشبہة فی ذلک“۔ (۱/۶/سہیل اکیڈمی،لاہور)
ملاعلی قاری تحریر فرماتے ہیں:
”علی ان ترتیب الآیات توقیفی وعلیہ الاجماع والنصوص المترادفة“ (مرقات:۵/۱۰۹ )
”ثم اتفقوا علی ان ترتیب الآیات توقیفی…ولذا حرم عکس ترتیبہا“۔
مذکورہ بالا حوالہ جات کے پیش نظر جب معلوم ہوا کہ قرآن مجید کی آیات کی ترتیب توقیفی ہیں تو ان توقیفی آیات کو خلاف ترتیب پڑھنا ہرگز جائز نہیں ہوا۔
۲…باری تعالیٰ کی طرف سے قرآن کریم کو مربوط انداز میں نازل کیا گیا ہے کہ ہرایک آیت اگلی آیت سے معنیٰ کے اعتبار سے مربوط ہے اور ظاہر ہے کہ خلاف ترتیب پڑھنے سے آیات کے معانی میں ضرور بضرور خلل لازم آئے گا جوکہ ناجائز ہے۔ ۳…قرآن مجید جو سراپا انسانیت کے لئے تاقیامت ایسے معجزہ کے طور پر نازل کیا گیا ہے کہ کوئی شخص اس کی نظیر لانے سے عاجز ہے، پھر اس قرآن مجید کے معجزہ ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں اور خلاف ترتیب پڑھنے سے ان وجوہ اعجاز پر بھی ایک گونہ اثر پڑتا ہے، جیساکہ شق نمبر ۴ کے حوالہ جات کے ذیل میں آرہا ہے۔
۴…قرآن کریم کی آیات باری تعالیٰ کی ان حکمتوں کے مطابق نازل شدہ ہیں۔ جن تک ہماری عقل کی رسائی ممکن نہیں اور یقینا خلاف ترتیب پڑھنے سے ان آیات کی بالترتیب نازل ہونے کی حکمت بھی ختم ہوجاتی ہے، جیساکہ المتحف فی احکام المصحف میں ہے:
”قال النووی فی التبیان واما قرأة السورة من آخرہا الی اولہا فممنوع منعاً متاکداً فانہ یذہب بعض ضروب الاعجاز ویزیل حکمة ترتیب الآیات… وان مالکاً کان یعیبہ ویقول ہذا عظیم“۔ (۲/۳۱۲)
امام قرطبی رقمطراز ہیں:
”واما ماروی عن ابن مسعود وابن عمر انہما کرہا ان یقرأ القرآن منکوساً وقالا: ذلک منکوس القلب فانما عنیا بذلک من یقرأ السورة منکوسة ویبتدی من آخرہا الی اولہا لان ذلک حرام محظور ومن الناس من یتحاطی ہذا فی القرآن والشعر لیذلل لسانہ بذلک ویقدر علی الحفظ وہذا حظرہ الله تعالیٰ ومنعہ فی القرآن، لانہ افساد لسورہ ومخالفة لما قصد بہا“۔ (الجامع لاحکام القرآن ۱/۴۴)
مذکورہ بالا قباحتوں کی وجہ سے معلوم ہوا کہ قرآن کریم کی سورتوں کو اس طرح الٹا پڑھنا کہ پہلے سب سے اخیر والی آیت پڑھے پھر اس سے پہلے والی اور پھر اس سے پہلے والی ممنوع اور ناجائز ہے، اگرچہ یہ کسی نیک مقصد یعنی قرآن کے حفظ میں مہارت پیدا کرنے یا دوسروں کو رغبت دلانے کے لئے ہی کیوں نہ ہو، لہذااس انداز وترتیب احتراز واجتناب ضروری ہے۔


الجواب صحیح الجواب صحیح


محمد عبد المجید دین پوری محمد عبد القادر


کتبہ


فضل عظیم


متخصص فقہ اسلامی
اشاعت ۲۰۱۰ ماہنامہ بینات , ذوالقعدہ:۱۴۳۱ھ -نومبر: ۲۰۱۰ء, جلد 73, شمارہ 
Flag Counter