Deobandi Books

ماہنامہ البینات کراچی جمادی الاخریٰ ۱۴۲۸ھ جولائی ۲۰۰۷ء

ہ رسالہ

7 - 10
مسواک کی اہمیت وفضیلت
مسواک کی اہمیت وفضیلت احادیث کی روشنی میں (تیسری قسط)

۲۵․․․”عن ابن عباس رضی اللہ عنہما فی قولہ عزوجل : ” واذا ابتلی ابراھیم ربہ بکلمات فأتمھن “ قال: ابتلاہ اللہ عزوجل بالطہارة ، خمس فی الرأس ، وخمس فی الجسد۔ فی الرأس : قص الشارب ، والمضمضة، والا ستنشاق، والسواک، وفرق الرأس۔ وفی الجسد : تقلیم الأظفار وحلق العانة ، والختان ،ونتف الابط ، وغسل مکان الغائط، وال اخرجہ البیہقی ۱۔۱۴۹)
ترجمہ:․․․” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنھما سے اللہ تعالیٰ کا قول ” واذا ابتلی ابراھیم ربہ بکلما ت فأتمھن “ کے متعلق منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو طہارت کے بارے میں آزمایا۔ پانچ سر کے متعلق اور پانچ جسم کے متعلق ہیں ۔جو سر کے متعلق ہیں‘ وہ یہ ہیں :مونچھوں کا کترنا ،کلی کرنا، ناک میں پانی ڈالنا ، مسواک کرنا اور مانگ نکالنا، اور جو جسم کے متعلق ہیں‘ وہ یہ ہیں : ناخنوں کا کاٹنا، زیر ناف کا بال صاف کرنا، ختنہ کرنا، زیر بغل نوچنا اور پائخانہ پیشاب کی جگہ کو پانی سے دھونا“۔ اس روایت سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ بقول امام المفسرین حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جن امور سے آزمایا تھا‘ ان میں مسواک بھی داخل ہے۔ اس کی رو سے مسواک کا ذکر اشارةً قرآن میں بھی ملتاہے ، اس سے مسو اک کی فضیلت دوبالا اور اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔
طہارت کی قسمیں
۲۶․․” عن أبی ھریرة رضی اللہ عنہ مرفوعاً: الطھارة أربع : قص الشارب، وحلق العانة،و تقلیم الأظفار ، والسواک“۔رواہ البزار کما فی التلخیص ۱۔۶۷)
ترجمہ:․․․” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے کہ طہارت کی چار قسمیں ہیں: مونچھیں کترنا ، زیر ناف صاف کرنا، ناخنوں کا کاٹنااور مسواک کرنا“۔ اس روایت میں مسواک کو طہارت میں شامل کیا ہے‘ اس لئے کہ مسواک سے منہ پاک و صاف ہو تا ہے اور اس کی بدبو دور ہو جاتی ہے۔
مسواک نماز کے اجر و ثواب کو بڑھاتا ہے
۲۷:․․․”عن عائشة رضی اللہ عنہا عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم أنہ قال: فضل الصلا ة بالسواک علی الصلاة بغیر سواک سبعین ضعفا( اخرجہ احمد ۶۔۲۷۲)
ترجمہ:․․․” حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتی ہیں کہ مسواک کے ساتھ نماز کی فضیلت اس نماز پر جو بغیر مسواک کے ہو‘ ستّرگنا افضل ہے“۔
۲۸:․․․”عن ابن عباس رضی اللہ عنھما قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم : لأن أصلی رکعتین بسواک أحب إلیّ من أن أصلی سبعین رکعة بغیر سواک“۔ ( رواہ ابو نعیم باسناد جید کما فی الترغیب ۱۔ ۱۳۲)
ترجمہ:․․․”حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے منقول ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: کہ میں دو رکعت نماز مسواک کر کے پڑھوں‘ یہ میرے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے‘ ان ستّر رکعتوں سے جو بغیر مسواک کے پڑھوں“۔
۲۹:․․”عن ابن عمر مرفوعاً : صلاة علی اثرِ سواک تفضل من خمس و سبعین صلاة بغیر سواک“ ۔ (رواہ ابو نعیم)
ترجمہ:․․” حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ جو نماز مسواک کر کے پڑھی جائے‘ وہ بغیر مسواک کی پچھتر نمازوں سے بہتر ہے“۔
۳۰:․․․”عن جابر رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: رکعتان بالسواک أفضل من سبعین رکعة بغیر سواک“۔(رواہ ابو نعیم ایضا باسناد جید)۔
ترجمہ:․․․” حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو رکعت مسواک کر کے پڑھنا بغیر مسواک کی ستّر رکعتوں سے افضل ہے“۔
۳۱:․․․” عن حسان بن عطیة مرسلاقال: الوضوء شطر الایمان ، والسواک شطر الوضو ، ولو لا أن أشق علی أمتی لأمرتہم بالسواک عند کل صلاة، رکعتان یستاک فیہاالعبد أفضل من سبعین رکعةلایستاک فیہا“( اخرجہ ابن ابی شیبة ۱۔۱۷۰)
ترجمہ:․․․” حضرت حسان بن عطیہ سے مرسلاً منقول ہے کہ وضو ایمان کا حصہ ہے اور مسواک و ضو کا حصہ ہے اور اگر مجھے امت کی تنگی کا خوف نہ ہوتا تو میں ان کو ہر نماز کے وقت مسواک کا حکم دیتا ، دو رکعت جس میں بندہ مسواک کرتا ہے ان ستّر رکعتوں سے افضل ہیں جو بغیر مسواک کے ہوں“۔
۳۲:․․․”عن أم الدرداء مرفوعاً : رکعتان بسواک خیرمن سبعین رکعة بغیر سواک“۔ (رواہ الدارقطنی فی الافراد کما فی الکنز ۵۔۷۶ برقم ۱۵۵۲)
ترجمہ:․․․” حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ دو رکعت مسواک کے ساتھ بہتر ہیں‘ ان ستّر رکعتوں سے جو بغیر مسواک کے پڑھی گئی ہوں“۔
۳۳:․․․”عن أبی ھریرة مرفوعاً : رکعتان بسواک أفضل من سبعین رکعة بغیر سواک ، ودعوة فی السرّ أفضل من سبعین دعوة فی العلانیة، وصدقة فی السر أفضل من سبعین صدقة فی العلانیة‘ ‘(رواہ ابن النجاری فی الکنز ۵۔۷۶ یرقم ۱۵۵۳)
ترجمہ:․․․” حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ مسواک کے ساتھ دو رکعت نماز افضل ہے ان ستّر رکعتوں سے جو بغیر مسواک کے پڑھی گئی ہوں، اور آہستہ آواز سے ایک مرتبہ دعا مانگنا ان ستّر مرتبہ دعاؤں سے افضل ہے جو بلند آواز سے مانگی گئی ہوں، اور چپکے سے ایک مرتبہ صدقہ دینا ان ستّر صدقوں سے بہتر ہے جو لوگوں کودکھلاکر دیئے گئے ہوں“۔ ان فرامین مقدسہ سے یہ بات اچھی طرح معلوم ہوگئی کہ مسواک نماز کے اجرو ثواب کو ستّر گنا، پچھتر گنا، بڑھاتی ہے۔ حضرت عباس ، حضرت علی اور حضرت عطاء سے ننانوے اور چار سو درجہ تک بڑھنا منقول ہے، ان روایات میں کوئی تعارض نہیں‘ بلکہ اخلاص کا اثر ہے،اخلاص جتنا زیادہ ہو گا‘ اجر و ثواب بھی اتنا ہی بڑھے گا۔
دانت زرد ہونے کے وقت مسواک
۳۴:․․․”عن تمام بن العباس رضی اللہ عنہما قال : أتوا النبی صلی اللہ علیہ علیہ وسلم أو أتی فقال: مالی أراکم تأتون قلحا استاکوا الخ“۔(اخرجہ احمد ۱۔۲۱۴)
ترجمہ:․․․” حضرت تمام بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ کچھ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے توآپ نے فرمایا: کیا بات ہے؟ تم میرے پاس اس حالت میں آتے ہو کہ تمہارے دانت زرد ہو تے ہیں ، مسواک کیا کرو“۔
۳۵:․․․” عن العامر ی : کانوا یدخلون علی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال : تدخلون علیّ قلحاا ستاکوا“ ۔ ( رواہ البزار والطبرانی)
ترجمہ:․․․” حضرت عامری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پا س آتے تھے۔ آپ نے فرمایا: تم میرے پاس اس حا لت آتے ہوکہ تمہارے دانت زرد ہوتے ہیں۔ مسواک کیا کرو“۔
۳۶:․․․”عن أنس مرفوعاً : مالکم تدخلون علیّ قلحا الخ۔ “
ترجمہ:․․․” حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہو گیا؟ تم اس حالت میں میرے پاس آتے ہو کہ تمہارے دانت زرد ہوتے ہیں“۔ دانتوں کے میلے اور اس کے زرد ہونے اور بدبودار ہونے پر آپ کو اور اہل مجلس کو تکلیف ہوتی تھی‘ اور اس سے لوگوں کو کراہت اور گھن بھی آتی ہے۔ اور یہ صورت حال مسواک نہ کرنے کی وجہ سے ہو جاتی ہے۔ لہٰذا آپ نے ایسے لوگوں کو مسواک کرنے کا حکم دیا، اس سے معلوم ہو ا کہ جو لوگوں کے پیشوا اور مرشد و رہبر ہیں‘ ان کو چاہیے کہ لوگوں کے دانت پیلے ہونے اور گندہ منہ ہونے کی صورت میں ان کو مسواک کا حکم دیں اور اس کی تاکید کریں۔
مسواک زنا اور فتنہ سے حفاظت کا ذریعہ ہے
۳۷:․․”عن علی رضی اللہ عنہ قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: اغسلوا ثیابکم، و خذوا من شعور کم، و استاکواو تزینوا فان بنی إسرائیل لم یکونوا یفعلون ذلک فزنت نساء ھم“ ( جامع الصغیر۔ وفی السراج اسنادہ ضعیف) ۔
ترجمہ:․․․” حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: تم اپنے کپڑوں کو دھوؤ، اور اپنے بالوں کو ٹھیک رکھا کرو ،اور مسواک کر کے نظافت اور زینت حاصل کرو ،کیوں کہ بنی اسرائیل ان چیزوں کا اہتمام نہیں کرتے تھے‘ اس لئے ان کی عورتوں نے زنا کیا“۔ دیکھئے اس حدیث پاک میں مردوں کو مسواک صفائی اور نظافت کا حکم دیا گیا ہے ، بنی اسرائیل نے ان چیزوں کا اہتمام نہیں کیا‘ منہ گندا، جسم گندا، کپڑے گندے‘ جس کی وجہ سے ان کی عورتیں مردوں کو ناپسند کرنے لگیں اور فتنہ میں پڑ گئیں، اور دوسرے مردوں سے ناجائز تعلقات استوار کر لئے۔ جس طرح مرد کی چاہت ہے کہ ان کی عورتیں زیب و زینت اختیار کریں‘ اسی طرح عورتوں کی بھی خواہش ہوتی ہے کہ مرد صاف ستھرا ہو‘ اس کا منہ گندہ اور بد بو دار نہ ہو ۔ قربان جائیں رحمة العالمین صلی اللہ علیہ وسلم پر کہ انہوں نے کس قدر اپنی امت کی نگرانی فرمائی ،اور ان کی ایک ایک حالت پر نگاہ رکھی، اور ہر موقع و مناسبت سے آداب بتلائے۔
مسواک بینائی کو بڑھاتا ہے
۳۸:․․”عن ابن عباس رضی اللہ عنہما مرفوعاً: السواک مطھرة للفم، مرضاة للرب ،ومجلاة للبصر“۔(رواہ الطبرانی فی الأوسط والکبیر کما فی الترغیب ۱۔۱۲۹)
ترجمہ: ․․․” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے کہ مسواک منہ کی پاکیزگی ، رب کی رضا مندی اور بینائی بڑھانے کا ذریعہ ہے“۔ حضرت ابن عباس کی ایک دوسری روایت اس طرح ہے کہ تم مسواک کرنے کو اپنے اوپر لازم کر لو کیونکہ وہ منہ کی پاکیزگی رب کی‘ رضا مندی اور فرشتوں کے لئے فرحت کا ذریعہ ہے۔ نیکی میں اضافہ کرتی ہے اور یہ سنت ہے اور بینائی بڑھاتی ہے اور دانت کی زردی دور کرتی ہے اور مسوڑھے کو مضبوط کرتی ہے اور بلغم کو ختم کرتی ہے اور منہ کو خوشبودار اور معدہ کو درست کرتی ہے۔ متعدد روایات سے یہ بات ثابت ہے کہ مسواک بینائی کو بڑھاتی ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت جو اس سے پہلے گذر چکی ہے‘ اس سے بھی ثابت ہے کہ مسواک بینائی کو بڑھاتی ہے، اس میں طبی وجہ یہ ہے کہ مسواک کی وجہ سے معدہ بخارات فاسد ہ سے محفوظ رہتا ہے ،معدہ کے فاسد اور گندے بخارات جو گندہ دہن سے پیدا ہوتے ہیں معدہ سے اٹھ کر سر، آنکھ اور دماغ کی جانب چڑ ھتے ہیں‘ جس سے قو ت بینا ئی متأثر ہو تی ہے اور جن کا منہ صاف ہو تا ہے تو گندے بخارات اوپر کی جانب نہیں چڑھتے جس سے قوت بینائی نہ صرف یہ کہ بر قرار رہتی ہے‘ بلکہ مز ید بڑھتی ہے۔
مسواک کے دس فوائد
۳۹:․․․” عن انس رضی اللہ عنہ مرفوعاً: فی السواک عشر خصال: مطھرة للفم ، مرضاة للرب، ومسخطة للشیطان ، ومحبة للحفظة، ویشد اللثة، ویطیب الفم ، ویقطع البلغم، ویطفو المرة ، ویجلو البصر، ویوافق السنة“۔ (اخرجہ الدیلمی کما فی الکنز۔ ۵۔۷۷ برقم ۱۵۹۷)
ترجمہ:․․․” حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ مسواک میں دس خوبیاں ہیں : منہ کو پاک و صاف رکھتی ہے، رب کو راضی کر تی ہے، شیطان کا منہ کالا کرتی ہے اور حفاظت کرنے والے فرشتوں کی محبت کا ذریعہ ہے اور مسوڑھے کو مضبوط ، اور منہ کو خوشبو دار بناتی ہے بلغم اور منہ کی کڑواہٹ کو دور کرتی ہے، اور بینائی بڑھاتی ہے، اور سنت کے مطابق ہے“۔
”وفی روایة بزیادة: ویضعف الحسنات سبعین ضعفا، ویبیض الأسنان، ویذھب الجفر ویشھی الطعام“۔
ترجمہ:․․․”ایک دوسری روایت میں اس کا اضا فہ ہے کہ : نیکیوں کو ستّر گنا تک بڑھاتی ہے اور دانت کو سفید بناتی ہے اور زردی کو دور کرتی ہے اور کھانے کا اشتہا پیدا کرتی ہے“۔
۴۰:․․․”عن ابن عباس رضی اللہ عنہما مرفوعاً: فی السواک عشرة خصال: یطیب الفم ، ویشد اللثة، ویجلو البصر، ویذھب البلغم، ویذھب الجفر، ویوافق السنة ، ویفرح الملائکة، ویرضی الرب ، ویزید فی الحسنات ، ویصحح المعدة۔ رواہ ابو الشیخ فی الثواب وابو نعیم فی کتاب السواک وضعف“ ۔ (کما فی الکنز۵۔۷۶ برقم ۱۵۵۷)
ترجمہ:․․․” حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کی مرفوع روایت ہے کہ مسواک میں دس خوبیاں ہیں : منہ کو پاکیزہ اور مسوڑھے کو مضبوط بناتی ہے‘ بینائی کو بڑھاتی ہے ، بلغم دور کرتی ہے اور گندہ د ہنی کو ختم کرتی ہے ، موافق سنت ہے، فرشتے خوش ہوتے ہیں، رب راضی ہوتا ہے ، نیکی کو بڑھاتی ہے اور معدہ کو درست کرتی ہے“۔ آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ مسواک میں کتنے فوائد ہیں ،پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک پیاری سنت ہونے کے ساتھ بیشمار جسمانی فوائد بھی ہیں جب کہ ہم اس کو ایک حقیر سی لکڑی سمجھتے ہیں۔ بعض روایات میں اس سے بھی زیادہ فوائد وارد ہوئے ہیں، فخر دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر سنت میں سینکڑوں فوائد مضمر ہیں، آپ کی امت کے ہر فرد کو چاہیے کہ وہ اپنے پیارے نبی اکی ایک ایک سنت کو سینے سے لگائے اور اہتمام سے اس کی پابندی کرے۔
(جاری ہے)
اشاعت ۲۰۰۷ ماہنامہ بینات, جمادی الاخریٰ ۱۴۲۸ھ جولائی ۲۰۰۷ء, جلد 70, شمارہ 6

    پچھلا مضمون: رشتہ داروں کے حقوق
Flag Counter