Deobandi Books

حقانیت اسلام

ہم نوٹ :

15 - 26
حضور صلی اﷲ علیہ وسلم بارگاہِ الٰہی میں عرض کرتے ہیں یَا مَنْ لَّا تَضُرُّہُ الذُّنُوْبُ  ہمارے گناہوں سے اے خدا! آپ کو کچھ نقصان نہیں پہنچا  وَلَا تَنْقُصُہُ الْمَغْفِرَۃُ  اور آپ اگر ہم کو بخش دیں تو آپ کے خزانۂ بخشش اور مغفرت میں کوئی کمی نہیں ہوگی فَھَبْ لِیْ مَالَا یَنْقُصُکَ پس آپ ہمیں بخش دیجیے وہ چیز کہ جس کی آپ کے خزانے میں کمی نہیں وَاغْفِرْلِیْ مَالَایَضُرُّکَ اور ہمارے ان گناہوں کو معاف فرمادیجیے جو آپ کو کچھ نقصان نہیں پہنچاتے یعنی آپ کے خزانے میں جب کمی نہیں ہے تو ہم کو معاف کر دیجیے او رمعاف کرنا آپ کو محبوب بھی ہے۔
 بخاری شریف کی حدیث ہے کہ جب اﷲ تعالیٰ سے کوئی بندہ معافی مانگتا ہے تو اﷲ تعالیٰ اس کو فوراً معاف فرمادیتے ہیں کیوں کہ معاف کر نے کا عمل اﷲ کا محبوب ترین عمل ہے، معاف کر نے میں ہم لوگوں کو تو  تکلیف ہوتی ہے اور ستانے والے کومعاف بھی کر دیتے ہیں کہ چلو معاف کیا مگر دل پر تو غم ہوتا ہے، لیکن اﷲ تعالیٰ کو کوئی غم نہیں ہوتا کیوں کہ وہ تأثر سے پاک ہیں، اﷲ تعالیٰ معافی دے کر خوش ہوتے ہیں کیوں کہ یہ ان کا محبوب عمل ہے جیسے کسی کو فاختہ کا شکار پسندہو، وہ جنگل گیا اور اس کے سامنے فاختہ آگئی تو بے ساختہ اس نے چھرّا مار دیا اور فاختہ بھی عجیب تھی کہ حواس باختہ ہو کر آسانی سے اس کے شکار میں آگئی، بھاگی بھی نہیں۔ بس سمجھ لو کہ اﷲ کی رحمت عظیم الشان ہے، کوئی معافی مانگ کر تو دیکھے کہ کتنا جلد معاف کردیتے ہیں۔ مولانا رومی فرماتے ہیں کہ جب کوئی گناہ گار بندہ روتا ہے تو رحمت سے عرشِ الٰہی ہلنے لگتا ہے  ؎
عرش  لرزد   از   انین   المذنبین
گناہ گاروں کے نالوں سے عرشِ الٰہی ہل جاتا ہے جب وہ رو رو کر اﷲ سے فریاد کرتے ہیں کہ اے اﷲ! مجھے معاف کر دے، مجھ سے غلطیاں ہوگئیں، اگر آپ معاف نہیں کریں گے تو میں کہاں جاؤں گا، میرا آپ کے سوا کوئی دوسرا خدا نہیں ہے، میں آپ کے حضور میں نالائق ہوں لیکن آپ کے سوا میرا کوئی اﷲ نہیں ہے تو عرشِ الٰہی رحمت سے ہلنے لگتا ہے جس طرح بچے کے رونے سے ماں کانپنے لگتی ہے۔ اس لیے کہتا ہوں کہ اﷲ والوں کی توبہ کو اپنی توبہ کے برابر مت سمجھو، ان کی توبہ سے فرشتے رونے لگتے ہیں۔
Flag Counter