Deobandi Books

ماہنامہ الابرار مارچ 2010

ہ رسالہ

11 - 15
اصلاحی خطوط اور ان کے جوابات
ایف جے،وائی(March 17, 2010)

عارف باﷲ حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحب دامت برکاتہم

حال: فرائض و واجبات اور حسب ارشاد معمولات پر بفضلہ تعالیٰ اور حضرت والا کی توجہ کی برکات سے بندہ کا عمل ہے حتی المقدور معصیت سے بچنا بھی نصیب ہے الحمدﷲ۔ لیکن بعض اجتماعی اعمال مثلاً تعلیم و تدریس، امامت و تربیت میں عجب کی سی حالت طاری ہوجاتی ہے ایسی حالت میں فوراً استغفار اور بتوفیق الٰہی کا استحضار کرلیتا ہے۔

جواب: یہ مراقبہ کرلیا کریں کہ ان کی عطا ہے میرا کمال نہیں بھنگی کے سر پر اگر بادشاہ تاج رکھ دے تو بادشاہ کا احسان ہے بھنگی کا کیا کمال

حال: لوگوں کے متاثر ہونے پر قلب میں خوشی اور انبساط کا احساس زیادہ ہوتا ہے نیز احباب کے اعزاز و اکرام پر بھی اگرچہ اس وقت اﷲ تعالیٰ کا شکر بھی اداکرلیتا ہے اور اگر اس کے برعکس ہو یعنی اکرام نہ بھی ہو تو اتقباض نہیں ہوتا۔

جواب: شکر اور عجب جمع نہیں ہوسکتے۔ شکر موجب قرب ہے عجب موجب بعد ہے قرب و بعد میں تضاد ہے اور اجتماع ضدین محال ہے۔

حال: پھر بھی مذکورہ حالات میں بندہ پر عجب کا شبہ غالب رہتا ہے، اس بارے میں حضرت والا سے اصلاح کی درخواست ہے۔

جواب: یہ شبہ رہنا برا نہیں، اپنے نفس سے بدگمان رہنا بہتر ہے توفیق توبہ اور توفیق اصلاح ہوتی ہے۔

حال: حضرت والا کی توجہ و برکات کی وجہ سے بندہ کے واسطہ سے حضرت والا کے سلسلہ میں داخل ہونے والے حضرات میں عوام کے ساتھ ساتھ عالم بھی ہیں، بندہ کو اس بات کا تو یقین ہے کہ بندہ میں اس ذمہ داری کی صلاحیت نہیں ہے لیکن حضرت والا کی دعا و توجہ کے بھروسہ پر حتی المقدور خدمت کرتا ہوں، اﷲ تعالیٰ سے ہمیشہ دعا بھی کرتا رہتا ہے کہ حضرت والا کے منشاءکے مطابق خدمت کرنا نصیب ہو، اور اس بات کا بھی یقین ہے کہ ان حضرات کی دعا و توجہ سے بندہ کی بھی ترقی ہوجائے، انشاءاﷲ۔

جواب: اپنی نفی کرنا اور اپنی ترقیات کو اپنے بڑوں کی طرف منسوب کرنا طریق اولیاءہے، مبارک ہو۔

……………………….

حال: آخرت کے بارے میں شدت سے خوف نہیں ہے صرف دل میں ہے کہ اﷲ کے سامنے ایک دن کھڑا ہونا ہے۔ اسی طرح زبان سے کہتا ہوں اور گناہوں سے بچتا ہوں۔ لیکن دل میں خوف کی کیفیت محسوس نہیں ہوتی۔

جواب: خوف ہے محسوس نہیں ہوتا، خوف کے رنگ مختلف ہوتے ہیں، گناہوں سے بچنا خوف ہونے کی دلیل ہے اور اتنا ہی خوف مطلوب ہے۔

……………………….

حال: احقر فی الحال جامعہ عربیہ دارالعلوم کے جماعت خامسہ میں زیر تعلیم ہے حضرت والا بندہ صلوٰة وغیرہ کا اہتمام رکھتا ہے پہلے خط میں حضرت والا نے جو معمولات تجویز فرمائے تھے بندہ ان پر پابند ہے مگر بعض اوقات بعض امور کی وجہ سے ناغہ ہوجاتا ہے استقامت نہیں ہوپاتی دعا فرمادیں پابندی ہو اور جی لگ جاوے حضرت والا کی عطا کردہ کتابوں کا مطالعہ کرتا ہے نگاہوں کی حفاظت میں کوتاہی ہوتی ہے۔ حضرت والا سے درخواست ہے کہ اس احقر گناہگار کی رہبری فرمادیں اور تمام گناہوں سے اجتناب کے لیے دعا فرمادیں اور مناسب ترمیم و تنسیخ فرمائیں۔

جواب: ذکر ناغہ نہ کریں خواہ کم کردیں ناغہ سے بے برکتی ہوجاتی ہے البتہ ذکر کا ناغہ اتنا مضر نہیں جتنا ارتکاب معصیت بس گناہوں سے بچنے کا خاص اہتمام کریں جان کی بازی لگادیں کیونکہ اﷲ تعالیٰ کی دوستی گناہوں سے بچنے پر موقوف ہے۔

……………………….

حال: السلام علیکم و رحمة اﷲ و برکاتہ، جناب عالی عرض یہ ہے کہ حضرت اقدس مدظلہ العالی دامت برکاتہم نے حکم فرمایا تھا کہ اگر ایک وقت کی نماز قضاءہوجائے تو بیس روپے جرمانہ دیں لیکن میرے سے نماز میں بھی کوتاہی ہورہی ہے، نظر کی حفاظت نہ کرنے پر آٹھ رکعات بطور جرمانہ ادا کرنی ہے یہ کام نہیں ہورہا ہے کوتاہی ہورہی ہے۔

جواب: وعلیکم السلام ورحمة اﷲ و برکاتہ، جرمانہ اگر معاشی قلت کی وجہ سے ادا نہیں ہورہا تو رقم کم کردیں دس روپے ادا کریں اور اگر بخل کی وجہ سے نہیں ہورہا تو تیس روپے ادا کریں۔ ایسا ہی نظر کی حفاظت کے لیے کریں۔ ہمت سے کام لیں ‘کرنے کے کام کرنے سے ہوتے ہیں ورنہ کم ہمتی کرو تو ایک لقمہ منہ تک نہیں جاسکتا۔

……………………….

حال: یہ ناکارہ بندہ دو ہفتہ قبل حضرت والا سے بیعت ہوا اور یہ میرا پہلا خط ہے استغفار اور اﷲ اﷲ کا ذکر باآسانی ہوجاتا ہے لیکن درود شریف اور کلمہ کے ذکر میں دماغ پر بوجھ معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے ان اذکار کو متفرق اوقات میں کرتا ہوں۔

جواب: مختصر والا درود شریف پڑھیں جیسے صلی اﷲ علی النبی الامی درود ابراہیمی نہ پڑھیں طویل ہے۔ اور کلمہ میں ذکر میں ضرب نہ لگائیں۔

حال: نیز آنکھیں کھول کر ذکر کرنے میں دھیان ذرا اچھا جمتا ہے۔آنکھیں بند کرکے دھیان قائم کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔

جواب: آنکھیں بند کرنا کوئی ضروری نہیں۔

حال: آپ سے بیعت سے قبل اور بعد از بیعت بھی ایک خیال تنگ کرتا ہے کہ واہ واہ اب تو حضرت سے تعلق قائم ہوگیا ہے۔ خانقاہ میں بڑے بڑے لوگ آتے ہیں۔ جن سے تعلقات میں اضافہ ہوگا اور دنیاوی فائدہ بھی حاصل ہوگا۔ یہ خیال کبھی کبھار آتا ہے اور کمزور ہے۔ میں اس خیال سے چھٹکارا پانا چاہتا ہوں۔

جواب: جب آپ کی یہ نیت ہی نہیں تو خیال سے کیا ہوتا ہے۔ اس کی طرف مطلق دھیان نہ دیں۔

حال: غصہ کا شدید مریض ہوں بعض اوقات غصہ کا دورہ سا پڑجاتا ہے، حتیٰ کہ والدین تک سے بدتمیزی کرجاتا ہوں جس کا بعد میں بہت قلق اور افسوس ہوتا ہے۔ دعاﺅں اور مشورہ کا طالب ہوں۔

جواب: ان سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگیں کہ اب آئندہ کبھی بدتمیزی نہں کروں گا۔ پرچہ اکسیر الغضب روزانہ ایک بار پڑھیں۔ احقر کا وعظ علاج الغضب خانقاہ سے حاصل کرکے چند صفحات روزانہ پڑھیں۔

……………………….

حال: ذکر تو اطمینان اور باقاعدگی سے کرلیتا ہوں لیکن مناجات مقبول ”بہشتی زیور“ کا ساتواں حصہ اور ”روح کی بیماریاں اور ان کا علاج“ پڑھنے میں سستی محسوس ہوتی ہے حالانکہ میں مطالعہ کا شوقین ہوں۔

جواب: مناجات مقبول کی پوری منزل نہ ہو تو چند دعائیں ہی پڑھ لیا کریں۔ بہشتی زیور اور روح کی بیماریاں دونوں میں سے ایک کے ایک دو صفحے پڑھیں دونوں نہیں۔

حال: چند دوستوں کے معلوم کرنے پر میں نے انہیں بتادیا کہ میرا تعلق حضرت والا سے ہے۔

جواب: کوئی مضائقہ نہیں۔

حال: آپ کے بتائے ہوئے اذکار بھی بتادئیے ، بعد میں مجھے معلوم ہوا کہ اپنی عبادات اور شیخ کے بتائے ہوئے وظائف واذکار کسی کو نہیں بتانے چاہئیں۔

جواب: اگر نیت دکھاوے کی ہو۔ بہتر یہی ہے کہ اپنی عبادات و اذکار دوسروں کو نہ بتائے۔

حال: دعا میں بالکل دل نہیں لگتا ہے لمبی لمبی دعائیں کرنے کا شوق ہے لیکن دعا کے لیے ہاتھ اٹھاتے ہی ذہن بالکل صاف ہوجاتا ہے کچھ سمجھ میں نہیں آتا کیا مانگوں بس جلد از جلد دعا ختم کرنے کو جی چاہتا ہے۔

جواب: دل لگنا ضروری نہیں دل لگانا ضروری ہے۔ اﷲ کی طرف متوجہ ہوکر مانگیں خواہ دل نہ لگے اور سوچیں کہ میرے ہاتھ اس وقت اﷲ تعالیٰ کے سامنے ہیں اور ساری کائنات میرے ہاتھوں کے نیچے ہے۔

حال: کبھی کبھی جب اﷲ عزوجل کی مخلوقات میں غور کرتا ہوں تو ہکا بکا دم بخود رہ جاتا ہوں ہر طرف اﷲ عزوجل کی ذات ہی نظر آتی ہے حتیٰ کہ اپنے وجود پر بھی شک ہونے لگتا ہے۔

جواب: مبارک حال ہے۔ لیکن اپنے وجود پر شک کی کیا بات ہے۔ ہم بندے ہیں مخلوق ہیں اﷲ تعالیٰ خالق ہیں۔

……………………….

حال: لوگوں کی بے دینی کی حالت دیکھ کر دل میں انتہائی تکلیف اور درد محسوس ہوتا ہے دنیا سے نفرت اور موت کی شدید خواہش پیدا ہوجاتی ہے خیال آتا ہے کہ اگلے جہاں میں عافیت ہے کیونکہ اپنا بھی معاملہ یہاں ہر وقت خطرے میں ہے۔

جواب: لوگوں کی بے دینی سے غم ہونا تو علامتِ ایمان ہے لیکن موت کی تمنا نہ کریں کیونکہ آخرت کی زندگی کے آرام کا دارومدار اس دنیا کی زندگی کے اعمال صالحہ پر ہے لہٰذا زندگی اﷲ کی فرماں برداری کے لیے مانگنا مطلوب ہے۔

حال: اگلے جہاں میں اپنا جو حال ہو سو ہو کم از کم وہاں اﷲ عزوجل کی کوئی نافرمانی نہ دیکھنے کو ملے گی اور نہ ہم سے ہوسکے گی

بس جی رہے ہیں اتنا غنیمت ہے اے عدم!

کس طرح ہورہی ہے بسر کچھ نہ پوچھئے

جواب: جو حال ہو سو ہو اس جملہ سے توبہ کریں اﷲ کے عذاب کو کون برداشت کرسکتا ہے۔ یہ دعا مانگیں ربنا اتنا فی الدنیا حسنة وفی الاٰخرة حسنة وقنا عذاب النار۔

حال:لوگوں سے بہت وحشت محسوس کرتا ہوں جی چاہتا ہے کوئی مجھ سے بات کرے نہ میں کسی سے بات کروں، لیکن اگر کوئی بات کرے تو کرلیتا ہوں اور اگر انتہائی وحشت ہورہی ہو تو کہہ دیتا ہوں کہ بھائی میری طبیعت ناساز ہے (یہ وحشت عموماً دنیاداروں سے ہے دین داروں سے نہیں)۔

جواب: یہ وحشت خشکی کی علامت ہے اﷲ کے بندوں سے خوش اخلاقی سے ملیں اﷲ والوں سے اﷲ کے لیے اور دنیا داروں سے اس نیت سے کہ وہ ہمارے اخلاق دیکھ کر اﷲ سے قریب ہوجائیں۔

حال: بچپن سے میرا مسئلہ ہے کہ نیند بہت ہی دیر سے آتی ہے کروٹیں بدلتا رہتا ہوں، بعض اوقات رات کے ۳، ۴ بج جاتے ہیں لامحالہ فجر قضا ہوتی ہے اور اگر آنکھ کھل بھی جائے تو نیند کا بہت غلبہ رہتا ہے۔

جواب: یہی وجہ ہے آپ کے غیر معتدل ہونے کی۔ نیند کی بہت فکر کریں جلدی بستر پر لیٹ جایا کریں چھ گھنٹہ سونا ضروری ہے۔ ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
Flag Counter