Deobandi Books

ماہنامہ الابرار نومبر 2009

ہ رسالہ

7 - 12
ملفوظات حضرت والا ہردوئی
ایف جے،وائی(November 20, 2009)

(گذشتہ سے پیوستہ)

ملفوظ نمبر۴۰۳:

ارشاد فرمایا کہ علامہ امام عبدالوہاب شعرانیؒ نے لکھا ہے کہ جب آدمی کچھ ذکر و طاعت میں لگتا ہے تو سمجھتا ہے کہ میں شیطان سے خلاصی پاگیا مگر یہ خیال غلط ہے جب غافل اور فاسق تھا اور نیکیوں سے خالی تھا تو شیطان کو اس کے پاس آنے کی کیا ضرورت تھی اب آئے گا کہ اس کی صلاحیت میں ترقی ہورہی ہے جب مال زیادہ ہوتا ہے تب ہی تو اس کے پاس چور آتا ہے۔ ایک رافضی نے ایک سنی سے کہا کہ جتنے فتنے دعویٰ نبوت وغیرہ کے اٹھتے ہیں سنیوں میں ہوتے ہیں۔ اس نے جواب دیا کہ شیعوں کو تو شیطان نے اپنی راہ میں اعلیٰ مقام پر پہنچادیا ہے۔ اس لیے ان سے مطمئن ہے اور سنیوں کے پیچھے پڑا رہتا ہے کہ ان کو بھی گمراہی کردوں۔

ملفوظ نمبر۵۰۳:

ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ چلتے پھرتے ذکر و تسبیح میں لگے رہے خالی وقت میں تسبیح ہاتھ میں رکھئے اس سے ذکر کی توفیق ہوجاتی ہے۔

ملفوظ نمبر۶۰۳:

ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانویؒ نے فرمایا کہ برکت کے معنی کثیر النفع ہے جو شے کثیر النفع ہو اس کو مبارک کہہ سکتے ہیں۔

ملفوظ نمبر۷۰۳:

ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانویؒ فرمایا کرتے تھے ہم کو گناہ اس طرح لذیذ معلوم ہوتے ہیں جس طرح سانپ کے کاٹے کو نیم کی پتی لذیذ معلوم ہوتی ہے لیکن جب زہر کا اثر ختم ہوجاتا ہے تر پھر نیم کی پتی تلخ معلوم ہوتی ہے۔ دنیا کی محبت اور آخرت سے بے فکری کا زہر ہر گناہ کو لذیذ کردیتا ہے۔

ملفوظ نمبر۸۰۳:

ارشاد فرمایا کہ جب تک میت کو غسل نہ دے دیا جائے اس کے پاس قرآن پاک کی تلاوت نہ جائے۔

ملفوظ نمبر۹۰۳:

ارشاد فرمایا کہ حضرت تھانویؒ فرماتے تھے کہ دو کام کرلو تو میں ذمہ لیتا ہوں وصولی الی اﷲ کہ:

(۱) گناہوں سے حفاظت (۲) کم بولنا اور ذکر کے لیے خلوت کا اہتمام اور دو چیزوں سے بہت بچے۔ عورتوں سے اور امردوں سے (لڑکوں سے)۔

ملفوظ نمبر۰۱۳:

ارشاد فرمایا کہ اپنے نفس کے ساتھ سوءظن رکھے اور دوسروں کے ساتھ حسن ظن رکھے مگر معاملہ آج برعکس ہے کہ اپنے ساتھ حسن ظن اور دوسرے کے ساتھ سوءظن رکھتے ہیں۔

ملفوظ نمبر۱۱۳:

ارشاد فرمایا کہ ہر شخص اپنی قیمت خود ہی لگا لیتا ہے اور اپنی حیثیت سے زیادہ لگا لیتا ہے پھر جب اس کے خلاف لوگوں سے اپنے ساتھ معاملہ پاتا ہے تو شکوہ اور غیبت میں مبتلا ہوجاتا ہے۔

ملفوظ نمبر۲۱۳:

ارشاد فرمایا کہ حضرت مفتی رشید احمد صاحب دامت برکاتہم کو والا نامہ تحریر فرمایا آج کل اہل علم حضرات میں بھی تین باتوں کا اہتمام نہیں پارہا ہوں الا ماشاءاﷲ آپ بھی ان کا خیال فرمائیں بالخصوص طلبائے کرام کے اندر نگرانی فرمائیں۔

(۱) اذان کا جواب دینے کا اہتمام نہ رہا۔

(۲) نیت کے وقت ہتھیلی اور انگلیوں کو قبلہ رو نہیں رکھتے۔

(۳) ہاتھوں کو ناف کے نیچے نہیں باندھتے۔

ملفوظ نمبر۳۱۳:

ارشاد فرمایا کہ ہم نے اپنے بچوں کو اسمائے حسنیٰ یاد کرانا شروع کرادیا ہے اور اس کے معانی کو بھی یاد کرایا ہے اب تک ۵۷ اسماءکو یاد کرلیا ہے اس سے حق تعالیٰ کی عظمت و معرفت پیدا ہوگی اور جو حاجت پیش ہوگی اس نام کے واسطہ سے دعا کی توفیق ہوگی۔

ملفوظ نمبر۴۱۳:

ارشاد فرمایا کہ پہلے اپنا دل ذکر کے نور سے منور کرے پھر دین کی خدمت میں لگے

دل میں لگا کے ان کی لَو کردے جہاں میں نشر ضو

شمعیں تو جل رہی ہیں سو بزم میں روشنی نہیں

ملفوظ نمبر۵۱۳:

ارشاد فرمایا کہ صبر کا حاصل عدم اعتراض ہے اگر نہ دل میں اعتراض ہو نہ زبان سے ظاہر ہو تو صدمہ طبعی کے باوجود یہ شخص صابر ہے جب کوئی نعمت اﷲ تعالیٰ چھین لیں تو یہ تصور کریں کہ کتنی نعمتیں عطا بھی فرمائی ہیں۔ ﷲ مااخذ وﷲ ما اعطیٰ ایک نعمت جانے کا اگر غم ہے تو ۹۹ نعمتوں کا شکر بھی ادا کرے

مالک ہے جو چاہے کر تصرف

کیا وجہ کسی بھی فکر کی ہے

بیٹھا ہوں میں مطمئن کہ یارب

حاکم بھی ہے تو حکیم بھی ہے

قبض میں بھی بسط کا تو لطف لے

بے تسلی بھی تسلی چاہیے

ہے جلالی گو جمالی نہ سہی

کیا ہے جیسی ہو تجلی چاہیے

صدمہ سے بے اختیار رونا آجائے کوئی حرج نہیں مصنوعی گر یہ اور مرثیہ خوانی ناجائز ہے۔

ملفوظ نمبر۶۱۳:

ارشاد فرمایا کہ عقل ایسی ضعیف چیز ہے کہ وہم سے بھی مغلوب ہوجاتی ہے مثلاً مردہ بے ضرر ہے کوئی حرکت نہیں کرسکتا لیکن اس کے پاس سونے سے انسان ڈرتا ہے کتنا ہی اطمینان دلایا جائے لیکن سو نہیں سکتا اس کے باوجود بعض انسان اپنی عقل کو خدا بنا لیتا ہے

بولے کہ اُس خدا پہ جو آتا نہیں نظر

ہے عقل سے بعید کہ ایمان لائیے

میں نے کہا بجا ہے یہ فرمان آپ کا

لیکن ذرا وہ عقل بھی ہم کو دکھائیے

ہر شے کو اس کے علامات سے پہچان لیتے ہیں

تغیراتِ جہاں سے خدا کو دیکھ لیا

اڑی جو خاک تو ہم نے ہوا کو دیکھ لیا

ملفوظ نمبر۷۱۳:

ارشاد فرمایا کہ ایک کافر نے مجھ سے پوچھا کہ ہم آپ کو اپنے مندر میں آنے کی اجازت دیتے ہیں آپ لوگ ہم کو کعبہ شریف کیوں نہیں جانے دیتے میں نے کہا مسجد میں آپ بھی آسکتے ہیں مگر کعبہ شریف شاہی حرم ہے۔ آپ بادشاہ کے محل سرا میں بدون اجازت نہیں جاسکتے جو شخص بادشاہ کو نہ تسلیم کرے اس کو تو اس کے ملک میں داخلہ بھی نہیں ملتا۔

ملفوظ نمبر۸۱۳:

ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ عورتوں سے نظر ہماری نہیں جھکتی۔ میں نے کہا اچھا اگر اس کا بھائی یا باپ بھی ہو تو کیا ہوگا۔ کہا اس وقت تو جھک جائے گی فرمایا پھر بھائی اور باپ کے خوف سے نظر جھک جائے اور خدائے تعالیٰ کے خوف سے نہ جھکے۔

ملفوظ نمبر۹۱۳:

ارشاد فرمایا کہ

چار شرطیں لازمی ہیں استفادہ کے لیے

اطلاع و اتباع اعتقاد و انقیاد

شیخ کو خط لکھنے میں سستی کا علاج جرمانہ ہے ایک دن مقرر کرلے پھر کاہلی سے ناغہ ہو تو ہر دن پر مالی جرمانہ بہت مفید ہے ایک دو روپیہ حسب حیثیت خیرات کردے۔ بعض لوگوں نے ۰۲ روپیہ تک جرمانہ ادا کیا۔

ملفوظ نمبر۰۲۳:

ارشاد فرمایا کہ ضرورت آسائش آرائش جائز ہے۔ نمائش حرام ہے نمائش کی نحوست ایسی ہے جیسے کوئی پہلوان اچھی اچھی غذائیں کھالے اور سنکھیا بھی کھالے پس اس طرح نیت کی خرابی سے شہید ۔ عالم۔ سخی کو قیامت کے دن جہنم میں داخل کردیا جاوے گا۔

ملفوظ نمبر۱۲۳:

ارشاد فرمایا کہ علاج سے نفع ہوتا ہے اور اگر علاج نہ کرے تو ڈاکٹر بھی بیمارہی رہے گا۔ اسی طرح ریا، غصہ، تکبر عالم بننے سے نہیں جاتا بلکہ اور بڑھ جاتا ہے خاندانی تکبر تو پہلے ہی سے تھا اور علم کا نشہ اور آگیا اور اگر عبادت کرنے لگے تو یہ مرض اور بھی بڑھ جائے گا پس معلوم ہوا کہ بیماری تو علاج ہی سے جاتی ہے علم اور عبادت سے نہیں جاتی۔

(جاری ہے۔)
Flag Counter