Deobandi Books

ماہنامہ الابرار نومبر 2009

ہ رسالہ

11 - 12
شرعی مسائل کے جوابات
ایف جے،وائی(November 20, 2009)

سوال: قربانی کس پر واجب ہے؟ کیا یہ ممکن ہے کہ قربانی کے جانور کی قیمت کسی غریب کو دے دی جائے، یا قربانی کرنا ضروری ہے۔

جواب: جس عاقل، بالغ، آزاد، مقیم مسلمان کی ملک میں ساڑھے باون تولہ چاندی، یا اتنی قیمت کی کوئی اور چیز حاجت اصلیہ سے زائد سے ہو، اس پر قربانی واجب ہے۔ قربانی کے ایام میں قربانی کرنا ہی واجب ہے، قربانی کی قیمت دینا کافی نہیں۔ اگر کسی عارض کی وجہ سے قربانی نہیں کرسکا اور دن گزر گئے تو پھر قیمت کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔

سوال: ایک شخص کے پاس قربانی کے ایام میں بقدر نصاب یا اس سے زیادہ مال ہے مگر اس پر ابھی تک سال نہیں گزرا، کیا اس پر قربانی واجب ہے؟

جواب: مذکورہ شخص پر قربانی واجب ہے، بشرطیکہ مال حوائج اصلیہ سے زائد ہو، اس مال پر سال گزرنا شرط نہیں۔

سوال: قربانی کا جانور کس کے نام سے ذبح کیا جائے؟ کیا زندہ مردہ جس کے نام سے بھی ذبح کردیا جائے، اہل خانہ کے ذمہ سے اس کا وجوب ساقط ہوجائے گا، یا ہر سال گھر کا مالک اپنے نام سے کردے؟

جواب: جس ذمہ قربانی واجب ہے پہلے وہ اپنی طرف سے قربانی کرے، اس کے بعد حسبِ توفیق کسی زندہ یا مردہ کی طرف سے کردے۔ یہ سمجھنا کہ ایک بکرا قربانی کردینے سے تمام اہل خانہ کا واجب ادا ہوجائے گا درست نہیں۔

سوال: قربانی کرنے کا وقت کیا ہے۔

جواب: قربانی کے وقت ذوالحجہ کی دسویں تاریخ کی صبح سے لے کر بارہویں تاریخ کی شام تک ہے۔ بارہویں تاریخ کی شام یعنی سورج غروب ہونے کے بعد قربانی درست نہیں۔ تاہم افضیلت میں دسویں تاریخ مقدم ہے پھر گیارہویں پھر بارہویں ۔ دیہات میں جہاں نماز جمعہ وعیدین کی شرائط نہیں پائی تیں نماز عید سے پہلے بھی قربانی درست ہے لیکن شہری آدمی نماز عید کے بعد قربانی کرے گا۔

سوال: جانوروں میں سے کن کن کی قربانی کرنا جائز ہے؟ اور ان کی عمریں کیا کیا ہونی چاہئیں؟

جواب: مندرجہ ذیل تین قسم کے جانوروں کی قربانی کرنا جائز ہے۔

(۱)…. بکرا، بکری، مینڈھا، بھیڑ، دنبہ۔

(۲)…. گائے، بھینس (نر مادہ)

(۳)…. اونٹ (نرمادہ)

قربانی کے لیے مذکورہ جانوروں کی عمریں بھی متعین ہیں جن کی تفصیل یہ ہے کہ: (ب(۱) بکرا، بکری، کم از کم ایک سال کے ہوں، لیکن بھیڑ، دنبہ اگر چھ مہینے سے زیادہ اور ایک سال سے کم ہو مگر اتنا موٹا تازہ اور فربہ ہو کہ سال بھر کا معلوم ہوتا ہو تو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔ (۲) گائے، بھینس (نر و مادہ) کم از کم دو سال کے ہوں۔ (۳)اونٹ (خواہ نر ہو یا مادہ) کم ازکم پانچ سال کا ہو۔

سوال: جانور کے اندر اگر کوئی عیب ہو مثلاً اس کا کان یا اس کی دم وغیرہ کٹ گئی ہو تو کس قدر عیب ہو تو قربانی نہیں ہوتی۔

جواب: جانور اگر اندھا ہو، یا ایک آنکھ کی تہائی یا اس سے زائد بینائی جاتی رہی ہو تو قربانی درست نہیں۔ (۲)کان ایک تہائی یا اس سے زائد کٹ گیا، اسی طرح دم ایک تہائی یا اس سے زائد کٹ گئی تو قربانی درست نہیں۔ (۳) جانور ایک پاﺅں سے لنگڑا ہو تو اگر اس پاﺅں کا بالکل سہارا نہیں لیتا تو قربانی درست نہیں، اگر اس پاﺅں کا سہارا لیتا ہے لیکن لنگڑا کر چلتا ہے تو قربانی درست ہے۔ (۴) اگر اتنا کمزور جانور ہے کہ ہڈیوں کا گودا ختم ہوگیا ہے تو قربانی درست نہیں۔ (۵) اگر جانور کے تمام دانت گرگئے ہوں تو قربانی درست نہیں، اور اگر کچھ دانت گرے ہیں تو قربانی درست ہے۔

سوال: گائے، بھینس، اونٹ میں ساتواں حصہ لے کر قربانی کرنا بہتر ہے یا بکرے، مینڈھے وغیرہ کی قربانی بہتر ہے۔

جواب: مستقل بکرے کی قربانی افضل ہے جبکہ اس کی قیمت گائے وغیرہ کے ساتویں حصہ کے برابر ہو، یا زیادہ ہو۔

سوال: صاحب نصاب مسلمان کے لیے قربانی اونٹ، بھینس، گائے، دنبہ، بکرا یا بھیڑ میں یا ان کے نر و مادہ میں ثواب کا کچھ فرق ہے، یا سب کی قربانی یکساں جائز ہے؟ کہ ان میں سے کسی جانور کی قربانی کرے، ثواب یا ادائے قربانی میں کچھ کوئی فرق نقص یا حرج نہ ہوگا۔

جواب: جس جانور کی قربانی محض ایک آدمی کی طرف سے ادا ہوتی ہے اور اس میں شرکت نہیں ہوتی، اس کی قربانی افضل ہے بشرطیکہ اس کا گوشت اور قیمت شرکت کرنے والے جانور سے گھٹیا اور کم نہ ہو، ورنہ شرکت والے جانور کا ساتواں حصہ افضل ہوگا۔ بکرا، دنبہ وغیرہ اگر خصی ہو تو وہ مادہ سے افضل ہے ورنہ مادہ افضل ہے۔ قربانی ادا بہرصورت ہوجاتی ہے۔

سوال: قربانی کے گوشت کے بارے میں کیا شرعی ہدایات ہیں؟

جواب: بہتر یہ ہے کہ گوشت کے تین حصے کئے جائیں۔ ان میں سے ایک حصہ غرباءکے لیے، ایک حصہ عزیز و اقارب کے لیے اور ایک حصہ اپنے لیے، لیکن اگر کوئی شخص اہل و عیال کی کثرت کی وجہ سے اپنے لیے ایک تہائی سے زائد بھی رکھے تو بھی جائز ہے۔ گوشت غیر مسلم کو بھی دیا جاسکتا ہے۔ واضح رہے کہ قصاب کی اجرت میں گوشت دینا درست نہیں، قصاب کی اجرت علیحدہ سے طے کرنی چاہیے۔

سوال: قربانی کی کھال کس کو دینی چاہیے۔

جواب: قربانی کی کھال امیر فقیر سب کو دینی جائز ہے، اس کے لیے فقیر ہونا شرط نہیں، لیکن اگر کھال فروخت کردی جائے تو اس کی قیمت کا صدقہ کرنا یعنی غریب کو دینا واجب ہے۔ تاہم مدارس دینیہ کو کھال دینا علم دین کی نشرواشاعت میں تعاون کرنا زیادہ افضل ہے۔ قربانی کی کھال کو اپنے کام میں لانا یعنی ڈول وغیرہ بنانا بھی جائز ہے، مگر کھال یا اس کی قیمت کو کسی کی اجرت میں دینا درست نہیں۔

سوال: تکبیرات تشریق کسے کہتے ہیں اور ان کے کیا احکام ہیں؟

جواب: نویں ذی الحجہ کی نماز فجر سے لے کر تیرہویں ذی الحجہ کی نماز عصر تک ہر فرض نماز کے بعد ایک مرتبہ، اﷲ اکبر، اﷲ اکبرلا الہ الا اﷲ واﷲ اکبر اﷲ اکبر وﷲ الحمد، پڑھنے کو تکبیر تشریق کہتے ہیں اور یہ عمل تمام نمازی مقیم ، مسافر، مرد اور عورت، مقتدی اور مفرد سب پر واجب ہے۔ مرد حضرات بلند آواز سے اور عورتیں آہستہ آواز سے پڑھیں گی۔ اگر امام صاحب بھول جائیں تو مقتدی تکبیرات تشریق شروع کردیں، امام صاحب کا انتظار نہ کریں۔
Flag Counter