Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

95 - 756
استیعاب محل مرور کو) اور بھی واضح ہے پھر دونوں پر کبد پر کو گذرنا گویا یہ نص ہے ثدی ایمن کے تحت سے مس کرنے پر پھر اس مرور علی الکبد کی حالت میں اگر ید مبارکہ کا میلان خاص یمن کی طرف مان لیا جائے تو پھر ناف پر گذرنا جو کہ وسط میں ہے تکلف بعید کا محتاج ہوگا جس کا بدون دلیل کی قائل ہونا تحکم ہے اس لئے مانناپڑے گا کہ ہاتھ کو دونوں طرف نسبت برابر تھی پس جب کبد کا ذکر پستان راست کے تحت پر مرور کا قرینہ ہے تو یہ مقدمہ تساوی نسبت پستان چپ کے تحت پرمرورمانا جائے اور سترہ پر گذرنا جو کہ محل ہے لطیفہ نفس کا۔ یہ تو صریح مدلول ہے حدیث کا پس اس طرح سے ان خاص خاص مقامات سے ان خاص خاص لطائف کے تعلقت ایک نکتہ لطیفہ کے درجہ میں حدیث کے بول ہوگئے فتفکر تشکر واللّٰہ اعلم
فائدہ نمبر۲:
	ان لطائف میں سے بعض کا نام تو نصوص میں بھی مذکور ہے جیسے روح اور قلب اور نفس اور بعض کا غیر مذکور ہے جیسے سر اور خفی اور اخفی۔ بعض نے ان کی مذکوریت کے دعویٰ کے لئے اتنا بعید تکلف کیا ہے جو قریب تحریف کے ہے۔ چنانچہ دو کو تو سورۃ طٰہ کی آیت وان تجھر بالقول فانہ یعلم السر واخفیٰ۔میں لفظاً اور خفی کو اخفی کے تقابل سے دلالۃً مذکور مانا ہے مگر جس کو ذرا بھی زبان سے مس ہوگا وہ یقیناً اس دعویٰ کو باطل سمجھے گا اور اس سے بڑھ کر جہل وہ ہے جس کا بعض نے دعویٰ کیا ہے کہ صوفیہ کیاصطلاح میں جن اشغال کا نام مقاما محمودا اور سلطانا نصیرا ہے وہ اسی عنوان سے قرآن مجید میں مذکور ہیں نعوذ باللہ من التحریف۔یہ جہل بعینہ ایسا ہی ہے جیسے کسی نے کہا تھا کہ مولوی لوگ جو فاتحہ دینے سے منع کرتے ہیں اتنا نہیں سمجھتے کہ قرآن مجید میں جو سورہ فاتحہ نازل ہوئی ہے وہ خاص فاتحہ ہی دینے کی نازل ہوئی ہے اور اسی لئے تو اس کا نام فاتحہ ہے۔ ماشاء اللّٰہ خود ہی اپنی طرف سے ایک اصطلاح تجویز کیاور قرآن مجید کی تفسیر کو اس کا تابع بنا دیا۔ اللّٰھم احفظنا واصلحنا۔
فائدہ نمبر۳:
	نفس بقول محققین عالم خلق یعنی مادیات سے ہے عالم امر یعنی مجردات سے نہیں پس اس کو لطائف میں سے شمار کرنا تغلیباً ہے اسی بناء پر بعض اکابر کے کلام میں لطائف خمسہ کا عنوان واقع ہوا ہے پس ترکیب انسان کی دس اجزاء سے ہے پانچ عالم خلق سے ہیں چار عنصر اور ایک نفس اور پاچن عالم امر سے یعنی لطائف خمسہ کشاف اصطلاحات الفنون میں مجمع السلوک سے نفس کا مادی ہونا ایک عبارت میں نقل کیا ہے ۔
	ان النفس جسم لطیف کلطافۃ اھواء ظلمانیۃ غیر زاکیہ منتشرۃ فی اجزاء البدن کالزبد فی اللبن والذھن فی الجوز اللوز والروح فی النفس۔ بحث الروح۔
	باقی رہا یہ کہ نفس سے بحث کرنا اور عناصر سے بحث نہ کرنا وجہ اس کی یہ ہے کہ غرض صوفی کی کہ تصفیہ ہے جو نفس سے متعلق ہے عناصر سے نہیں۔
چھیاسی واں غریبہ
در رفعِ اشکال بر حرمت بیع باذاں اول جمع
	فقہاء نے فرمایا ہے کہ جمعہ کیاذان اول سے بیع وغیرہ حرام ہاجاتی ہے اور اس پر آیت سورۃ جمعہ سے استدلال کیا ہے۔ اس پر یہ اشکال 
Flag Counter