شراح حدیث نے حدیث لایدخل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال حبۃ من خردل من کبر میں کہا ہے کہ یہعدم دخول مقید ببقاء الکبر ہے اور یا کہا جائے کہ محل انس قلب ہے تعذیب بدن سے تعذیب قلب لازم نہیں جیسے معشوق کے مارنے سے چوٹ لگتی ہے مگر دل بُرا نہیں ہوتا۔
احکام الٰہیہ کی عظمت ووقعت کم ہو جائے یا وہ ان کو مدارِ احکام سمجھنے لگے کہ ان کے انتفاء سے احکام کو منتفی اعتقاد کرے یا ان کو مقصود بالذات سمجھ کر دوسرے طریق سے ان کی تحصیل کو بجائے اقامت احکام کے قرار دے لئے جیسا کہ اوپر بھی ان مضار کی طرف اجمالاً اس قول میں اشارہ بھی کیا گیا ہے ’’چنانچہ بعض اوقات یہ مذاق مضر بھی ہوتا ہے‘‘سو ایسے طبائع والوں کو ہر گز اس کے مطالعہ کی اجاازت نہیں بہرحال وہ ذخیرہ یہی ہے جو آپ کے ہاتھوں میں موجود ہے احقر نے غایت بے تعصبی سے اس میں بہت سے مضامیں کتاب مذکور بالا سے بھی جو کہ موصوف بصحت تھے ۔
(فائدہ: اور بہت زیادہ ان مضامیں کا حجۃ اللہ البالغہ سے ماخوذ تھا جیسا کہ بعد اخذ کے حجۃ اللہ کے دیکھنے سے معلوم ہوا اور بعض جگہ ہمارے اکابر سے وللہ الحمد علی ان اخذنا لم یکن من غیر الماخذ)لئے لئے ہیں اور اس میں احکام مشہورہ کی کچھ کچھ وہی مصلحتیں مذکورہ ہونگی جو اصول شرعیہ سے بعید نہ ہوں اور افہام عامّہ کے قریب ہوں مگر یہ مصلحتیں نہ سب منصوص ہیں نہ سب مدارِ احکام ہیں اور نہ ان میںانحصار ہے محض ایک نمونہ ہے اس مبحث میں ہمارے زمانہ سے کسی قدر پہلے زمانہ میں حضرت مولانا شاہ ولی اللہ صاحب حجۃ اللہ البالغہ لکھ چکے ہیں۔ سنا ہے کہ ترجمۃ اس کا بھی ہو چکا ہے مگر عوام کو اس کا مطالعہ مناسب نہیں کہ غامض زیادہ ہے اور اس ہمارے زمانہ میں بھی ایک مصری فاضل ابراہی آفندی اعلی المدرس بالمدرسۃ الحذیویہ نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام اسرار الشریعہ ہے اور جو ۱۳۲۸ھ میں مصر کے مطبع الواعظ میں چھپی ہے اور اس کے قبل ایک رسالہ حمیدیہ شائع ہو چکا ہے مگر یہ دونوں نئی کتابیں عربی زبان میں ہیں جن میں سے حمیدیہ کا ترجمہ اردو تو کئی سال ہوئے شائع ہوچکا ہے اور اس دوسری کتاب اسرار الشریعت کا ترجمہ کاندھلہ میں مولوی حافظ محمد اسماعیل صاھؓ کر رہے ہیں میرے اس مجموعہ کے ساتھ ان دنوں کتابوں کا مطالعہ کرنا معلومات میں ترقی دیگا(اور تتمیم فائدہ کے بعض دوسری مفید کتب کا بھی پتہ دیتا ہوں جن کا مطالعہ اس موضوع میں بصیرت بڑھا دے گا [الانتباہات المفیدہ للاحقر،العقل والنقل للمولوی شبیر احمد الہ دیوبندیی سلمہ،مواعظ ہفت اختر، وعظ روح الارواح، رسالہ الحق جو پرچہ الرشاد میں نکلتا ہے ۔ مآل التہذٰب نو مقالئے]۱۲منہ)
اور چونکہ طرز ہر ایک کا جدا ہے اس لئے ایک کو دوسرے سے مغنی نہ سمجھا گیا ۔ میں نے ان دونوں کتابوں کا ذکر اس مصلحت سے بھی کیا ہے اور اس لئے بھی کہ میرے اس عمل کو تفرد نہ سمجھا جائے اور اس تفرد کے شبہ کو صاحب حجۃ اللہ البالغہ نے بھی خطبہ میں اس کیاصل کو کتاب وسنت کے اشارات واضحہ سے نکال کر رفع فرمایا ہے اور بطور مثال کے اس کے بعض بعض ماخذ کو بھی بیان فرمایا ہے اور نام اس کا المصالح العقلیہ للاحکام النقلیہ رکھتا ہوں حق تعالیٰ اس کو اس کے موضوع میں نافع اور ترددات وشکوک فی الاحکام کا دافع فرما دے ۔والسلام
کتبہ اشرف علی عفی عنہ یکم رجب یو الخمیس ۱۳۳۴ھ
چھترواں غریبہ
تہترویں کا تتمہ در توجیہ عجیب قراء ۃ وارجلکم بالجر