Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

87 - 756
کے فرمانے سے شبہ ہوگیا تھا کہ جب چار رکعت اول شب میں بہ نیت تہجد ادا کرلی تو پھر آخر شب میں تہجد ساقط ہوگئے۔ اب اس وقت جو کچھ پڑھے جائیں وہ نفل ہوں گے تہجد نہیں ہوں گے۔ کیا یہ خیال صحیح ہے۔
جواب:
	نہیں۔ ذیل کی روایت سے فعلاً بارہ رکعت سے زیادہ مگر محدود اور قولاً غیر محدود رکعات تہجد کی ثابت ہیں یعنی رکعات تہجد کی کوئی ایسی حد نہیں جس کے بعد کی نماز کو تہجد نہ کہا جائے۔ 
	قال الحافظ العلامۃ شیخ الاسلام مفتی الانام فی التلخیص الحبیر ففی حواشی المنذری (وھو الحافظ زکیالدین عبد العظیم المنذری استاذ الشیخ تقی الدین ابن دقیق العید):
 قیل اکثر ماروی فی صلوۃ اللیل سبع عشرۃ وھی عددرکعات الیوم واللیلۃ وروی ابن حبان (ای فی صحیحہ) وابن المنذر والحاکم (ای فی مستدرکہ) من طریق عراک عن ابی ھریرۃ مرفوعاً اوتر وانجمس اور بسبع او بتسع او باحدیٰ عشرۃ اور باکثر من ذلک۔(النور صفحہ۲۳۸)	
بہترواں غریبہ 
در حل اشکال متعلق حدیث ہل علی غیرہن 
سوال:
	 ایک شبہ یہ ہوتا ہے کہ دیندار وہ شخص ہے کہ تمام امور شرعیہ میں شریعت کا پابند ہو۔ عبادات ،معاملات، اخلاق ،عادات وغیر ذلک۔ اگر کوئی شخص محض فرائض خمسہ جو کہ ارکانِ اسلام قرار دیے گئے ہیں بنی الاسلام علی خمس اس پر دال ہے اکتفا کرے اور دیگر امور شرعیہ کی پابندی نہ کرے ترو بثظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ نہ دیندار ہے اور موعدۂ آخرت سے بچ سکتا ہے کیونکہ قانون سرکاری میں انتخاب کے ساتھ عمل کرنے والا اور بقیہ میں انکار یا تساہل کرنے والا مواخذہ ہوتا ہے کما لا یخفی۔مگر حدیث میں ان ارکان کے موافق عمل در آمد کرنے والئے کی بابت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم روحی وجسمی فداہ نے افلح وابیہ فرمایا ہے فلاح کے لفظ میں نجات کامل مفہوم ہوتی ہے  قد افلح المؤمنون الذین ھم فی صلوتہم وغیرہ کے اطلاق سے اس کی تائید بھی ایک درجہ میں ہوتی ہے۔ علاوہ بریں اگر نجات ناقص وفلاح ناقص مراد ہو تو اس اشکار میں کمی ہوگی مگر ایک دوسرا واقع ہوتا ہے وہ یہ کہ وفد عبد القیس کا غالباً یہ واقعہ ہے انہوں نے ھل علیّ غیرھن سے سوال فرمایا تھا اس کے جواب میں جناب  نے فرمایا کہ لا الا ان تطوع اس سے معلوم ہوا آلہ نجات کامل محض ارکانِ خمسہ کیادا سے ہوگی اگر نہ ہوتی تو آُ اور احکام کی پابندی کا حکم فرماتے اگر خلاف مزاج نہ ہو تو کچھ تحریر فرمایا جائے۔
جواب:

Flag Counter