Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

86 - 756
در تحقیقِ محبت عقلی وطبعی وتحقیق معنی حدیث 
لا یؤمن احدکم حتی أکون احب الیہ الخ
مضمون:
	فرمایا کہ محبت کی دو قسمیں ہیں [۱]طبعی [۲]عقلی ۔ اور مطلوب عند المشائخ مؤخر الذکر ہے۔ بعض لوگ حبِ طبعی نہ ہونے سے سمجھتے ہیں کہ واقع میں محبت ہی نہیں حالانکہ حب عقلی خدا اور رسول سے ہر مسلمان کو ضرور ہوتی ہے۔
از کاتب:
	 حب طبعی وہ ہے جو بلا واسطہ دلائل ومقدمات کے قلب میں پیدا ہو۔ مثلاً بیٹے سے باپ سے اور حب عقلی ہو ہے جس میں عقلی دلائل ومقدمات کی وساطت محبت کی متقاضی ہو، مثلاً حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ کی خوبیاں آپ کے اخلاق اور آپ کی شفقت ورحمت پر غور کرنے سے عقل بے اختیار آپ کو محبوب سمجھنے لگتی ہے۔ 
	سوال کیا گیا کہ حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی شخص تم میں سے مؤمن نہیں ہو سکتا تاوقتیکہ میں اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ میرے نزدیک تو آُ سے سے زیادہ محبوب ہیں بجز میری جان کے۔ آپ نے فرمایا تو تم مؤمن بھی نہیں ہو۔ پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ اب میری جان سے آپ زیادہ محبوب ہوگئے آُ نے فرمایا کہ تم مؤمن بھی ہوگئے۔ 
	اشکال یہ ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جس محبت کی نفی فرمائی ہے وہ محبت عقلی تو ہو نہیں سکتی اس واسطے کہ وہ تو ہر مؤمن کو ہوتی ہے۔ اور اگر وہ طبعی محبت مراد لی جائے تو اس کی نفی تو صحیح ہے مگر پھر اثبات درست نہیں کیونکہ ؟؟؟؟حضرت عمررضی اللہ عنہ کو یہ محبت نہ تھی چنانچہ انہوں نے خود ہی اس کا اقراتھا۔ اور اتنی جلدی عادۃً تغیر ہو نہیں سکتا۔ 
	اس پر فرمایا کہ حدیث کو سن کر اول اول حضرت عمر رضی اللہ عنہ یہ سمجھے کہ محبت طبعی مراد ہے اس لئے انہوں نے صاف صاف عرض کر دیا کہ مجھے ایسی محبت تو ہے نہیں۔ جب اس پر آپ نے یہ فرمایا کہ تم مؤمن بھی نہیں ہو تو معاً اپنی کمالِ ذکاوت سے ان کا ذۃن اس طرف منتقل ہوا کہ حضور کی مراد محبت عقلی ہے۔ کیونکہ جس قدر اعلیٰ درجہ کے فاعل مؤثر تھے اسی قدر اعلیٰ درجہ کے مخاطب بھی متاثر تھے۔ اس لئے زبان سے حب طبعی وعقلی کی تفصیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوئی۔ ذرا تأمل سے سمجھ گئے۔ پس فرمایا کہ اب ہے مجھے اتنی محبت، آپ نے فرمایا تم مؤمن بھی ہو۔ الحاصل جملہ منفیہ میں حب طبعی کی نفی ہے۔ اور جملہ مثبتہ میں حب عقلی کا اثبات ۔ فاندفع الاشکال
اکھترواں غریبہ 
در زیادت رکعات تہجد بر دوازدہ
سوال:
 	شب کو وتر سے پیشتر چار رکعت نیت تہجد کے نام سے پڑھ لیتا ہوں۔ اور آٹھ رکعت آخر شب میں یہ اس غرض سے لکھا کہ ایک بزرگ 
Flag Counter