Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

6 - 756
درگلستان ارم دوش چواز لطف ہوا
گفتم اے مسندہم جام جہاں بیتت گو
زلف سنبل زنسیم سحری می آشفت
گفت افسوس کہ آں دولت بیدار نخفت
۱۲ منہ		      
منہیہ متعلقہ شعر: ’’درگلستان ارم دوش چواز لطف ہوا‘‘  الی آخرالنبیین واقع رسالہ عرفان حافظ ردیف التائ۔
میں نے تین رسالہ میں تو ان اشعار کا اپنے فہم میں نہ آنا اور پھر حاشیہ میں ان کی کچھ توجیہ لکھی ہے، اس کے بعد ۱۳۳۳ھ کے دو ثلث گزرنے کے بعد اتفاقاً مراد آباد جانے کے وقت مولانا محمد صدیق صاحب سے پھر ملاقات ہوئی، انہوں نے پھر ان اشعار کی نسبت یہ فرمایا کہ شعر اول کا مصرع اول بعض نسخوں میں اور طرح پایا گیا ہے، یعنی بعض میں تو اس طرح: ’’درگلستان جہاں دوش چواز لطف ہوا‘‘ اور بعض میں اس طرح: ’’درگلستان جہاں دوش جوانا از لطف‘‘ مگر اس نسخہ ثانیہ پر قلم بھی لگا ہوا ہے۔ ۱ھ
یہ اختلاف نسخ سننے کے بعد آج میں نے پھر غور کیا تو نسخہ اولیٰ کی یہ تقرریر ذہن میں آئی کہ میں نے گلستان عالم میں گزشتہ زمانہ میں (اور دوش سے یہی مراد ہے نہ کہ خاص شب متصل) چونکہ لطف ہوا کے سبب سنبل میں تمایل ہورہا تھا اور آج جاکر دیکھا تو چونکہ خزاں کے سبب کچھ بھی نہ رہا، اس سبب سے میں نے اس کے منقبت کو خطاب کیا کہ اے مسندجم کہ گزشتہ زمانہ میں تجھ پر گل اور سنبل کہ سلطان چمن ہیں مشابہ شاہ جم کے تیرا وہ سامان آرائش کہ مشابہ جام جم کے تھا مجامع التزئین کہاں گیا؟ اس نے بزبان حال کہا کہ وہ سب فنا ہوگیا۔
 پس مصرعہ اولیٰ شعر اول میں کلمہ چو ظرفیہ نہیں تاکہ آشفتن اور گفتن کا زمانہ متحد بلکہ شرطیہ ہے اور ایک جزو شرط کا مقدر ہے جس پر قرینہ مقام دال ہے، خصوص لفظ دوش کہ اس سے انقطاع بھی مفہوم ہوتا ہے یعنی اولاً می آسفت بازآں آشفتگی و شگفتگی نماند لہٰذا گفتم الخ اور مقصود اس مضمون سے وہی تزہید ہوگی جو منہیہ سابقہ میں لکھی ہے اور نسخہ ثانیہ کی اول تو اس لئے توجیہ ضروری نہ رہی کہ وہ قلم زن پایا گیا اور اگر اس سے قطع نظر کرلیا جائے تو اس میں بقرنیۂ مقام کلمہ شرط مقدر ہوگا اور لطف سے مراد وہی لطف ہوا ہوگا اور جو انا میں الف ندائیہ ہونے سے مخاطب کو بہ صفت جوان خطاب ہوجائے گا اور مطلب کی وہی تقرر ہوگی جو ابھی لکھی گئی اور دونوں تقریر بلکہ تقدیر تقریر منہیہ سابقہ پر بھی خود یہ اشعار بھی اور ان کے بعد کا شعر سخن عشق نہ آنست الخ بھی سب اپنے مضمون میں مستقل ہوں گے جیسا کہ غزل میں سابق والا حق کے ارتباط کی کوئی ضرورت بھی نہیں ہوتی۔ عجیب اتفاق ہے کہ پہلا منہیہ بھی عشرہ اولیٰ محرم میں لکھا گیا البتہ سنہ بدلا ہوا ہے یعنی ۱۳۳۳ھ۔ 
۳؍محرم ۳۴ھ
Flag Counter