Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

49 - 756
،بلکہ بشنوند ہے ،یعنی ان کو توجہ میں دریغ نہیں ہوتا، خواہ طالب قریب ہو جس سے سماع بلاواسطہ ہو سکے، خواہ بعید ہو جس سے سماع بواسطہ ہو اور می دوند کا بھی یہی محمل ہے ۔
چھتیسواں غریبہ 
درادائے زکوٰۃ بہ نوٹ
سوال :
زکوٰۃ میں نوٹ دینے سے زکوٰۃ اداہوجاتی ہے یا نہیں ؟اسی طرح دسری رقوم واجب التملیک مثل فدیہ صوم وصلوٰ ۃ وغیرہ۔
جواب:
چونکہ وہ مال نہیں، محض سند مال ہے ،اس لئے نوٹ دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی اور یہی حکم ہے دوسری رقوم واجب التملیک کا ۔
بلکہ ان صورتوں سے زکوٰۃ وغیرہ ادا ہوجاتی ہے:
(الف)یا تو خود مسکین کو نقد دے یا کوئی چیز از قسم مال اتنی قیمت کی دے کہ امام ابوحنیفہ ؒ کے نزدیک زکوٰۃ غیر جنس سے بھی ادا ہوجاتی ہے اور (ب)یا مسکین کو نوٹ دیا اور اس مسکین نے اس کو نقد یاکسی جنس کے بدلے فروخت کرکے اس نقد یا جنس پر قبضہ کرلیا، اب قبضہ کے وقت زکوٰۃ وغیرہ ادا ہوگئی اور اگر یہ دونوں صورتیں نہ ہوئیں، مثلا اس مسکین کے پاس سے وہ نوٹ ضائع ہو گیا یا اس نے اپنے قرض میں کسی کو دے دیا ان صوتوں میں زکوٰۃ ادا نہیں ہوئی۔         ۵ صفر ۱۳۳۷ھ شوال۔ 
سوال :
اگر کسی مسکین کو زکوٰۃ وغیرہ میں نوٹ دے دیااور اس نے اس کا نقد یا جنس لے کر قبضہ کر لیا ،مگر نوٹ لینے والے نے اس نوٹ پر بٹہ لیا ،مثلا فی روپیہ ایک پیسہ اور اسی طرح اگرکسی مدرسہ میں دیااور مہتمم نے اس کو نقد کرکے کسی مستحق طالب علم کو دیااور نقد کرنے کے وقت اسی طرح بٹہ لگا تو آیا زکوٰۃ میں پورا روپیہ ادا ہوا یا پیسہ کم روپیہ؟ اور اگر اپنے رو برو ایسا نہ ہوا ،مگر معلوم ہے کہ جہاں نوٹ بھیجاہے، وہاں ایسا ہوا ہوگا تو احتیاط کی بات کیا ہے؟
جواب:
اس صورت میں پیسہ کم روپیہ ادا ہوگا، ایک پیسہ مثلا اس شخص کو اور زکوٰۃ میں کسی مسکین کو دے دینا چاہئے ،اسی طرح حسب قرائن سے اپنی غیبت میں بٹہ لگنا معلوم ہو تب بھی فی روپیہ مثلا ایک پیسہ اور بھی مسکین کو دے دے۔       ۵؍صفر ۱۳۳۷ھ
سوال: 
الامدادماہ صفر المظفر ۱۳۳۷ھ نوٹ کے متعلق ایک مضمون چھپا ہوا ہے ،جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ نوٹ مال نہیں ہے اور اس سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوسکتی۔

Flag Counter