Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

482 - 756
ابواب الاوامر الالٰہیۃ والنواہی ھمن ادعاھا بعد محمد صلی اللہ علیہ وسلم فھو مدعی شرعیۃ اوحی بہا الیہ سواء وافق بہا شرعنا او خالف ۱ھ (صفحہ ۹۱۸) وقال فعلم انہ ما بقی للاولیاء الاوحی الالھام (کبریت علی الھامش جلد۱صفحہ ۱۰) وقال فی الباب الرابع عشر من الفتوحات بعد کلام طویل اعلم ان الملک یاتی النبی بالوحی علی حالین تارۃ ینزل علی قلبہ تارۃ یاتیہ فی صورۃ جسدیۃ من خارج الی ان قال وھٰذا باب اغلق بعد موت محمد صلی اللہ علیہ وسلم فلا یفتح لا حد الی یوم القیامۃ ولکن بقی للاولیاء وحی الالہام الذین لا تشریع فیہ انما ہو بفساد حکم قال بعض الناس بصحۃ دلیلہ ونحو ذالک فیعمل بہ فی نفسہ فقط الخ (مبحث خامس وثلاثون صفحہ ۳۷جلد۲) وقال ایضاً فی الباب الحادی والعشرین منالفتوحات من قال ان اللہ تعالیٰ امرہ بشئی فلیس ذالک الصحیح وانما ذالک تلبیس لان الامر من قسم الکلام وصفتہ وذالک بابمسدود دون الناس (مبحث خامس وثلاثون صفحہ ۳۸ جلد۲)
ترجمہ:
	 شیخ نے بات تین سو دس میں کہا ہے کہ جاننا چاہئے کہ فرشتہ وحی لئے کر بجز قلب نبی کے کسی پر نازل نہیں ہوتا اور غیر نبی کو کسی امر الٰہی کا حکم دیتا ہے پس اوامر الٰہیہ انقطاع نبوت ورسالت سے منقطع ہوچکے ہیں۔ (اس میں تصریح ہے نبوت ورسالت سے منقطع ہو چکے ہیں۔ (اس میں تصریح ہے نبوت اور رسالت کے منقطع ہو جانے کی ۔ نیز اس کی بھی کہ نبی کے سوا کسی پر وحی وحکم الہی نازل نہیں ہوتا جیسا فرشتہ نبی پر لئے کر نازل ہوتا تھا) اور شیخ نے (باب تشہد میں) فرمایا ہے کہ مصلی نے جو السلام علینا کو السلام علیک یا ایھا النبی پر واو کی ساتھ عطف نہیں کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ اگر عطف کرتا تو (گویا) اپنے نفس پر نبوت کی حیثیت سے سلام بھیجتا حالانکہ باب نوتب کو اللہ تعالٰ تمام مخلوق سے بواسطہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے قیامت تک کے لئے بند کر چکا ہے۔ جیسا کہ رسالت بند کر چکا ہے۔ اور اس سے یہ بات متعین ہوگئی کہ ہمارے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی مناسبت نہیں ہے کیونکہ آپ ایسے مرتبہ میں ہیں جو ہمارے لئے کسی طرح زیبا نہیں اس لئے ہم نے السلام علینا کو اپنے طور پر بدون عطف کے ابتدا کردیا۔
	 (اس عبارت میں نبوت اور رسالت دونوں مسدود ہونے کی تصریح ہے اور اسی پر السلام علینا پر واو نہ لانے کے نکتہ کو متفرع کیا ہے نیز عدم مناسبت سے بھی یہ حکم ثابت ہوا اس لئے کہ حضور کے بعد اگر کوئی نبوت کے ساتھ متصف ہوتا تو حضور میں اور اس میں بوجہ نبوت کے اشتراک کے ایسی بے مناسبتی نہ ہوتی اسی پرامام شعرانی بطور تفریع کے فرماتے ہیں کہ) میں کہتا ہوں کہ شیخ کے اس قول میں اس شخص پر رد ہے جس نے شیخ پر افتراء کیا ہے کہ وہ کہتے تھے کہ (نعوذ باللہ) ابن آمنہ نے لا نبی بعدی کہہ کر ایک وسیع چیز کو (یعنی نبوت کو) کو تنگ کر دیا (یعنی اس کے ختم ہونے کا حکم کر دیا حالانکہ وہ ختم نہیںہوئی وجہ افتراء ظاہر ہے کہ خود شیخ اس کے خلاف کی کس قدر تصریح وتاکید کے ساتھ  تائید کر رہے ہیں اور ترجمان اشواق کی شرح میں فرمایا ہے کہ نبی کے مقام میں ہم لوگوں کا داخل ہونا ممتنع ہے اور ہماری انتہائی معفت بطریق وراثت اس مقام کے متعلق یہ ہے کہ اس کی طرف اس طرح سے نظر کر سکیں جیسا جنت کے نیچے درجہ والا اس شخص کی طرف نظرکرے گا جو اعلیٰ 
Flag Counter