Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

480 - 756
فلم یبق اسم یختص بہ العبد دون الحق بانقطاع النبوۃ والرسالۃ الا ان اللہ لطیف بعبادہ فابقی بھم النبوۃ العامۃ التی لا تشریع فیھا ۱ھ۔ 
	اس عبارت میں نبوت کے بقاء کا حکم کر دیا جواب یہ ہے کہ شیخ اپنی اصطلاح میں مطلق اخبار عن العلوم کونبوت عامہ کہتے ہیں اور اس نبوت کے احکام مثل نبوت مشہورہ کے نہیں حتی کہ اس کے علوم بھی قطعی نہیں ہوتے چنانچہ شیخ نے خود اس بحث میں اس تفاوت کی تصریح کر دیا بقولہ وھٰذا الحدیث (یعنی لا نبی بعدی) قصم ظھور اولیاء اللہ لانہ یتضمن انقطاع ذوق العبودیۃ الکاملۃ۱ھ۔ اس میں تصریح ہے کہ نبی ذوق عبودیت میں (کہ منتہی مقامات ولایت ہے) سب سے بڑھا ہوا ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ جو شیخ کا قول مشہور ہے کہ رسول من حیث ہو اولیٰ افضل ہے رسول من حیث ہو رسول سے چنانچہ اس فص میں اس کی بھی تصریح ہییہ علی الاطلاق نہیں ہے بعض علوم کے اعتبار سے ہے ورنہ نبی کی عبدیت جو افضل مقامات ولایت ہے اولیاء کے لئے موجب حسرت کیوں ہے جیسا کہ قصم ظہور معلوم ہوتا ہے۔ 
الشرح الاغتراب نمبر ۱۸
(یہ رسالہ التنبیہ الطبری چند اعتراضات وجوابات پر مشتمل ہے جس میں اعتراض کو بعنوان اغتراب اور جواب کو بعنوان اقتراب تعمیر کیا گیا ہے ان میں سے ایک اعتراض وجواب یہ ہے ۱۲منہ)
	قال الشیخ فی الفصل العزیزی من الفصوص واعلم ان الولایۃ ھی الفلک المحیط العام لھذا لم تنقطع ولھا الابناء العام واما نبوۃ التشریح والرسالۃ منقطعۃ وفی محمد صلی اللہ علیہ وسلم فقد انقطعت فلا نبی بعدہ یعنی مشرعا او مشرعا لہ ولا رسول وھو المشرع۔ وھٰذا الحدیث قصم ظہور الاولیاء لانہ یتضمن انقطاع العبودیۃ الکاملۃ التامۃ الی قولہ الا ان اللہ لطیف بعبادہ فابقی لھم النبوۃ العامۃ التی لا تشریع فیھا۱ھ (الحل الاقوم مقام حادی عشر) 
	 شیخ نے فصوص کے فص عزیزی میں کہا ہے کہ جاننا چاہئے کہ دارین ایک فلک محیط عام ہے اور اس واسطے وہ منقطع نہیں ہوئی باقی نبوت تشریع اور رسالت منقطع ہے۔ اور وہ (نبوت ورسالت) محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر آکر منقطع ہوگئی پس آپ کے بعد نہ کوئی نبی ہے خواہ وہ صاحب تشریع ہو یا غیر مشرع لہ ہو (یعنی کسی صاحب تشریع کا نائب ہو کہ اس کی نیابت کے لئے اس کو صاحبِ تشریع کیا گیا ہو یعنی آپ کے بعد کسی قسم کا بھی نبی نہیں) اور نہ کوئی رسول ہے اور وہ صاحب تشریع (مراد تشریع سے احکام کی وحی ہے خواہ شرع جدید ہو یا کسی شرع سابق کے موافق ہوجیسا کہ آئندہ اقتراب کی سرخی میں بحوالہ رسالۂ شہاب کے فتوحات سے مع تصریح اس تعمیم کے آئے گا اور اطلاق سے تعمیم پر دلالت کرنے والی متعدد عبارات آویں گی ۔ اور اس حدیث نے اولیاء کی کمریں توڑ دیں۔ کیونکہ یہ حدیث اس امر کو متضمن ہے کہ (انقطاع نبوت سے ) عبدیت کاملہ تامہ کا ذوق منقطع ہوچکا ہے۔ یہاں تک مضمون چلا گیا مگر اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر لطف فرمانے والئے ہیں۔ اس لئے ان (بندوں) کے لئے (خواہ اولیاء بھی نہ ہوں، نبوت عامہ کو جس میں تشریع (بالتفسیر المذکور آنفا) نہ ہو باقی رکھا ہے (جیسا کہ آئندہ کے اقتراب کی سرخی میں مطلق تبلیغ سے رسالت کا اطلاق باب ثامن وثلاثین سے اور مطلق اخبار عن الشیٔ (بقید کو نہ نافعا) سے نبوت کا اطلاق باب خامس وخمسین ومأہ ؟؟؟؟آتا 
Flag Counter