Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

478 - 756
حکماً لا فی البعید عنہ۱ھ (۲۵) وفی العالمگیریۃ وینبغی ان یؤذن علی المئذنۃ او خارج المسجد ولا یٔذن فی المسجد کذا فی فتاویٰ قاضیخان والسنۃ ان یٔذن فی موضع عال یکون اسمع لجیراتہ ویرفع بہا صوتہ کذا فی البحر الرائق ۱ھ(صفحہ ۳۴)
	 ان سب میں غور کرنے سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ بقیہ اذانیں مسجد میں کہنا کراہت تنزیہ یعنی خلاف اولیٰ ہونے سے خالی نہیں اور علت غالباًیہ ہے کہ اذان میں رفع صوت زائد اور صیاح ہوتا ہے اور صیاح خود ملحق بالکلام ہے گو صیاح بالذکر ہی ہو نیز صیاح ادب مسجد کے بھی خلاف ہے۔ قال اللہ تعالیٰ لا ترفعوا اصواتکم فوق صوت النبی ولا تجھروا لہ بالقول کجھر بعضکم لبعض ان تحبط اعمالکم والمسجد محل مناجات الحق ویکون الحق فیہ تجاہ العبد فلا ینبغی الصیاح فیہ وروی عن واثلۃ بن الاسقع مرفوعا جنبوا مساجد کم صبیانکم ومجانیتکم وقال ورفع اصواتکم واقامۃ حدود کم الخ متن الترغیب (صفحہ ۵۲) رواہ البیھقی والطبرانی وغیرھما۔ اور اذان جمعہ وقت خطبہ میںاس قدر جہر وصیاح نہیں ہوتا بلکہ وہ تو مثل اقامت کے ہوتی ہے اس لئے وہ مسجد میں جائز ہے علاوہ ازیں وہ مسجد ہی میں متوارث ہے۔
	 رہا یہ کہ حدیث ام زید بن ثابت سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بلال رضی اللہ عنہ سقف مسجد پر اذان دیتے تھے تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان کے لئے سقف مسجد پر کچھ حصہ بلند بنادیا گیا تھا جو مأذنہ تھا اور مأذنہ پر اذان دینا داخل مسجد بھی بلا کراہت جائز ہے کما یشعر بہ ما مر فی عبارۃ العالمگیریۃ ینبغی ان یؤذن علی المئذنۃ او خارج المسجد الخ من التقابل بین المئذنۃ وخارج المسجد واللہ اعلم ولعل السرفیۃ کون المئذنۃ خارجاً عن المسجد فی نیۃ البانی او الواقف فلا یکون لہا حکم المسجد نقل فی السعایۃ عن طبقات ابن سعد حدثنی محمد بن عمر قال ثانی معاذ بن محمد عن یحیی بن عبد اللہ بن عبد الرحمن  بن سعد بن زرارۃ قال اخبرنی من سمع النوار ام زید بن ثابت تقول کان بیتی حول المسجد فکان بلال یؤذن فوقہ من اول ما یؤذن الی ان نبی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المسجد فکان یٔذن بعد علی سقف المسجد وقال دق درفع لہ شئی فوق ظھرہ او من التنشیط (صفحہ ۱۹) ومافی حدیث عبد اللہ بن زید انہ صلی اللہ علیہ وسلم قال لہ فاخرج مع بلال الی المسجد فالقہا علیہ ولینادل بلال فانہ اَندیٰ صوتا منک قال فخرجت مع بلال الیٰ المسجد فجعلت القیھا علیہ وھو ینادی بہا۱ھ فیحمل علی ما فی حدود المسجد او یراد بہ سقف المسجد وما رفع لہ فوقہ واللہ تعالیٰ اولم۔ قلت وقال فی رد المحتار فی تعریف المکروہ ھو ضد المحبوب قد یطلق علی الحرام وعلی الکروہ تحریما وعلی المکروہ تنزیہا وھو ترکہ اولیٰ من فعلہ ویرادف خلاف الاولیٰ۱ھ ۔ منالتنشیط (صفحہ ۲۰)اور عذر کی حالت میں یہ کراہت مرتفع ہو جائے گی ۔مثلاً مسجد کے سوا اذان کے لئے قریب مسجد کے کوئی جگہ نہ ہو۔قال فی الدر بعد بیان کراہۃ قیام الامام فی المحراب وانفراد ہ علی الدکان وعکسہ ان ھٰذا کلہ 
Flag Counter