Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

477 - 756
من قال ما یلی المقصورۃ وبہ اخذ الفقیہ رحمہ اللہ ۱ھ (صفحہ۲۱۳) اور بعض نسخوں میں جو یہ عبارت زیادت لفظ کیساتھ اس طرح ہے  والاذان المعتبر اذان الخطبۃ فی الصف الاول فی المقصورۃ الخ۔سو یہ زیادہ فی صحیح نہیں ہے کیونکہ اس صورت میں مطلب یہ ہوگا کہ اذان خطبہ صف اول میں ہواور مقصورہ میںہو حالانکہ مقصورہ میں اذان ہونے سے امام اور منبر کی ؟؟؟؟؟بالکل فوت ہو جائے گی اور فقہاء کے الفاظ مذکورہ سے یہمعلوم ہوت ہے کہ اذان امام اور منبر کے سامنے ہو۔ کما صرح بہ فی جامع الرموز وقد مرقال الشامی اقول والظاھر ان المقصورۃ فی زمانھم اسم لبیت فی داخل الجدار القبلی من المسجد کان یصلی فیھا الامراء الجمعۃ ویمنعون الناس من دخولھا خوفا من العدو فعلی ھٰذا اختلف فی الصف الاول ھل ھو ما یلی المقصورۃ من خارجھا فاخذالفقیہ بالثانی توسعۃ علی العامۃ کیلا تفوتھم الفضیلۃ۱ھ۔ (صفحہ ۵۹۵جلد۱)۔
	 اور ظاہر ہے کہ منبرخارج مقصورہ ہوتا ہے پس اذان اگر داخل مقصورہ ہوگی تو اس پر بین یدی الامام وبین یدی المنبر وعند المنبر وغیرہ کا اطلاق صحیح نہ ہوگا۔ بلکہ عبارت صحیح وہی ہے جو بدون لفظ فی کے اول لکھی گئی ہے اور الصف الاول  فی المقصورۃ یہ کلام مستقل ہے جس میں صاحبخلاصہ نے صفِ اول جمعہ کی بحث کو بیان کرنا چاہا ہے کیونکہ یہمسئلہ اس وقت متکلم فیہ تھا چنانچہ بحر میںبھی اس بحث کو لکھا ہے۔ قال ثم تکلموا فی الصف الاول قیل ھو خلف الامام فی المقصورۃ وقیل ما یلی المقصورۃ وبہ اخذا الفقیہ ابو اللیث لانہ بمنع العامۃ عن الدخول المقصورۃ فلا تتوصل العامۃ الی نیل فضیلۃ الصف الاول ۱ھ (صفحہ ۱۵۷جلد۲)  اس بحث کو دیکھتے ہوئے کوئی عاقل ہرگز الصف الاول فی المقصورۃ کو اذان خظبہ سے متعلق نہیں کہہ سکتا بلکہ یقینا اس کو کلام مستقل مانا جائے گا۔ اب رہی یہ بات کہ خطبۂ جمعہ کیاذان کے سوا دیگر اذانیں مسجد میں بلا کراہت جائز ہیںن یا اس میں کچھ کراہت ہے۔ اس کے متعلق روایات ذیل ہیں۔ 
	قال فی ردالمحتار لانہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اخر صلوتہ قاعدا وھم قیام وابو بکر یبلغھم تکبیرۃ وبہ عم جواز رفع المؤذنین اصواتہم فی جمعہ وغیرھا ای فی تبلیغ تکبیر الامام) یعن ااصل الرھع واماما تعارفوہ فی زماننا فلا یبعد انہ مفسد اذا الصیاح ملحق بالکلام۱ھ من التنشیط(صفحہ۸) وفیہ ایضاً من السعایۃ شرح شرح الوقایۃ لغزای اذان لا یستحب رھع الصوت فیہ قبل ھو الاذان الثانی یوم الجمعۃ الذی یکون بین یدی الخطیب لانہ کالاقامۃ لاعلام الحاضرین۱ھ (صفحہ۹) وفیہ ایضاً عنفتح القدیر فالاولیٰ ما عینہ فی الکافی جامعا وھو ذکر اللہ فی المسجد ای فی حدودہ لکراھۃ الاذان فی داخلہ یزاد ایضاً فیقال ذکر فی المسجد یشترط لہا الوقت فیستحب الظہارۃ فیہ وتعادا استحبابا اذا کان جنبا کالاذان انتھیٰ (صفحہ ۲۴) وفیہ ایضاً عن جامع الرموز وفیہ ایذان بوجوب الجھر بالاذان لاعلام الناس فلو اذان لنفسہ خافت لانہ الاصل فی الشرع کما فی کشف المنار وبانہ یؤذن فی موضع مال وھو ستۃ کما فی القنیۃ وبانہ لا یؤذن فی المسجد فانہ مکروہ کما فی النظم وفی الجلال انہ یؤذن فی المسجد او ما فی 
Flag Counter