Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

474 - 756
یبدین بیتھا لم دخل من الناس علیھا۔ اس روایت سے دو باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ایک یہ کہ زینت سے مراد موضع زینت نہیں بلکہ ما یتزین بہ النساء ہے اور دخول وجہ ما ظھر میں لزوماً ہے۔ دوسرے یہ کہ فی بیتھا کی قید سے معلوم ہوتا ہے کہ ابداء سے مراد ابداء فی نفسہ ہے نہ کہ کشف للغیر اور مطلب یہ ہے کہ وہ گھروں میں لباس اس طرح پہنیں کہ منہ وکف اور ان کے متعلق زینت کھلی رہے۔ اور جب یہ صورت(اندفع بہٰذا ما یتوہم من قولہ فہٰذا تظہر فی بیتھا لمن دخل من الناس علیھا ان المراد من الابداء ہنا الکشف للغیر۱۲) ہے تو جن لوگوں کے لئے گھر میں آنے اجازت ہے ان کے لئے ان کے ظاہر ہونے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ 
(۱۰)
 	ابن جریر نے ما ظھر منھا کی تفسیر میں اقوال مختلفہ بیان کر کے کہا ہے
	 اولی الاقوال فی ذلک بالصواب قول من قال عنی بذلک الوجہ والکفین۔ یدخل فی ذالک الکحل والخاتم والسوار والخضاب وانما قلنا ان ذالک اولی الاقوال فی ذالک بالتاویل لاجماع الجمیع علی ان کل مصل ان یستر عورتہ فی صلوتہ وان للمرأۃ ان نکشف وجھھا وکفیھا فی صلوتھا وان علیہا ان تستر ما عدا ذلک من بدنھا الاماروی عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ اباح لھا ان تبدیہ من ذراعھا الی قدر النصف فاذا کان ذالک من جمیعھم اجماعاً کان معلوما بذالک ان لہا ان تبدی من بدنہا ما لم یکن عورۃ کما ذالک للرجال لان مالم یکن عورۃ فغیر حرام اظہارہ واذا کان لہا اظہار ظلک کان معلوما انہ مما استثناہ اللہ تعالیٰ لقولہ الاما ظھر منھا لان کل ذالک ظاہر منھا۔ 
	لیکن اس میں یہ کلام ہے کہ یہ مسلم ہے کہ اس پر اجماع ہے کہ عورت اپنا چہرہ اور کف نماز میں کھول سکتی ہے مگر اس سے صرف اتنا ثابت ہوتا ہے کہ چہرہ اور کف کا فی نفسہ تسر ضروری نہیں ہے اور وہ بایں معنیٰ غیر عورۃ ہیں۔ اور اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ ان کا اجانب کے سامنے اظہار بھی جائز ہے اور مردوں پر ان کاقیاس مع الفارق ہے کیونکہ مردوں کے جن اعضاء سے ستر فی نفسہ ساقط ہے ان سے ستر عن الغیر بھی ساقط ہے بوجہ ضرورت کے کیونکہ ان کے لئے ان اعضاء کے ستر عن الغیر میں وہی حرج اور تنگی ہے جو عورتوں کے لئے ستر وجہ وکفین فی نفسہ میں برخلاف عورتوں کے کہ وہ گھروں میں بیٹھنے والیاں اور پردہ نشین ہیں ان کے لئے ستر عن الغیر میں کوئی حرج نہیںہے اس لئے ان کے حق میں ستر عن الغیر بحالہ باقی ہوگا علاوہ ازیں عورتوں میں تستر اصل ہے اور تکشف للعارض اور مردوں میں بالعکس قال النیساپوری فی اثناء کلامہ بدون المرأۃ فی نفسہ عورۃ بدلیل انہ لا یصح صلاتھا مکشوفۃ البدن وبدن الرجل بخلافہ صفحہ ۷۷جلد۱ ھامش ابن جریر وفی الکشاف ایضاً ما یدل علیہ حیث قال فان قلت لم سومح مطلقاً فی الزینۃ الظاھرۃ قلت لان سترھا فیہ خرج الخ وھٰذا یرشدک الی ان الستر فی المرأۃ ھو الاصل والکشف للعارض فقیاس احدھما علی الاٰخر قیاس مع الفارق۔ اور اس بناء پر ما لم یکن عورۃ فغیر حرام اظہارہ بایں معنی مسلم ہے کہ اس کا اظہار فی نفسہ حرام نہیں ہے اور بایں مسلم نہیں کہ اس کا اظہار غیر محرم کے لئے جائز ہے۔
	 پس اس استدلال سے یہ تو ثابت ہوسکتا ہے کہ چہرہ اور کف عورت نہیں بایں معنی کہ وہ اعضاء مکشوفہ فی نفسہ اور ساقط الستر ہیں لیکن نہ 
Flag Counter