Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

473 - 756
لئے اس کا جواز بدلالت مطابقی منطوق کلام سے ثابت ہوگا۔ اب رہے مواضع سو اس میں یہ تفصیل ہے کہ جو مواضع ابداء میں زینت سے منفک نہیں ہو سکتے ان کا ابداء تو نص سے بدلالت التزامی ثابت ہوگا اور جو مواضع ابداء میں زینت سے منفک نہیں ہو سکتے ان کا ابداء تو نص سے بدلالت التزامی ثابت ہوگا اور جو مواضع ایسے نہیں ہیں ان سے نص ساکت ہوگی اور اس لئے ان کا حکم دوسرے دلائل سے معلوم کیا جائے گا جن کے اخفاء میں تعذر ہے ان کو فقہاء نے بعلت مشترکہ ملحق بالزینۃ قرار دیا ہے۔ اور جو ایسے نہیں ہیں ۔ سو جن کے اخفاء میںتعذر ہے ان کو فقہاء نے بعلت مشترکہ ملحق بالزینۃ قرار دیا ہے۔ اور جو ایسے نہیں ہیں وہ اپنی حالت پر مستور ہیں باستثناء شوہر کے کہ اس سے کوئی چیز مستور نہیں ہے۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ بحکم لا یبدین زینتھن غیر مستثنیٰ اشخاص سیچہرہ اور کفین کا چھپانا ضروری ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ الا ماظھر منہا میں عورتوں کو کشف وجہ للغیر کی اجاازت نہیں ہے ورنہ دونوں حکموں میں تعارض ہوجائے گا اور اس تعارض دفع کے لئے الا ماظھر کو حکم لا یبدین زینتھن الا لبعولتھن میں مقدر ماننا بلا ضرورت اور بلا قرینہ ہے۔ 
(۷)
	 فقہاء تصریح کرتے ہیں کہ بہت بوڑھی عورتوں کے لئے نا محرموں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز ہے۔ سو اسکی وجہ یا تو یہ ہے کہ انہوں نے ان کو لا یبدین زینتھن سے اس بناء پر خارج سمجھا ہے کہ یہاں مقصود بالخطاب وہ عورتیں ہیں جو اہلِ شہوت ومحل شہوت ہیں کما یدل علیہ قولہ تعالیٰ قل  للمؤمنات یغضضن من ابصارھن الخ یا انہوں نے ان کو لونڈیوں کی طرح دوسرے دلائل سے خارج کر دیا ہے۔ چنانچہ ایک دلیل یہ ہے کہ عورت کا تمام بدن فی نفسہ بوجہ احتمال فتنہ کے ولو کان بعیداً قابلِ ستر فی نفسہ وعن الغیر تھا مگر شریعت نے بوجہ حرج کے چہرہ اور ہاتھوں سے ستر فی نفسہ کو تماما عورتوں کے حق میں ساقط کر دیا لیکن عورتوں کے حق میں ستر عن الغیر بھی ساقط ہوگیا اور باقی جسم بوجہ غیر ساقط الستر ہونے کے بحالہ واجب الستر رہا۔ اور دوسری دلیل والقواعد من النساء التی لا یرجون نکاحا ہو سکتی ہے ۔ اس تقریر سے یہ بات بھی معلوم ہوگئی کہ جواز کشف وجہ للعجائز میںچہرے کے عورت نہ ہونے کو دخل ضرور مگر وہ مستقل علت نہیں تاکہ اس سے یہ نتیجہ نکالنا صحیح ہو کہ جوان عورت کا چہرہ بھی ستر نہیں۔ لہٰذا اس کا کشف للغیر فی نفسہ جائز ہے مگر بعارض فتنہ ممنوع ہے۔ کیونکہ ہم بتلا چکے ہیں کہ چہرہ اور کفین کا عورت نہ ہونا بایں معنی ہے کہ ان سے بوجہ تعذر کے کشف فی نفسہ ساقط ہے نہ بایںمعنیٰ کہ ان کا غیر محرموں کے سامنے کھولنا جائز ہے کیونکہ ستر عن الغیر ان میں بحالہ باقی ہے اور بوڑھیوں میں اس کا جواز کشف للعارض ہے لکون الستر اصلا فی النساء ۔ 
(۸)
	فقہاء کہتے ہیں کہ مرد کو غیر محرم عورتوں کے چہرہ اور ہاتھوں کو دیکھنا جائز ہے بشرطیکہ فتنہ کا اندیشہ نہ ہو۔ اور اس سے یہ نتیجہ نکالا جاتا ہے کہ عورتوں کو غیر مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا جائز ہے۔ مگر یہ نہایت سخت غلطی ہے کیونکہ اول تو اس زمانہ میں شرط جواز کا تحقق ہی نادر ہے پھر کشف وجہ للغیر اور رویت الی وجہ المرأۃ یہ دو جداگانہ فعل ہیں اول فعل عورت کا ہے اور دوسرا مرد کا۔ اب اگر فرض کیا جائے کہ مرد کو اپنے نفس پر اطمینان ہے اور اس وجہ سے اسے گنجائش ہے کہ وہ عورت کے چہرہ کو دیکھے تو عورت کو اس کے سانمے کھولنے کی کیسے اجازت ہو سکتی ہے۔ کیونکہ اسے کیا علم ہے کہ میرے چہرہ کھولنے پر مرد کے دل ودماغ پر کیا اثر ہوگا اور جبکہ اسے اجازت نہیں ہو سکتی تو اس سے یہ نتیجہ نکالنا صریح غلط ہے۔ 
(۹)
	قال ابن جریر ثنی علی قال ثنا عبد اللہ قال ثنی معاویۃ عن علی عن ابن عباس قولہ ولا 
Flag Counter