Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

472 - 756
برضرورت ہے لہٰذا وجہ وکفین وغیرہ میں ستر اصلی ہے اور کشف للعارض اور چونکہ جو ان عورتوں کے کشف وجہ للاجانب میںکوئی ایسی ضرورت نہیں ہے جس کو شریعت ضروت تسلیم کرتی ہو کیونکہ آج کل کی تہذیب وترقی وتمدن شرعی ضروتیں نہیں اور احتمال فتنہ بہت قریب ہے اس لئے ان کو کشف وجہ للاجانب کی شرعاً اجازت نہیں ہو سکتی بالخصوص ایسی حالت میں جبکہ حق تعالیٰ فتنہ کی وجہ سے عورتوں کو اپنے زیوروں کی آواز سنانے کی بھی ممانعت کرتے اور باوجود مردوں کے چہرہ وغیرہ کے عورت نہ ہونے کے عورتوں کو غض بصر کا حکم دیتے ہوں۔ پس جبکہ وہ عورتوں کو مردوں کے دیکھنے سے منع کرتے ہیںجن کا اکثر حصہ جسم عورت نہیں۔ اور جو عورت ہے وہ مستور ہے نیز وہ ان کو اپنے زیور کی آواز مردوں کو سنانے سے بھی روکتے ہیں نیز مردوں کو یغضوا من ابصارھم کا حکم دیتا ہے۔ حالانکہ ان کی نظریں اپنے اعضاء وغیرہ پر پڑسکتی ہے جن کے کشف کے جواز پر زور دیاجاتاہے ۔ توکوئی عاقل اس کو تسلیم نہیں کر سکتا کہ وہ خاص اس اہتمام کی حالت میں عورتوں کو بذریعہ  الا ماظھر منھا اس کی اجاازت دیں کہ وہ اپنے چہروں کو مردوں کے سامنے کھو ل کر زنا کا پھاٹک کھول دیں۔ 
	پس اس سے بھی معلوم ہوا کہ الا ماظھر سے یہ سمجھنا کہ اس جگہ حق تعالیٰ نے عورتوں کو مردوں کے سامنے چہرہ کھولنے کی اجاازت دی ہے ہر گز قابلِ قبول نہیں۔ نیز حق تعالیٰ نے  لا یبدین زینتھن  میں کشف زینت مستورہ کی ممانعت فرمائی ہے پس اگر اس سے کشف للغیر کی ممانعت مقصود ہو تو پھر ا سکی کوئی وجہ ہونے چاہئے۔کہ حق تعالیٰ نے سر اور بازو وغیرہ کو اجانب کے سامنے کھولنے کی کیوں ممانعت کی ہے۔ اس کا جواب اگر یوں دیا جائے کہ وہ عورت ہیں تو اس پر سوال یہ ہے کہ آخر ان کو عورت قرار دینے کی کیا وجہ ہے۔ سو اس کا جواب ہر صاحب فہم یہی دے گا کہ اس کی وجہ وہی احتمالی فتنہ ہے۔ پس اب قابلِ غور یہ بات ہے کہ کیا باز و وغیرہ کھولنے میںچہرہ کھولنے سے زیادہ فتنہ تھا سو اس کا جواب یہی ہے کہ نہیں۔ پس ایسی حالت میں کون عاقل تسلیم کرے گا کہ جس میں احتمال فتنہ کا کم تھا حق تعالیٰ اس کو چھپانے کا حکم دیں اور جس میں احتمال فتنہ زیادہ تھا اس کو کھالنے کی اجاازت دیں جبکہ کوئی عاقل اس کو تسلیم نہیں کر سکتا تو ثابت ہواکہ یہاں ابداء سے مراد کشف فی نفسہ کی اجاازت ہے پھر اگر جواز کشف کا منشا صرف عورت نہ ہونا ہے تو خود اظہار زینت کی ممانعت کیوں ہے کیونکہ نفس زینت عورت اصطلاحیہ نہیں ہے حالانکہ اس کے کشف کی ممانعت منصوص ہے کیونکہ لفظ زینت اپنی حقیقی معنی میں استعمال کیا گیا ہے۔ اور مواضع زینت مراد لینا بلاضروراور بلا قرینہ ہے۔ 
(۵)
	 لا یبدین زینتھن الا ماظھر منھا  میں اصالۃ منہی عنہ ابداء زینت ہے اور زینت مستورہ کے مواضع کا حکم بطریق (التزام) اولویۃ ثابت ہے۔ اور زینت ظاہرہ میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس زینت کا کشف مستلزم کشف محل ہو۔ تو وہ محل التزاماً مستثنیٰ ہوگا جیسا کہ وجہ وکفین اور جس کا ابداء مستلزم ابداء محل نہیں وہاں محل مستثنیٰ نہ ہوگا جیسے ثیاب وغیرہ۔ 
(۶)
	 لا یبدین زینتھن الا لبعولتھن میں بھی چونکہ زینت سے مراد معنی حقیق ہیں اس لئے اصالۃ بھی زینت سے متعلق ہوگی۔ اور زینت چونکہ مطلق ہے اس لئے غیر مستثنیٰ اشخاص کے لئے ہر زینت کا ابداء نا جائز نہ ہوگا۔ خواہ وہ چہرہ اور کفین سے متعلق ہویا جسم کے کسی اور حصہ سے اور مستثنیٰ اشخاص کے لئے ہر زینت کا ابداء جائز ہوگا۔ اب رہا موضع زینت سو اس میں یہ تفصیل ہے کہ چونکہ غیر مستثنیٰ اشخاص کے لئیہر زینت کا کشف نا جائز ہے اس لئے ان کے مواضع کا کشف بالادنیٰ نا جائز ہوگا۔ اور چونکہ مستثنیٰ اشخاص کے لئے ہر زینت کا ابداء جائز ہے ا س 
Flag Counter