Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

471 - 756
ہو سکے گا امید ہے کہ ان تدابیر پر عمل کر کے) تم کاممیاب ہوگے (اور ان کے ترک یارد سے خائب وخاسر نہ رہو گے)۔ 
فوائد متعلقہ آیت مطلوبہ
(۱)
	اس آیت میں جس قدر احکام مذکور ہیں وہ سب زنا کیانسدادی تدبیر میں ہونے کی حیثیت سے مذکور ہیں۔ 
(۲)
	چونکہ وہ تمام باتیں جن سے اس جگہ روکا گیا ہے سب ایک ہی مرتبہ میں مفضی الی الزنا نہیں ہیں بلکہ اس کا احتمال بعض میں قریب ہے اور بعض میں بعید اور بعض میں ابعد اس لئے نہی کے مراتب میں بھی تفاوت لازم ہے پس غیر محارم کی عدم موجودگی میں عورت ما سوائے زینت ظاہرہ کو کھولنا خلاف احتیاط ہونے کی وجہ سے خلاف اولیٰ ہوگا۔ اور غیر محارم کی موجودگی میں زینت کا کھولنا بوجہ احتمال فتنہ کے قریب ہونے کے حرام ہوگا۔ اس لئے لا یبدین زینتھن الا ماظھر منھا میں نہی مطلق طلب کف کے لئے ہوگی۔ اور لا یبدین زینتھن الا لبعولتھن میں تحریم کے لئے ۔ 
(۳)
	 لایبدین زینتھن الا ماظھر منھا میں ابداء سے کشف وستر فی نفسہ مراد ہے نہ کہ کشف للغیر وستر عن الغیر۔ کیونکہ آیت میں غیر سے اصلاً تعارض نہیں اور نہ تقدیرمحذوف کی ضرورت ہے اور نہ نفس حذف بالتعین محذوف پر کوئی قرینہ ہے اس کے ساتھ ہی اس میں مفاسد عدیدہ(قد بینابعضہا فیما سیاتی وترکنا بعضھا خوفا من الاطناب)  ہیں اور غرض مسوق لہ الکلام بقدر امکان تدبیر حفاظت از زنا ہے لیکن تبعاً اس سے عورۃ وغیر عورۃ کی تفصیل بھی معلوم ہو جاتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ عورتوں کا چہرہ اور پہنچوں تک ہاتھ ستر نہیں ہیں کیونکہ ان سے بوجہ تعذر کے ستر فی نفسہ ساقط ہے اور باقی جسم ستر ہے کیونکہ ان کا ستر فی نفسہ بحالہ باقی ہے۔ پس فقہاء کا استدلال اس سے تفصیل عورۃ وغیر عورۃ پر باشارۃ النص ہے نہ بعبارۃ النص لیکن دوسرے دلائل سے لونڈیاں اس لئے مستثنیٰ(مگر فقہاء نے انہیں مستثنیٰ نہیں کیا بلکہ ان کے ان اعضاء کو بھی جو علاوہ وجہ وکفین کے ستر نہیں ہیں ما ظہرعادۃ میں داخل کیا ہے۱۲) ہیں اور ان میں ستر وغیر ستر کی تفصیل دوسری ہے۔ 
(۴)
	الا ماظھر منھا سے جو لوگ یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جوا ن عورتوں کے لئے عام طور پر چہرہ کھولئے پھرنا جائز ہے یہ ان کی غلطی ہے۔ کیونکہ ہم بتلا چکے ہیں کہ الا ماظھر منھا میں صرف عورتوں کو فی نفسہ چہرہ اور ہاتھ کھولئے رہنے کی اجاازت ہے، تاکہ دوسرے اعضاء کی طرح ان کے چھپانے کے اہتمام سے ان کو زحمت اور تکلیف نہ ہو اور ا س میں دوسروں کے سامنے ان کے کھولنے کے جواز وعدم جواز سے تعرض نہیں ہے۔ پھر نہی ابداء زینت وضرب ارجل سے معلوم ہوتا ہے کہ عورت کے جملہ اعضاء  ومتعلقات فی نفسہ قابلِ ستر ہیں۔ کیونکہ ان میں مرد کی توجہ کو اپنی طرف پھیر لینے کا قدرتی اثر ہے اور وجہ وکفین سے اسقاطط ستر فی نفسہ بوجہ ضرورت کے ہے اسی طرح بعض اعضاء مستورہ فی نفسہا کالراس والعضد وغیرہا واعضاء غیر مستورہ فی نفسہا کالوجہ والکفین کے محارم کے سامنے ابداء کی اجاازت بھی مبنی 
Flag Counter