Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

470 - 756
الزینۃ مع کونہاغیر عورۃ فقہیۃ یدل علی ان مبنی ہٰذا النہی لیس کون الشیٔ عورۃ او غیر عورۃ قابل مبناہ ہو السیئۃ وھو یدل علی ان الوجہ لیس بمستثنیٰ۱۲) کو( خواہ لباس (دل علی التعمیم اطلاق اللفظ لان لفظ الزینۃ یعم کل ماتزین بہ واللباس ایضاً منہ کما قال تعالیٰ خذوا زینتکم والبرقع ایضاً من اللباس فلا یؤذن بالخروج فی البرقع بلا ضرورۃ)  ہو یا زیور یا مسی یا سرمہ وغیرہ) کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں بجز اپنے شوہروں کے یا اپنے باپ دادوں کے یا اپنے پسری اولاد (بیٹوں(ہٰذا بطریق عموم المجاز) پوتوں نواسوں ) کے یا اپنے شوہروں کی پسری اولاد (بیٹوں پوتوں نواز) کے ّ یا ان کے مثل دوسرے محارم کے) یا اپنی (ہم مذہب مسلمان) عورتوں کے یا اپنے (مؤنث) مملوکوں کے یا ان متعلقین (اعتبار الامرین فی الاستثناء اعنی التبعیۃ وکونہ من غیر اولیٰ الاربۃ یدل علی ان مبنی الاستثناء مجموع الامرین الضرورۃ التی تدل علیہ التبعیۃ وعدم الفتنۃ الذی یدل علیہ کونہ من غیر اولی الاربۃ وہما متحققان فی جمع من استثناہم اللہ ۱۲) (نوکروں چاکروں) کے جو کہ بوجہ نابالغ اور کمالِ سادگی (ورد فی تفسیرہ عن السلف الابلہ والاحمق والمغفل لا مخبوط الحواس ۱۲) اور بھولئے پن کے) عورتوں کی حاجت نہ رکھتے ہوں یا ان (نا محرم) لڑکوں کے جو کہ (بوجہ نابالغ اور غیر مراہق ہونے کے) عورتوں کے مخفیات پر مطلع نہ ہوتے ہوں (کیونکہ شوہروں سے اخفاء کی تو کوئی وجہ نہیں۔ رہے محارم سو ان سے فتنہ کا اندیشہ قریب قریب نہ ہونے کے اور کثرت اختلاط اور ضرورت کی وجہ سے ان سے احتیاط دشوار ہے۔ لیکن اگر کسی جگہ اس کا خطرہ قریب ہو تو اس سے بھی پردہ کرایا جائے گا لعدم منشأ الاستثناء رہی مسلمان عورتیں سوان سے بھی خطرہ نہیں اور ضرورت ہے۔ 
	اسی طرح کافر لو نڈیوں میں ضرورت ہے اور خطرہ بعید ہے رہی تابعینؒ غیر اولی الاربہ اور نا بالغ یا غیر مراہق لڑکے سو ان میں ضرورت ہے، اور خطرہ نہیں۔ اس وجہ سے ان لوگوں کو مستثنیٰ کیا گیا۔یہ توحکم ا نفس زینت کا۔ اب رہے مواقع زینت یعنی اعضاء سو ان کی تفصیل یہ ہے کہ جو مواقع ایسے ہیں جن کی زینت کا اظہار مستلزم ہے۔ خود ان کے اظہار کو جیس وجہ وکفین سو ان کا حکم تو التزاماً معلوم ہوگیا کہ جہاں ابداء زینت جائز ہے وہاں کشف وجہ وکفین بھی جائز ہے اور جہاں نہیںوہاںیہ بھی نہیں۔ اب رہے رہے وہ اعضاء جن کی زینت کا اظہار مسلتزم ان کے اظہار کونہیں جیسے اعضاء مستورہ تحت الثیاب۔ سو انمیں یہ تفصیل ہے کہ اشخاص مستثنیٰ (یعنی محارم) سے جن اعضاء کے ستر میں حرج ہے جیسے سر گردن سینہ بازو پنڈلیاںکلائیاں ۔ وہ بوجہ علت مشترکہ ملحق بالزینۃ ہیں اور جو ایسے نہیں ہیں وہ اپنے حکم اصلی یعنی وجوب تستر پر باقی ہیں۔ جیسے ران پیٹ وغیرہ باستثناء شوہر کے کہ اس کے لئے کوئی چیز قابلِ تستر نہیں) اور (چوتھی بات جو زنا سے حفاظ میں معین ہوگی یہ ہے کہ) وہ اپنے پاؤں کو زمیں پر نہ ماریں تاکہ ان کی وہ آرائش معلوم ہو سکے جس کو وہ چھپائے ہوئے ہیں (کیونکہ عورت کے زیور کی آواز سن کر مردوں کو فطری طور پر ان کی طرف میلان ہوتا ہے جس سے اول ان کے خیال پر اثر پڑتا ہے اور خیال سے فعل پر۔
	 اور جب کہ ان کو اپنے زیوروں کی آواز چھپانے کی ضرورت ہے تو ان کو اس کی اجاازت بالاولیٰ نہ ہوگی کہ وہ خود بلا ضرورت غیر مردوں سے بات کریں کیونکہ ان کی آواز زیور کی آواز سے زیادہ فتنہ ہے اور ضرورت کے موقع پر اس کیاحتیاط کی جائے گی کہ فتنہ نہ ہو۔ کما قال تعالیٰ فلا تخضعن بالقول ) اور (اصل تدبیر جو مانع عن الزنا ہے وہ یہ ہے کہ ) اے مومنو تم سب اللہ کی طرف رجوع ہو۔ (کیونکہ ان تدابیر پر بھی اسی وقت عمل ہو سکتا ہے جبکہ رجوع الی اللہ ہو ورنہ یہ سب باتیں ایک قصہ ہوں گی جو صرف سننے کے درجہ میںرہیں گی او ان پر عمل نہ 
Flag Counter