Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

469 - 756
فروجھن ولا یبدین زینتھن الا ما ظھر منھا۔ ولیضربن بخمرھن علی جیوبھن ولا یبدین زینتھن الا لبعولتھن او آبائھن او آباء بعولتھن او ابناء ھن او ابناء بعولتھن او اخوانھن او بنی اخوانھن او بنی اخواتھن او نساء ھن او ملکت ایمانھن او التابعینؒ غیر اولی الاربۃ من الرجال او الطفل الذین لم یظھروا علی عورات النسائ۔ ولا یضربن بارجلھن لیعلم ما یخفین من زینتھن وتوبوا الی اللہ جمعیاً ایھا المؤمنون لعلکم تفلحون۔ ‘‘
	(یہ ایک آیت جس میں حق تعالیٰ عورتوں کو ارتکابِ زنا سے روکتے اور ان کو ان باتوں کی تعلیم فرماتے ہیں جن سے وہ زنا سے محفوظ رہ سکتی ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ ہی حق تعالیٰ ان احکام میں اس کی بھی رعایت رکھتے ہیں کہ عورتوں کو تنگی نہ لاحق ہو چنانچہ فرماتے ہیں کہ اے ( رسول) آپ مسلمان عورتوں سے فرما دیجیے کہ وہ اپنی آنکھیں کسی قدر بند رکھیں (اور اپنی نظروں کو آزاد نہ کریں کیونکہ نظر کی آزادی ابتدائی مرحلہ ہے زنا کا۔ کیونکہ اس سے ایک شخص کے محاسن کا ادراک ہوتا ہے اور ادراک سے استحسان پیدا ہوتا ہے اور استحسان سے رغبت اور رغبت سے کوشش اور کوشش سے زنا) اور (اس طرح) اپنی شرمگاہوں کو (زنا سے) محفوظ رکھیں (اور اگر وہ ایسا نہ کریں گی تو زنا میں مبتلا ہو جانے کا بہت قوی خطرہ ہے اور (دوسری بات جس سے وہ زنا سے محفوظ رہ سکتی ہیں یہ ہے کہ) وہ اپنی آرائش (کپڑوں زیور وغیرہ) کو نہ کھولیں (بلکہ اسے بطور خود چھپاتی رہیں۔ تاکہ وہ غیر مردوں کیاتفاقیہ نظر سے بھی محفوظ رہے اور کوئی اسے چھپ کر شرار سے دیکھنا چاہے تو اسے بھی کامیابی نہہو۔ اور جبکہ نفس آرائش کے متعلق یہ حکم ہے تو اعضاء جسم بالاولیٰ قابل اخفاء دستر ہوں گے) بجز اس (آرائش) کے جو (عادۃً)(حاشیہ اس تفسیر پر تمام اقوال سلف جو ماظھر کی تفسیر میں واقع ہیں جمع ہوگئے اور معلوم ہوگیا کہ ان کی تفاسیر طبور تمثیل کے ہیں نہ بطور حصر کے۱۲ ) ظاہراً ہوا ور اس کے چھپانے میں تنگی ہو۔ کیونکہ گو اس کے کشف فی نفسہ میں بھی خطرہ ہے مگر چونکہ خطرہ بعیدہ اور ضرورت شدید ہے۔
	 لہٰذا وہ بضرورت مسثنیٰ ہے ہے جیسے کپڑے یا وہ جس کا تعلق وجہ وکفین سے ہے۔ جیسے انگوٹھی ، آرسی، چھلئے، مہندی، مسی ، سرمہ، پان، ٹیکہ، افشاں وغیرہ اور جبکہ یہ مستثنیٰ ہیں تو تبعاً التزاما (حاشیہ  اس میں اشارہ ہے اس طرف کہ جن لوگوں نے ما ظھر منہا کی تفسیر وجہ وکفین سے کی ہے انہوں نے وجہ وکفین کو اس کا مدلول التزامی قرار دیا ہے نہ کہ مدلول مطابقی۱۲) اسکے مواقع یعنی وجہ کفین بھی مستثنیٰ ہوں گے۔ لیکن اس کے یہ معنی نہیں کہ وجہ وکفین اور ان کے متعلق آرائش کو لوگوں کے سامنے کھولیں بلکہ مطلب صرف اس قدر ہے کہ فی نفسہ ان کو کپڑوں میں چھپانے کی ضرورت نہیں۔ اسی طرح جس آرائش اور اسکے مواقع کو چھپا نے کی ہدایت ہے اس کا بھی یہ مطلب نہیں کہ دوسرے لوگوں سے چھپائیں۔ یعنی اس جملہ میں اس سے بحث نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ فی نفسہ قابلِ ستر ہیں کیونکہ یہاں صرف فی نفسہ قابل کشف اورمستحق ستر اشیاء کا بیان کرنا مقصود ہے اور اسے کوئی بحث نہیں کہ کس سے چھپائیں اور کس کے سامنے ظاہر کریں۔ کیونکہ اس کی تفصیل آئندہ آنے والی ہے) اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبانوں پر ڈالئے رہیں (تاکہ گلا بھی ڈھکا رہے اور گریبان سے سینہ بھی نظرنہ آئے اور پستانوں کا ابھار بھی چھپ جائے یہ وہ تدابیر ہیں جن پر عورتوں کو ذاتی طور پر عمل پیرا ہونا چاہئے تاکہ وہ زنا کے خطرہ سے محفوظ رہیں)۔
	 اور (تیسری بات جس کی زنا سے حفاظت کے لئے بہت سخت ضرورت ہے یہ ہے کہ) وہ اپنی آرائش(النہی عن ابداء 
Flag Counter