Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

467 - 756
عن الاظہار  ۱۲ منہ) ۔
 امرِ ثانی:
	یغضضن من ابصارھن ویحفظن فروجھن۔
 امرِ ثالث:
	لا یضربن بارجلھن ۔
 امرِ رابع:
 	سورۂ احزاب کی ( جو کہ سورۂ نور سے نزول میں مقدم ہے کذا فی الاتقان ) آیتیں قولہ تعالیٰ وقرن فی بیوتکن وقولہ تعالیٰ واذا سالتموھن متاعا وقولہ تعالیٰ یدنین علیھن من جلابیبھن ۔
 امرخامس:
	 آیہ والقواعد من النساء اللاتی لا یرجون نکاحاًاور چونکہ ان امورِ خمسہ میں کوئی تعارض نہیں کما سیتضح  اور اسی لئے کسی نے ان میں مؤخر کو مقدم کا ناسخ نہیں کہا اس لئے یہ پانچوں پانچوں واجب الاخذ ہوں گے پس مجموعہ امور خمسہ پر نظ رک کے تقریر مقام کی یہ ہوگی کہ آیت وقرن فی بیوتکن اور آیت واذا سالتموھن سے عورتوں پر استتار اشخاص واجب کیا گیا اور اصل حکم اور عزیمت یہی ہے لیکن کبھی خروج عن البیت کی بھی حاجت واقع ہوتی ہے ایسی حالت میں یدنین علیھن من جلابیبھن سے اظہار اشخاص میں رخصت دی گئی اور استتار ابدان کو واجب فرمایا گیا پھر کبھی گھر سے باہر بعض کوجن کے پاس خادم نہ ہوں بعضے ایسے کا موں کی ضرورت واقع ہوجاتی ہے جو ہاتھ سے کیے جاتے ہیں اور اس لئے ہاتھ کا استتار موجب حرج ہوتا ہے اور کام کرنے کے وقت اس کام کے دیکھنے کی بھی حاجت ہوتی ہے اور گھونگٹ سے منہ چھپالینے میں وہ گھونگٹ ابصارمیں حائل ہوجاتا ہے اور اس لئے چہرہ کا استتار بھی موجب حرج ہوتا ہے ایسی حالت میں الا ماظھر منھا سے بنا بر تفسیر مشہور صرف اظہار وجہ وکفین کی رخصت دی گئی ہے اور بقیہ بدن کے استتار کو واجب فرمایا گیا اور چونکہ یہ ضرورت بوجہ خدمت مولیٰ کے اماء میں زیادہ وسیع تھی۔ اس کی رخصت میں زائد توسیع کی گئی ۔ کما ھو مبسوط فی کتب الفقہ ۔ پس جواب اظہار وجہ وکفین صرف حالت حرج فی الاستتار کے ساتھ مخصوص اور بعض نے قدمیں کو بھی کفین کے ساتھ ملحق کیا ہے اور بعض نے لبس خفین کے مانع مشی نہ ہونے کو دونوں میں فارق بتلایا ہے اور اس تقیید بحالۃ الحرج پر دلائل مستقلہ کے علاوہ خود صیغہ ظہر میں بھی دلالت ہے جس کی توجیہ یہ ہے کہ عورت اپنے کسی عضو کو جو کہ تفسیر ہے زینت کی (خواہ بالمطابقہ گو مجازاً بھی ہو خواہ بالالتزام المعتبر عند اہل العربیۃ اس طرح کہ جب زینت جو کہ مبائن ملابس ہے اظہار جائز نہیں۔ تو مواضع زینت
(حاشیہ: یہ اس پر مبنی ہے کہ زینتھن سے مراد عام ہو ہر زینت کو مثل لباس مزین وفعل مزین وزیور وعطر وغیرہ کہ ان سب کا اظہار الا یبدین سے حرام ہے تو اعضاء کا جس میں وجہ وکفین بھی ہے اظہار کیسے جائز ہوگا۱۲منہ) کا جو کہ جزو ہے اظہار تو کیسے جائز ہوگا) ہر گز ظاہر نہ کرے (وھذا مدلول قولہ تعالیٰ ولا یبدین زینتھن) لیکن اگر ایسی حالت ہو کہ اس میں وجہ وکفین کا استتار ایسا دشوار ہو کہ اگر یہ استتار کا قصد واہتمام بھی کریت ہے تب بھی وہ اضطرارا بلا قصد اظہار خود بخود ظاہر ہو جاتے ہٰ کیونکہ اس ضروری کام کے ساتھ استتار جمع نہیں ہوتا ایسی حالت 
Flag Counter