Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

466 - 756
	اور در حقیقت یہ مضمون مانعیت کا اصل مضمون کی شوکت وصولت کاجلی اور قوی کرنے والا ہے جس کی تعبیر یہ ہے کہ اسلام میں وہ دلکشی ہے کہ باوجود مخالفین کے اتنے مکائد وشدائد کے اس کے اثر میں کمی نہیں ۃوئی۔ پس اصل مضمون سے اسلام کی شان حبیبی (یعنی محبوبیت) نمایاں ہیں اور عجب اتفاق ہے کہ وہ اسی شان کے مظہر یعنی حبیب العلماء کے قلم سے شروع ہوا اور مضمون مانعیت سے اسلام کی شان اعزازی (یعنی عظمت) کہ اتنے مخالفین کو مغلوب کرتا رہا روشن ہے اور عجب اتفاق ہے کہ وہ اسی شان کے مظہر یعنی اعزاز الفضلاء کے قلم سے شروع ہوا اگر یہ مضمون بھی مثل اصل مضمون کے ایک معتد بہ مقدار میں مدون ہوجائے تو انشاء اللہ تعالیٰ اس موضوع میں کوئی حالت منتظرہ باقی نہ رہے گی۔ اب مولانا المدرس دام فیضہم کی خدمت میں دونوں وعدوں کے ایفاء کی سفارش اور اللہ تعالیٰ سے ان کی تکمیل میں اعانت کی دعا کر کے دوبارہ مضمون کو ختم کرتا ہوں ۔ والسلام ۔ کتبہ اشرف علی التھانوی  ۲۷ذیقعدہ  ۱۳۴۵؁ھ
رسالہ القاء السکینہ فی تحقیق ابداء الزینۃ
سوال:
	 (اس سوال کے دو جواب آتے ہیں ایک بر تقدیر تسلیم تفسیر مشہور (از مولانا اشرف علی صاحب تھانوی) دوسرا برتقدیر عدم تسلیم تفسیر مشہور (از مولوی حبیب احمد کیرانوی)۱۲)بعض لوگوں نے آیۃ نور لا یبدین زینتھن الا ماظھر منھا کی تفسیر جو وجہ اور کفین کے ساتھ منقول ہے اس سے عدم وجوب استتار وجہ کفین پر استدلال کیا ہے آیا یہ استدلال صحیح ہے یا نہیں؟
الجواب:
	 اول ما ظھر منھا کی یہ تفسیر متعین نہیں۔ یہ قول ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے اور حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے اس کی تفسیر ثیاب وجلباب کے ساتھ منقول ہے  والقولان مع اقوال اٰخر منقولان فی الدر المنثور۔ جب یہ تفسیر محتمل ہوئی تو محتمل سے استدلال صحیح نہیں کیونکہ قول اخیر پر آیت میں وجۂ کفین کے استثناء کی کوئی دلیل نہیں اور بعد تسلیم بھی یہ استدلال باطل ہے اور منشاء اس کا جہل ہے پانچ امر سے نمبر۱ خود جملہ ظھر منھا  کے معنی سے بھی نمبر۲ونمبر۳ اور لا یبدین کے سباق (بالموحدہ) وسیاق باتحتانیۃ) سے بھی نمبر۴ونمبر۵ اور اس آیت سے مقدم فی النزول بعض آیات سے بھی اور دوسری مؤخر فی التلاوۃ غیر معلقم التقدم والتاخر فی النزول آیت سے بھی چنانچہ سب کے متعلق عرض کرتا ہوں ۔
 امرِاول:
	 ما ظھر فرمایا اور ما اظھرن نہ فرمانا۔ (باوجودیکہاور سب صنیع مذکورہ فی الآیۃ میں فاعل نساء کو قرار دیاگیا ہے جیسے یغضضن ۔یحفظن ۔ لا یبدین ۔ یضربن ۔ بخمرھن ۔ لا یضربن بارجلھن۔ دال ہے اس پر کہ یہ ظہور من غیر اظہار ہے(توجیہ الدلالۃ ان الظہور لہ درجتان احداھما ما بدون الاظہار حقیقۃ کالاصطراری او حکماً کالظہور الضروری المشابہ بالاضطراری کما سیاتی والاخری ما بالاظہار والمراد ہٰہنا الاولیٰ لکونہا او فی لا یحتاج الی الدلیل ولا دلیل علی الزائد ولکونہ مقتضی المقام من المنع 
Flag Counter