Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

460 - 756
ینطق بعض الناس والکاف فیسن بما فیہا من الشدۃ والھمس لئلا یذبؤھب الی الکاف الصماء الثابتۃ فی بعض لغات العجم فان ذالک غیر جائز فی لغات العرب ولیحذر من اجراء الصوت معہا کما یفعلہ بعض الاعاجم۔ اس سے صاف طور پر ثابت ہوگیا کہ اجراء صوت اداع عاجم ہے جو کہ ممنوع وقابلِ احتراز ہے۔ نیز ملا علی قاری منح الفکریہ علی متند الجزریہ صفحہ ۲۰ میں فرماتے ہیں ثم ان النفس الخارج الذی ھو صفۃ حرف ان تکیف کلہ بکیفیۃ الصوت حتی یحصل صوت قوی کان الحرف مجہور وان بقی بعضہ بلا صوت یجری مع الحرف کان الحرف مھموسا وایضا وان انحصر الصوت فی مخرجہ انحصارا تاما فلا یجری جریاناً سھلا یسمی شدیداً واما اذا اجریٰ جریانا تاماً ولاینحصر اصلا یسمی رخوۃ ۔ اس عبارت سے بھی ثابت ہوگیا کہ مہموس من حیث ہو مہموس میں نفس بلا صوت یعنی غیر مسموع کا جریان ہوتا ہے اور فلا یجری جریانا سہلا سے شدیدہ میں جریان صوت ضعیف کی بھی نفی ہوگئی پس چونکہ جہد المقل کی عبارت مذکورہ فی السوال کا مفہوم بظاہر معارض ہے کتاب النشر فی القراء العشر اور منح الفکریہ کی عبارات مذکورہ کے لہٰذا امام جزری اور ملا علی قاری رحمہ اللہ کے مقابل صاحب جہد المقل کے قول کا اعتبار نہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں جہد المقل کی عبارت میں کاف وتاء متحرک مراد ہے یا ساکن یا مطلقاً متحرک تو مراد ہو ہی نہیں سکتا کیونکہ اول تو خود جہد المقل کی عبارت صفحہ ۶۰ میں حاصلہ انھما ناقصان عند تحریک الحرف اس کے معارض ہے دوسرے یہ حرکت خود انفتاح مخرج سے پیدا ہوتی ہے پھر ثم ینفتح کے کوئی معنی نہیں بنتے اور اسی سے مطلق کی بھی نفی ہوگئی کیونکہ وہ متحرک کو بھی شامل ہے پس لا محالہ مراد جہد المقل کی عبارت مذکورہ میں کاف وتاء ساکن ہے پس اگر جہد المقل کی عبار تکے موافق تلفظ کیا جائے تو کاف وتاء ساکن کے بعد صوت جاری رکھنا چاہئے کیونکہ حرف ثم تعقیب وتراخی کے لئے ہے اب اگر یہ صوت کسی حرف کی ہے تو زیادتی فی القرآن لازم آئے گی اور اگر صوت مسموع غیر حرفی ہے تو اس کا عدم جواز واداء اعاجم جری صوت کا وہم وشبہ ہو تو یہ ادا مطابق اداء محققین کے ہے اور یہی ہونا چاہئے اور غالباً مراد جہل المقل کی یہی ہے ۔ لہذٰا اکثرجگہ ان کے کلام کی تاویل کرنا پڑے گی اور یا یہ کہ کہا جائے کہ ان پر عجمیت غالب تھی اور اس مقام پر اور نیز دیگر مقامات پر جہاں کہیں جریان نفس کثیر صوت ضعیف کہا ہے یہ توجیہ ہو سکتی ہے کہ مراد جہد المقل کی جریان النفس کثیر سیکثیر بہ نسبت حروف مجہورہ کے ہے گو دیگر حروف مہموسہ کے اعتبار سے قلیل ہو اور مراد صوت ضعیف سے صوت خفی غیر مسموع ہے لان ادنی المخافۃ ھو اسماع نفسہ تو اس توجیہ پر جہد المقل کی عبارت سے یہ صوت مخصوص یعنی کاف وتاء مخلوط بہاء ہو ز بھی ثابت نہ ہوئی پس کاف وتاء کے جریان نفس میں اس قدر مبالغہ کرنا جس سے ہاء ہو زکی یا کسی اور حروف کی آواز پیدا ہو (جیسا کہ بعض سین مہملہ کیاوربعض تاء مثلثہ کی آواز نکالتے ہیں) اور حروف عربی مخلوط التلفظ حروف عجمی ہو جائیں کانا کو کھانا اور ابتر کو ابتھر پڑھنا ثقلت کو ثقلتھ اور ذکرک کو ذکرکھ پڑھنا اس طرح کی صفت ہمس ادا کرنا بالکل غلط وبے اصل ہے نہ کسی ماہر ومحقق قاری سے سنا گیا نہ محققین کی کتب معتبرہ میں اس کا ذکر ہے التبہ بعض اعاجم مثل خراسان وترکستان وایران یا بعض اعراب عرب مثل اہل نجد ویمن وغیرہ سے اس قسم کیادا سنی ہے اور کتب ائمہ فن مثل شیخ جزریؒ وملا علی قاریؒسے اس قسم کیادا کی تغلیط ثابت ہوتی کما ذکر اس قسم کیاداء مخترع وبے اصل سے تو ان بعض علماء کے قول پر عم کرنا بہترہے جو کہ کاف وتاء کو مجہورہ کہتے ہیں نیز دیگر محققین قراء کے اقوال سے بھی اس قسم کیاداء کا غلط ہونا ثابت ہوتا ہے چنانچہ حضرت مولانا قاری عبد الرحمن صاحب پانی پتی تحفیہ نذریہ میں تحریر فرماتے ہیں وپیدا باد کہ در مقدمۂ صفات حروف چناں فساد برپا کردہ کہ اگر بطور قواعد مخترعہ او کلام اللہ خواندہ شود ضرور است کہ کلام اللہ محرف گردد چہ می گوید کہ 
Flag Counter