Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

459 - 756
جب تک مخرج کو جنبش نہ ہوتب تک کوئی حرف سنائی نہیں دے سکتا اسی لئے حروف شدیدہ میں سے حروف قطب جد میں بوجہ صفت جہر قوی کے بحالت سکون صفت قلقلہ یعنی مخرج میں جنبش قوۃ کے ساتھ رکھی گئی تاکہ آواز میں قوہ جہر پیدا ہو اس قدر کہ سامع قریب بھی محسوس کر سکے لان ادنی الجھر اسماع الغیر(مگر ہمزہ کو اکثر قلقلہ سے خارج کیا ہے وتوجیہ مذکور فی المطولات اور دو حرف کاف وتاء ساکن میں بوجہ صفت ہمس کے جنبش نہایت ضعف ونرمی کے ساتھ رکھی گئی تاکہ آواز میں ضعف وخفاء قائم رہے اس قدر کہ خود قاری اس کو محسوس کر سکے لان ادنی المخافۃ اسماع نفسہ مگر اس جنبش ضعیف سے (کہ صفت ہمس کے ادا کی غرض سے کی جاتی ہے) جو نفس جاری ہوتا ہے اس کے ساتھ کسی قسم کی صوت جاری نہ ہونا چاہئے کیونکہ ہمہس کی تعریف میںجریان نفس ماخوذ ہے نہ کہ جریان صوت اور نفس اور صوت میں یہی فرقی ہے کہ ہواء خارج از داخل انسان اگر مسموع ہو تو صوت ہے اور اگر غیر مسموع ہو تو نفس ہے۔
	 کما قال صاحب الجہد المقل اعلم ان النفس الذی ھو الھواء الخارج من داخل الانسان ان کان مسموعا فھو صوت والا فلا انتھی  صفحہ ۲۷وقال مؤلف حقیقۃ التجوید فی رسالتہ المذکورۃ فالتنفس یوجد فی کل صوت ولا یوجد صوت فی کل تنفس بل بعضہ مع الارادۃ واذا خرج الحرف من فم الانسان بغیر ارادۃ فلا یطلق علیہ الحرف ولا یراد منہ المعنی فالصوت علی قسمیں جھری وخفی والجہری ما یسمعہ الغیر والخفی ما یسمعہ النفس کما قال الفقہاء وادفی الجھر ما یسمعہ الغیر وادنی المخافۃ ما یسمعہ النفس فی القراء ۃ والطلاق والعتاق والبیع والاستثناء والتسمیۃ علی الذبح ووجوب السجدۃ بتلاوۃ آیۃ السجدۃ وغیرھا والمراد من الادنی حدالجھر والخفی ۱ھ صفحہ ۱۲
	 پس خلاصہ تقریر مذکور کا یہ ہو اکہ اول تو کاف وتاء میں مطلقاً خواہ متحرک ہوں خواہ ساکن جریان نفس بخوبی نہیں ہوتا اور دیگر حرف مہموسہ سے بہت کم ہوتا ہے اور بالخصوص متحرک میں ساکن سے بھی کم ہوتا ہے جیسا کہ دلائل وشواہد اقوال محققین سے ثابت کیا گیا۔ دوسرے صفت ہمس کے اداء کی غرض سے کاف وتاء متحرک میں انفتاح مخرج کے ساتھ اور ساکن میں جنبش ضعیف وخفی کے ساتھ جو کچھ نفس کا جریان ہوتا بھی ہے اس کے ساتے صورت کا جاری ہونا ضروری بھی نہیں کیونکہ نفس عام اور صوت خاص اور عام کے تحقق کے ساتھ خاص کا تحقق لازم نہیں۔ نیز صوت کا جاری کرنا درست بھی نہیں نہ عقلاً نہ نقلاً۔ عقلاً اس وجہ سے کہ اگر صوت جاری کی جائے گی تو کاف وتاء شدیدہ نہ رہیں گے بلکہ رخوہ ہو جائے گے کیونکہ جریان صوت رخوہ میں ہوتا ہے نہ کہ شدیدہ میں اور یہ بات ادنیٰ تامل سے ظاہر ہوتی ہے کہ جو شدت باری اور جاری کے با اور جیم میں ہے، وہ بھاری اور جہاری کے باع اور جیم میںنہیں ہو سکتی۔ اسی قیاس پر جو شدت کا نا اور تانا کے کاف وتاء میں ہے وہ کھانا اور تھانا کے کاف وتاء میں نہیں پائی جاتی تو ایک صفت ہمس جو مختلف فیہ ہے اس کے ادا کرنے کی وجہ سے صفت شدت جو کہ متفق عولیہ ہے مفقود ہوگی اور یہ جائز نہیں۔ اور نقلاً اس وجہ سے کہ امام جزری رحمہ اللہ سے کتاب النشر فی القراء ت العشر میں اور ملا علی قاری سے منح الفکریۃ علی متن الجزریۃ میں اس کا عدم جواز وغلط ہونا ثابت ہوتا ہے۔
	 چنانچہ کتاب النشر فی القراء ت العشر میں اور ملا علی قاری سے منح الفکریہ علی متن الجزریہ میں اس کا عدم جواز وغلط ہونا ثابت ہوتا ہے چنانچہ کتاب النشر فی القراء ت العشر میں ہے والتاء یقحفظ بما فیھا من الشدۃ والھمس لئلا تصیر رخوۃ کما 
Flag Counter