Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

458 - 756
باعتبار حروف مجہورہ کے ہے اور من حیث الشدۃ جو قوۃ اعتماد وصوت اور احتباس صوت ہے، وہ حروف رخوہ کی نسبت سے ہے فارتفع الاشکال ۔ نیز ہرایک صفت کے حروف میں باہم بھی قوۃ وضعف وجریان واحتباس نفس وصوت کا تفاوت پایا جاتا ہے بوجہ دیگر صفات قویہ یا ضعیفہ کی آمیزش کے۔ پس کاف وتاء بہ نسبت صاد ضعیف ہیں کیوںیکہ صاد میں تین صفت قوی اطباق واستعلاء وصفیر موجود ہیں اور بہ نسبت ثاء ؔوحائؔ وخائؔ وسینؔ وشینؔ وفائؔ وہائؔ قوی ہیں اور بہ نسبت دیگر حروف شدیدہ ضعیف وخفی الصوت ہیں مگر صفت شدۃ کی وجہ سے ان می جریان نفس کم تر ہے بہ نسبت دیگر حروف مہموسہ کے (لانہ فی الشدۃ یوجد احتباس الصوت واحتباس الصوت یستلزم احتباس النفس کما فی جہد المقل) پس تقریر مذکور سے ثابت ہوگیا کہ کافؔ وتائؔ میں ہمس حقیقی یعنی ضعف وخفاء صوت تو بہر حیثیت پایا جاتا ہے مگر جریان نفس بخوبی نہیںہوتا اور چونکہ بہ نسبت دیگر حروف مہموسہ ان میں جریان نفس بہت کم ہوتا ہے اسی وجہ سے بعض علماء نے ان کے مہموسہ ہونے میں خلاف کیا ہے اوران کو مجہورہ کہا ہے کیونکہ ایسے جریان نفس قلیل سے تو حروف مجہورہ بھی خالی نہیں۔ چنانچہ ملا علی قاری رحمہ اللہ نے اس خلاف کو منح الفکریہ شرح جزریہ میں شافیہ ابن حاجب سے نقل کیا ہے۔
	 نیز دیگر محققین فن تجوید وقراء ۃ کے اقوال سے بھی یہ امر ظاہر ہوتا ہے کہ کافؔو تائؔ میں جریان نفس بخوبی نہیں ہوتا یا کم ہوتا ہے دیگھر حروف مہموسہ سے چنانچہ حضرت مولانا قاری عبد الرحمن صاحب پانی پتی تحریر فرماتے ہیں ’’لیکن جریان نفس در کاف وتاء خوب معلوم نمی شود گو ضعف صوت ہست‘‘ لہٰذا بعض علماء در مہموسہ بودن اینہا خلاف کردہ اند تحفہ نذریہ مطبوعہ بلالی پریس ساڈھورہ صفحہ ۱۹ اور حضرت قاری محمد علی خان صاحب جلال آبادی تحریر فرماتے ہیں ’’اما جریان نفس در کاف وتاء کمتر ست ودر بواقی اکمل آہ حجۃ القاری مطبوعہ محمود المطابع کانپور صفحہ ۱۶ نیز یہ بھی واضح ہو کہ قوۃ اعتماد یا ضعف اعتماد اور جہری الصوت یا خفی الصوت ہونا تو حروف میں بہر حال می پایا جائے گا خواہ متحرک ہوں یا سکان کیوں کہ یہ امور صفات حروف کی تعریف میں من جملہ ذاتیات کے ہیں لیکن جریان یا احتباس نفس یا جریان یا احتباس صوت یہ امور منجملہ عرضیات کے ہیں کہ حالات سکون میں ان کا ظہور ہوتا ہے اور جب حروف متحرک ہوں تو جریان واحتباس نفس وصوت غیات درجہ خفاء میں ہوتا ہے کما قال صاحب الرعایۃ ان جری النفس فی الھمس وحبس النفس فی الجہر فی الساکن زائدہ من المتحرک وفی الوقف ازید من الساکن ۱ھ کذا قال الجاربردی وذکر الجابردی ان جریان الصوت وعدم جریہ عند اسکان الحرف ابین منھما عند تحریکہ الخ۔پس کاف وتاء اگر متحرک ہوں گے تو چونکہ حرف متحرک کیادائیگی انفتاح مخرج کے ساتھ ہوتی ہے لہٰذا انفتاح مخرج کی وجہ سے فی الجملہ صوت کا جریان ضرور ہوگا جب جریان صوت ہوگا تو اس کے ساتھ جریان النفس بھی ضرورہوگا بموجب قاعدہ مسلمہ جریان الصوت یستلزم جریان النفس کذا فی الجہد۔ مگر یہ جریان نفس اول تو بوجہ تحریک حرف کے دوسرے بوجہ صفت شدت قوی کے غایت درجہ خفا میں ہوتا ہے کہ خود قاری کو بھی اس کا پتہ نہیں لگتا بلکہ معدوم کہنا چاہئے۔ جیسا کہبقول بعض حروف قلقلہ سے بحالت حرکت بھی صفت قلقلہ منفک نہیں ہوتی اور نون ومیم متحرک بھی صفت غنہ سے خالی نہیں مگر بوجہ عدم ظہور وغیرہ محسوس ہونے کے قلقلہ وغنہ کا لعدم ہوتے ہیں اسی طرح کاف وتاء متحرک میں بھی گو جریان نفس ہوتا ہے مگر بوجہ عدم ظہور وغیرہ محسوس ہونے کے لا یعبأ بہ ہے۔ یہ تفصیل تو کاف وتاء متحرک کے متعلق تھی اور اگر کاف وتاء ساکن ہوں تو چونکہ حرف ساکن کیادائیگی استقراء صوت والتصادق مخرج کے ساتھ ہوتی ہے بالخصوص حروف شدیدہ میں کہ ان میں تصادم جس میں بالقوۃ ہوتا ہے لہٰذا شدۃ اتصال جس میں  نکی وجہ سے جب صوت محتبس ہوگی تو نفس بھی ضرورت محتبس ہوگا۔ (کما ذکرہ صاحب الجہد) پس جب صوت ونفس دونوں بند ہوگئے تو
Flag Counter