Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

456 - 756
نوٹ:
		اس جواب کا حاصل تردد ہے اور تردد کا حکم احقر نے مولانا حسین احمد صاحب کے جواب کے متعلق اپنی جو رائے لکھی ہے اس کے اخیر میں ذکر کیا ہے۔ اشرف علی  ۲۳ محرم  ۱۳۴۷؁ھ
جواب دیگر:
	پھر حیدرآباد سے مولوی عبد الحی صاحبکی تحریر آئی جو ذیل میں منقول ہے۔ 
سوال:
	 	بخدمت علماء سائنس وحکمت معروض ہے کہ آج کل ایک آلہ (لاؤڈ اسپیکر) جس کو مکبر الصوت بھی کہتے ہیں اس کی تحقیق کی ضرورت ہے۔ کہ اس میں بولنے والئے کی آواز بعینہ بلند ہو کر مسموع ہوتی ہے یا مثل صدائے گنبد آواز کی حکایات کرتی ہے اسکا جواب مستند حوالوں اور وجوہ سے عنایت فرمایا جائے کیونکہ اس کی تحقیق پر چند مسائل فقہیہ تفریع موقوف ہے۔ ۲۸محرم  ۴۷  ؁ھ 
جواب:
		آواز کے متعلق علمائے سائنس کی یہ رائے پے کہ جس جسم سے آواز نکلتی ہے وہ ایک قسم کیارتعاشی حرکت کرتا ہے یہ ارتعاشی حرکت مادی واسطہ میں بجنسہ منتقل ہوتی ہے اور عام طور پر بالآخر ہوا میں منتقل ہو کر سننے والئے کے کان تک پہنچتی ہے (مکبر الصوت مختلف قسم کے ہیں۔ برق کی نوعیت کے (مکبر الصوت) میں بولنے والا بات کرتا ہے تو آواز کی موجیں براہِ راست منعکس ہو کر سننے والئے تک منتقل ہوتی ہیں۔ بلندی آواز کی وجہ سے اس خاص صورت میںیہ ہے کہ موجوں کی تونائی ہوا کے وسیع بروں میں پھیل کر منتشر نہیں ہونے پاتی بلکہ ایک خاص سمت میں ان موجوں کی ہدایت ہونے سے آواز تقریباً اپنی کامل ابتدائی توانائی کے ساتھ سامع تک پہنچ جاتی ہے اس آواز کو بلا شبہ بولنے والئے ہی کی آواز سمجھ سکتے ہیں۔ اس مکبر الصوت سے آواز کا انتقال بہت دور تک نہیں ہو سکتا۔ اگر مکبر الصوت برقی نوعیت کا ہے جیسا کہ معمولی لاسلکی ٹیلیفون کے ساتھ استعمال کرنے کا آلہ ہوتا ہے تو اس کی نوعیت بالکل جدا گانہ ہے۔ یہاں آواز پیدا کرنے والئے جسم کیارتعاشی حرکت اپنی نوعیت بدل کر ایک دوسری قسم کیارتعاشی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ گویا کہ آواز کی نقل برقی روؤں یا برقی موجوں میں تیار کر لی جاتی ہے اور وہ سننے والئے کے آلۂ سماعت میں داخل ہو کر بالآخر آواز کے مادی ارتعاش کی شکل میں تبدیل ہو جاتی ہے جو کہ آواز کے پیدا کرنے کے لئے لازمی ہے اور اس طرح سننے والا نقل در نقل یا بالواسطہ طریقے سے آواز سن پاتا ہے ایسے لاؤڈ اسپیکروں کی آواز ابتدائی آواز کی محض نقل یا حکایات ہی سمجھی جا سکتی ہے۔ ۳صفر   ۴۷  ؁ھ
نوٹ:
		اس جواب کا حاصل اس کا حکم ہے کہ یہ آواز صدائے باز گشت ہے تو اس بناء پر مولونا حسین احمد صاحب کا جواب مذکورہ بالا متعین ہے۔ اشرف علی   ۱۰صفر ۱۳۴۷؁ھ
رسالہ ضیاء الشمس فی اداء الہمس۔ 

Flag Counter