Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

455 - 756
نئی جان ڈال دیتا ہے اور فعل ان لہروں کے معدوم ہونے سیپیشتر ہوتا ہے یعنی وہ لہریں (متکلم کے منہ سے نکلی ہوئی) بجنسہ اپنی اصلی حالت پر قائم ہوتی ہیں صدائے بازگشت میں آواز کی نوعیت یہ ہوتی ہے کہ مخرج یا منبع سے آواز نکل کر کسی چیز سے ٹکراتی ہے اور واپس ہوتی ہے چونکہ اس فاصلئے کو طے کرنے کے لئے وقت درکار ہوتا ہے اور آواز کی رفتار زیادہ تیز نہیں ہے اس لئے دوسری آواز سنائی دیتی ہے صدائے بازگشت میں وہی آواز ٹکرا کر دوبارہ سنائی دیتی ہے اور لاؤڈ اسپیکر میں وہی آواز ضعیف سے قوی ہو جاتی ہے اس لئے اس میں دو آوازیں سنائی نہیں دیتیں۔ 
جواب دیگر :
از برج نندن لال صاحب بی اے ایس سی ماسٹر سائنس الگزنڈر ہائی سکول بھوپال معرفت منشی مظہر صاحب ماسٹر 
	جب کسی شئی میں حرکت ہوتی ہے تو اس عالم میں بیرونی ہوا پر اس کے صدہ سے ایک صورت تموج پیدا ہوتی ہے جو اصل حرکت کے بجنسہ مطابق ہوتی ہے ان کو تموج اصوات کہتے ہیں۔ جب کوئی شئی ان کے سدراہ ہوتی ہے تو ان میں (بازگشت یا لہر) ہوتی ہے اور چند اصول کے تحت ان لہروں کا اجتماع ایک مرکز پر ہوتا ہے اگر اس مرکز پر کان کو رکھا جائے تو وہ آواز اگر چہ ابتدائً نہایت آہستہ ہو بلند اور صاف سنائی دیتی ہے دیگر درمیانی مقام پر وہ ہرگز سنائی نہیں دیتی۔ اگر جہاں سے آواز ہوتی ہے اور جہاں کہ یہ لہر ہوتی ہے دونوں مقامات کے درمیان ایک خاص معینہ فاصلہ سے کم نہ ہو تو اس میں گونج اور صدائے باز گشت پیدا ہوتی ہے جو اصل آواز سے بلند ہوتی ہے اور بعض اوقات میلوں تک سنائی دیتی ہے جب کبھی آواز کسی تنگ ملکی میں ہو کر گذرتی ہے تو مشاہدہ میں آیا ہے کہ وہ بہت بلند ہو جاتی ہے اور دور تک جاتی ہے وجوہات کی تفصیل طویل ہے ایک وجہ ماہرین نے یہ بیان کی ہے کہ نلکی کے اندر کی ہوامیں بکثرت تموج ہوتا ہے جو اصل آواز کے مطابق اور بجنسہ ہوتا ہے اس سے اصل کو تقویت حاصل ہو جاتی ہے اور سامعین کو وہ آواز بلند ہوکر سنائی دیتی ہے۔ جملہ لاؤڈ اسپیکر کی ساخت میں میرا خیال یہ ہے کہ انہیں دونوں اصول کومدنظر رکھا گیا ہے کسی کسی میں ٹیلیفون کے اصول کی مدد بھی لی جاتی ہے۔ افسوس ہے کہ میرے پاس یا میرے علم میں کوئی کتاب سر دست موجود نہیں ہے کہ جس میں اس جدید ایجاد کا ذکر کیا ہو لیکن یقین ہے کہ اگر کوئی علم طبعیات جو حال ہی میں تیار ہوئی ہو اور جس میں جدید باتوں کا ذکر ہو تو اس میں اس کی تصدیق مل سکے گی البتہ راقم کے بیان کی صداقت ناٹھ کی طبعیات یا کسی اور میں علم صوت کا بیان پڑھنے پر معلوم ہوجائے گی۔ 
جواب دیگر:
	پھر بھوپال سے ماسٹر محمد مظہر کی یہ تحریر آئی جو ذیل میں منقول ہے۔ 
	آج مدرسہ میں سائنس ماسٹر (یہ وہی صاحب ہیں جن کا نام اوپر برج نندا لال آیا ہے) ملے تھے وہ کہتے تھے کہ آواز جو لاؤڈ اسپیکر سے پیدا ہوتی ہے وہ ہے تو بولنے والئے کی آواز کا اثر ۔ مگر وہ اس کے بازگشت کے قائل ہیںکہتے ہیں کہ پہاڑ پر جو صدا سنائی دیتی ہے وغیرہ محسوس عرصہ کے بعد اس وجہ سے سنائی دیتی ہے کہ وہ آواز خود بخود لوٹتی ہے لیکن یہاں برقی رو اس میں دیر نہیں ہو نے دیتی قائل کی زبان کی حرکت صرف ایک موج پیدا کرتی ہے اور یہاں تو کئی ایک موجیں پیدا ہوتی ہیں اور ان میں قوت پیدا ہو جاتی ہے جس طرح ایک راگ گانے والئے کی آواز ہوگی اگر اور لوگ تال ملاویں توہم یہ نہ بتا سکیں گے کہ کون سی کس کی آواز ہے برقی قوت یہی شکل پیدا کرتی ہے۔ غرض وہ یہی کہتے کہ برقیقوت کی وجہ سے میں تو کم از کم یہ ماننے میں تأمل کرتا ہوں کہ یہ اصل آواز ہے اور اس کا انکار بھی مجھ سے ممکن نہیں کہ ثبوت مشکل ہے۔ ۱ھ

Flag Counter