ان تکبیروں میں محض تبلیغ کا قصد ہوتا ہے یہ آلات نہ نمازی ہیں اورنہ ان سے نماز پڑھنے کاارادہ رکھا جاسکتا ہے اس لئے جو لوگ فقط ان آلات نہ نمازی ہیں اور نہ ان سے نماز پڑھنے کا ارادہ رکھا جا سکتا ہے اس لئے جو لوگ فقط ان آلات کے ذریعہ سے نماز ادا کریں گے ان سبہو ں کی نماز فاسد ہو جائے گی اور غیر مصلی سے تعلیم اور استفادہ کا زہریلا اثر ان کی تمام نمازوں کو معنوی موت کے گھاٹ اتار دے گا لہٰذا اس سے بچنا لازم ہے جو وجوہ سوال میںجواز یا استحباب کے لئے دکھالئے گئے ہیں فقہی نقطۂ نظر سے ایک جو کے برابر بھی قدر ومنزلت نہیں رکھتے ۔
رائے الاحقر فی ہٰذا الجوابـــ:
اگر یہ ثابت ہو جائے کہ اس آلہ میں عین صوت بلند نہیں ہوجاتی بلکہ گونجنے اور ٹکرانے سے اس کی حکایات پہنچ جاتی ہے تو صواب منحصر فی الجواب ہے اور مظنون یہی ہے اور کسی ماہر سائنس کی تحقیق سے یہ ظن درجہ تیقن تک پہنچ سکتا ہے اور اگر ثابت ہو جائے کہ عین صوت بلند ہو جاتی ہے تو اس صورت میں حکم وہ ہے جو احقر نے اپنے جواب میں عرض کیا ہے اور اگگر دونوں احتمال علی السواء ہوں تو پھر بھی جواب وہی ہے جو حضرت مجیب مصٰب سلمہ اللہ الرقیب القریب نے تحریر فرمایا ہے مگر توجیہ مختلف ہے اور وہ توجیہ یہ ہے کہ عین صوت کا عدم بلوغ الی البعید پہلے سے متیقن ہے اور اب اس میں شک واقع ہوگیا اور الیقین لا یزول بالشک۔ اس لئے عدم بلوغ کا حکم کر کے اس صوت کو مثلا صدی کے حکم دیا جائے گا۔ ۵ذی الحجہ ۱۳۴۶ھ
(بعد اس تحریر کے اس کے متعلق سوال ذیل متعدد ماہرین کے پاس بھیجا گیا۔ دو مقام سے جو جواب آیا وہ اس پر متفق ہیں کہ جو آواز دور پہنتی ہے عین صوت ہے جو بلند ہوجاتی ہے صوت کی حکایات اور صدائے بازگشت نہیں ہے چنانچہ ذیل میں وہ سوال اور جوابات منقول ہیں۔
سوال:
لاؤڈ اسپیکر کے ڈائل پر سے مقرر کی جوآواز بلند ہوتی ہے اور دور تک کام کرتی ہے وہ عین آواز ہے یا حکایات آواز(یعنی صدائے باز گشت کی طرح ہے) کہ آواز تو ڈائل پر آخر ختم ہوگئی اور صدائے بازگشت کی کاپی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ڈائل پر اصل آواز سنائی دیتی ہے یا نری کاپی ہے اس آواز کے مثل جو پہاڑوں جنگلوںمیں گونجتی ہے کہ اس کو یہاں پر (اس آلہ میں) برقی رو کے اسعانت سے باقاعدہ اور اصل کے متشابہ کر لیا ہے، کیا اچھا ہو کہ مستند حوالئے بھی جواب میں ہوں۔
جواب :
از سید شبیر علی ایم اے پروفیسر محکمہ سائنس علی گڑھ بمشورہ دیگر اصحاب محکمہ مذکورہ معرفت منشی سراج الحق صاحب، ماسٹر مسلم یونیورسٹی سکول علی گڑھ
لاؤڈ اسپیکر کے ڈائل پر سے جوآواز بلند ہو کر دور جاتی ہے وہ بجنسہ آواز متکلم یا خطیب ہوتی ہے جو لأڈ اسپیکر کے ذریعہ قوی ہو جاتی ہے آواز دراصل ہوا میں لہروں کے پیدا ہونے کا نام ہے جو زبان کی حرکت سے پیدا ہوتی ہے اور کان کے پردہ پر جا کر اسی قسم کی کیفیت پیدا کرتی ہیں۔ کان کے پردہ تک پہنچنے سے پیشتر اگر وہ لہریں ضعیف ہو چکی ہیں (جس کے مختلف اسباب ہو سکتے ہیں مثلاً باد مخالف یا شور وغل وغیرہ اور پھر ان کو اصلی ہی آواز ہے۔ آواز ڈائل پرجاکر ختم نہیں ہو جاتی بلکہ ضعیف سے قوی ہو جاتی ہے۔ لاؤڈ اسپیکر ان ضعیف لہروں میں ایک قسم کی