Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

453 - 756
بچالیا فاللہ تعالیٰ سھل صعبکم کما سھلتم صعبی والسلام خیر ختام 
نیاز مندانہ گذارش:
	چونکہ مسئلہ ہٰذا کے متعلق میرے معلومات ختم ہو چکے آئندہ کے لئے مزید کلام سے معافی کیاور معافی کے ساتھ دعا کی درخواست کرتا ہوں فقط۔
 یکم ذی الحجہ   ۴۶  ؁ھ 
اس کے بعد سوال بالا کا ایک جواب مدرسہ دارالعلوم دیوبند سے بغرض دریافت رائے آیا وہ مع رائے ذیل میں منقول ہے۔ 
الجواب:	
	 حواشی در مختار للعلامہ بن عابدین الدمشقی الشامی رحمہ اللہ تعالیٰ جلجد اول میں مبحث سنن صلوۃ میں ہے، 
	ثم اعلم ان الامام اذا کبر للافتتاح فلا بد لصحۃ صلوتۃ من قصدہ بالتکبیر الاحرام والا فلا صلوۃ لہ اذا قصد الاعلام فقط فان جمع بین الامرین بان قصد الاحرام والاعلان للا علام فذالک فو المطلوب جنہ شرعاً وکذالک المبلغ اذا قصدا التبلیغ فقط خالیا عن قصدا الاحرام فلا صلوۃ لہ ولا ظن یصلی بتبلیغہ فی ھٰذاہ الحالۃ لانہ اقتدی بمن لم یدخل فی الصلوۃ فان قصد بتکبیرہ الاحرام مع التبلیغ للمصلین فذالک ھو المقصود منہ شرعاً کذا فی فتاویٰ الشیخ محمدبن محمد الغزی الملقب بشیخ الشیوخ۱ھ۔
اور در مختار باب مفسدات نماز میں ہے:
 وفتحہ علی غیر امام الا اذا اراد التلاوۃ وکذا الاخذ ۱ھ حواشی ابن عابدین میں ہے قولہ وکذا ای اخذا المصلی غیر الامام بفتح من فتح علیہ مفسد ایضاً کما فی البحر عن الخلاصۃ او اخذ الامام بتح من لیس فی صلوتہ فیہ عن القنیۃ ۱ھ۔
 اور در مختار باب سجود التلاوۃ میں لا یحب بسماعہ من الصدی والطیر حواشی میں ہے۔ قولہ من الصدی ھو ما یجیبک مثل صوتک فی الجبال والصحاریٰ ونحوھماکما فی الصحاح۔ مذکورہ بالا نصوص سے ظاہر ہوگیا کہ چونکہ آلۂ مکبر الصوت اور انبوبوں (ہارنز) آواز میں جو  کہ ڈائل وغیرہ سے آواز کے ٹکرانے سے مثل صدی (گنبد وغیرہ میں گونجنے اور ٹکر کھانے سے بیدا ہونے والی آواز) ایک یا چند واسطوں سیپیدا ہوتی ہیں اور چونکہ یہ آلات اور بلیوں کے پر کے انبوب (ہارنز) نہ خود مکلف ہیں اور نہ داخل نماز وجماعت بلکہ خارجی ایسی چیزیں ہیں جن کے ذریعہ سے مقتدیوں کو تلقین اور تعلیم کی جاتی ہے اور چونکہ 
Flag Counter