Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

452 - 756
عادۃ یقینی ہے۔ 
امرِ ہفتم:
	 ایک علت کے ارتفاع سے دوسرے علل مؤثرہ ہونے میں خدشات ہیں ان کو اس وقت رفع کر رہا ہوں۔
امر ہشتم:
	وہ حدود کما تو توفیقی نہیں۔ مثلاً سماع کی کوئی مقدار معین ہوتی ہے لیکن کیفاً توقیفی ہیں یعنی یہ کہ تعمق وتکلف کی حدتک نہ پہنچے اور اذان ثانی وغیرہ تعمق کی حد تک نہیں پہنچی اور یہ آلہ تعمق کی حد تک پہنچا ہے اور مدار اس انطباق کا سلف کے ذوق واجتہاد پر ہے پس ان کا ذان ثانی کو تجویز کرنا اور اس آلہ کے نظائر کو باوجود تیسیر ان نظائر کے تجویز نہ کرنا اس فرق کی دلیل ہے ان ہی نظائر سے حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ ہے۔ 
امرِ نہم:
	اگر یہ بات ہوتی تو فقہاء قاعدہ مطلقاً خواص کے لئے مقرر نہ فرماتے کہ خواص کا فعل اگر عوام کے لئے موہم ہو جائے تو خواص کے لئے بھی اس کی اجاازت نہیں۔ نیز عوام کی حالت کا اب بھی مشاہدہ ہو رہا ہے کہ وہ اہلِ علم کے فعل کو متمسک قرار دے کر حدود سے نکل جاتے ہیں۔ 
امرِ دہم:	 رائے محض نہیں بلکہ روائے ماخوذ عن فعل الشارع ہونے کے سبب حکم شرعی ہے اور صحابیؓ کا ایسا قول حنفیہ کے نزدیک حجت اور مجتہد تک کے لئے واجب التقلید ہے جس کے ہوتے ہوئیے اس کو اپنے اجتہاد پر منافی فتوی ہونے کا نہیں جیسے خود ہمارے مجتہدین مذہب مکروہ کو لا  احب اور حرام کو اکراہ سے تعبیر فرماتے ہیں۔ غرض بقاعدہ القیاس مظھر لا مثبت یہ فتویٰ نبوی ہے مگر بواسطہ اجتہاد صحابیؓ کے۔ اب تبرعاً ایک فتویٰ نبوی بلا واسطہ بھی نقل کرتا ہوں(ابن عمرؓ)  قلت یا رسول اللہ التوضا من جرجدید مخمرا احب الیک ام من المطاہر قال البن من المظاہر ان دین اللہ یسر الحنیفیۃ السمحاء قال وکان النبی صلی اللہ علیہ وسلم یبعث الی المطاہر فیوتی بالماء فیشربہ یرجو بر برکۃ ایدی المسملینللاوسط کذا فی جمع الفوائد، احکام المیاہ۔اور اس کے نظیر ہونے کی ویسی ہی تقریر ہے جیسی نظیر سابق میں لکھی گئی۔ 
امر یازدہم :
	مفید مدعا نہ ہونے کی دلیل خود فتئے میں مذکور ہے باقی مقدمات دلیل میںکلام یہ آپکا اجتہاد ہے جس میں مجھ کو توافق نہیں اور یہی فرمانے کا آپ کو بھی حق ہے آگے اپنے اپنے عمل کے سب ذمہ دار ہیں۔ جواب ختم ہوا۔ اس کے بعد آُ نے جو کلمات محبت سے ارشاد فرمائے ہیں اس کا صلہ بجز اس دعا کے کیا کر سکتا ہوں۔ احبکم اللہ کما تحبوننی اس کے بعد آپ نے دینی خیر خواہی سے جو مشورہ دیا گو مجھ کو اس کے اجزاء میں کلام ہے مگر آپ کی صدق نیت پر نظر کر کے اتنا ہی عرض کرنا کافی سمجھتا ہوں کہ آپ اپنا حق ادا فرما چکے۔ جزاکم اللہ تعالیٰ آگے اپنے اور آپ کے لئے دعا ہے اور ادی دعا کی آپ سے بھی استدعا ہے اللہ ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ والباطل باطلا وارزقنا اجتنابہ۔ سب سے اخیر میں کاغذات رکھنے کی اجاازت فرمانے پر خاص شکریہ عرض کرتا ہوں کہ مجھ کوصعوبت نقل سے 
Flag Counter