Deobandi Books

بوادر النوادر - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

450 - 756
	 حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ کے فعل پر حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے لوددت ان صاحبکم لا یشدد ھٰذا التشدد  سے محض اپنی ذاتی رائے بیان فرمائی ہے نہ یہ کہ ان کو ان کا فعل ایک امر ممنوع قرار دے کر منع فرمایا ہو۔ مگر جناب  مقدس یہاں میرے سوال کو ایک امر ممنوع دینی قرار دے کر مجھے منع فرما رہے ہیں۔ 
دفعہ پنجم:
	جناب  معلیٰ نے بجواب استفتاء اپنے فتئے می مجموعی حیثیت سے جو کچھ بھی تحریر فرمایا ہے اس کے متعلق یہ خیال پریشان کیے ہوئے ہے۔ ضرورت ہے کہ جناب  عالی اپنے ارشادات کے ذریعہ اس سے بھی مطمئن فرمائیں۔ 
امر یازدہم:
	جناب  گرامی کا تمام فتوی محض قیاس واجتہاد پر مبنی ہے اور اس میں کوئی بات بھی اوامر ونواہی صریحیہ ومستقیمہ میں سے نہیں ہے۔ اور جب سامی خود اس کو جائز رکھتے ہیں توکیا یہی قیاس واجتہاد کسی دوسرے کے لئے بھی اس کی عقل وفہم بر رعایت دین ودیانت کے مطابق جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو اس موقع پر استفتاء میں جن امور وقیاسات سے بقول آپ کے تقویت دی گئی اور تائید کی گئی ہے وہ مفید مدعا کیوں نہیں ہیں؟ اور ان میں کون سی قباحت ہے؟ امید کہ جناب  مستغنی عن الالقاب بغیر کسی گرانی وانقباض طبع کے اپنے اخلاقِ عالیہ سے میرے ان معروضات وخدشات کا جواب با صواب مگر نمبر وار جدا جدا ضرور اور جلد مرحمت فرمائیں گے تاکہ طبیعت مطمئن ہو اور مسئلہ زیرِ بحث کے متعلق مزید بصیرت وعلم حاصل ہو۔ میرے دل میں آپ کے اوصات وعلو مرتبت کا ایک عرصہ سے سکہ جما ہوا ہے اور مجھے اس کا یقین ہے کہ اگ میرے معروضات کا کوئی لفظ بھی صحیح نکل آئے گا تو جناب  فضیلت مآب نہایت فرخی قلب سے اس کا حق ہونا بھی تسلیم فرمالیں گے۔ 
	شریعت مصطفویہ نے ہر چیز کے متعلق صاف دکھلئے ہوئے احکام بتائے ہیں حرام یا حلال جائز یا ناجائز اور میرے نزدیک کسی چیز کو بین بین حالت میں نہیں چھوڑا لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ اس آلہ کے متعلق صاف صاف حکم معلوم ہو جائے۔ حرام ہوتو وہ ظاہر ہو جائے اور حلال ہو تو وہ معلوم ہو جائے اور یہی امر مقتضائے زمانہ ہے کیونکہ ایک دن ایسا آنے والا ہے کہ یہ آلہ ہو یا اسی قسم کے دوسرے آلات وغیرہ وہ عام طور پر استعمال کییجائیں گے اور اگر علماء کے فتاویٰ اسی طرح مذبذب اور بین بین حالت میں رہے تو لوگ ان کی پروا کیے بغیر ان کو استعمال کریں گے اور یہی مواقع ہیں جن میں علماء کا احترام ووقار کھو رہا ہے۔ ایسی صور ت میں جو شرعی صورت ہو اس کو نہایت صاف صوت میں مگر بالدلائل والبراہین ظاہر کرن دینا نا گذیر ہے۔ وما علینا الا البلاغ وما ارید الا الاصلاح وما توفیقی الا باللہ فقط۔  ۲۷ ذوالقعدہ ۱۳۴۶؁ھ ۱۸مئی ۱۹۲۸؁ء
	مزید آنکہ مجھے اپنے مطبوعہ استفتاء کی ضرورت بالکل نہیں ہے اس کا خیال آپ نہ فرمائیے اور میرے پاس اس عریضہ کی نقل بھی موجود ہے اس لئے اس کو بھی رکھ لیجیے گا اور جواب میں میری عبارت کی نقل کی بھی ضرورت نہیں حوالہ کافی ہے۔ میں نقل سے اس کا پتہ چلا لوں گا۔ فقط۔
جواب:
	مخدومی السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہم ۔ گرامی نامہ مشرف فرمایا گو بوجہ اس کے کہ سب اجزاء کا جواب میرے عریضۂ سابقہ میں موجود 
Flag Counter